They are 100% FREE.

بدھ، 26 دسمبر، 2018

سابق صدر آصف زرداری کی تیزیاں

سابق صدر آصف زرداری کی تیزیاں

عہدہ صدارت چھوڑنے کے بعد ملنے والے سرکاری تحائف اور گاڑیاں لے کر چلتے بنے

سابق صدر آصف زرداری نے عہدہ صدارت چھوڑنے کے بعد سرکاری تحائف کو خزانے میں جمع کروانے کی بجائے اپنے پاس رکھ لیا ،جے آئی ٹی رپورٹ نے سب واضح کردیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان میں گزشتہ 15 سالوں میں 3 مختلف پارٹیوں کی حکومت رہی ہے۔2008 سے 2013 تک پاکستانپیپلزپارٹی نے اس ملک پر حکومت کی تو 2013 سے 2018 تک مسلم لیگ ن ملک کے سیاہ و سفید کی 
مالک رہی۔


2018 میں ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کامیاب رہی۔اس دور میں یوسف رضا گیلانی،راجہ پرویز اشرف،نواز شریف ،شاہد خاقان عباسی وزارت اعظمیٰ پر فائز رہے جبکہ آصف زرداری اور ممنون حسین صدر پاکستان کے عہدے پر موجود رہے۔ان تمام ادوار میں غیر ممالک اور دیگر شخصیات کی جانب سے حکومتی شخصیات کو تحائف دئیے جاتے رہے ہیں۔
سرکاری عہدہ رکھتے ہوئے ملنے والے یہ تحائف سرکاری تحائف کہلاتے ہیں اور کوئی بھی وزیر اعظم یا صدر ان تحائف کو اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔
نوادرات کو عجائب گھر یا سرکاری خزانے کی زینت بنتے ہیں جبکہ گاڑیاں سنٹرل کارپول کے سپرد کرنا ہوتی ہیں۔اصل قیمت کا 20 فیصد ادا کر کے تحائف اپنے پاس رکھے جا سکتے ہیں جبکہ 30 ہزار سے کم مالیت کی چیزیں مفت میں ساتھ لے جائی جا سکتی ہیں۔ تاہم جہاں آصف زرداری پر منی لانڈرنگ اور غبن کے دیگر الزامات ہیں وہیں جے آئی ٹی کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ آصف زرداری نے اپنےدور صدارت میں ملنے والے تحائف اور گاڑیاںسرکاری خزانے 
میں جمع نہیں کروائیں بلکہ اپنے پاس رکھ لیں۔

ضرور پڑھیں: چینی قونصل خانے پر حملے کا ماسٹر مائنڈ اسلم اچھو افغانستان میں خودکش حملے میں مارا گیا
جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر کو اماراتی حکومت نے 2 جبکی لیبیا کی حکومت نے ایک قیمتی گاڑی دی۔اس کے علاوہ انہوں نے ملنے والے سرکاری تحائف میں بے ضابطگیاں بھی کیں۔اسکا ردعمل دیتے ہوئے فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں اور عدالت میں ہی ان الزامات کا جواب دیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں