They are 100% FREE.

اتوار، 23 دسمبر، 2018

مریم نواز کا اپنے والد اور والدہ کیلئے محبت بھرے جذبات کا اظہار

 


سابق وزیراعظم نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز کا 24جولائی کے بعد سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آج 23 دسمبر کو پیغام جاری کیا گیا ہے۔
آج کے ٹویٹ میں مریم نواز نے اپنے والدین سے محبت کا اظہار کیا ہے۔ مریم نواز نے ٹویٹ میں اپنی والد نوازشریف اور والدہ مرحومہ بیگم کلثوم نوازکی اکٹھے تصویر بھی شیئر کی ہے۔


The last time I saw HER was in the coffin. The last time I saw HIM smile was with HER. May Allah have mercy on both of you. Ameen 🤲🏼♥️

اسی طرح نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ نواز شریف کی لاہور سے اسلام آباد روانگی کے موقع پر مریم نواز نے انہیں رخصت کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی کارکن بن کر آپ کے انصاف کے لیے کردار ادا کروں گی۔ذرائع کے مطابق مریم نواز نے والد نواز شریف کو کہا کہ آپ کو عوام سے جدا رکھنے والے فیصلے بے بنیاد مفروضوں کی پیداوار ہوتے ہیں۔ واضح رہے کل پیر کو سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔


احتساب عدالت کے جج ارشد ملک یہ فیصلہ سنائیں گے، اس اہم فیصلے کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں‘ جوڈیشل کمپلیکس میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کیا جائے گا جبکہ کمپلیکس کے چاروں طرف سیکورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔دونوں مقدمات میں نواز شریف پر نیب آرڈیننس کی سیکشن 9اے فائیو کے تحت 19 اکتوبر 2017 کو فرد جرم عائد کی گئی تھی ۔
العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کے نام بے نامی جائیداد بنائی جو آمدن سے مطابقت نہیں رکھتی۔ جج محمد بشیر نے فرد جرم پڑھ کر سنائی جس میں کہا گیا کہ نوازشریف نے سعودی عرب اور برطانیہ میں بیٹوں کے نام بے نامی جائیدادیں بنائیں۔ اس وقت حسن اور حسین نواز کے اپنے ذرائع آمدن نہیں تھے‘ دراصل ان جائیدادوں کے حقیقی مالک وہ خود ہیں اور یہ اثاثے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔
سیکشن نائن اے فائیو کے تحت اگر جرم ثابت ہوا تو نواز شریف کو زیادہ سے زیادہ 14سال تک قید بامشقت کی سزا ہو سکتی ہے اس کے ساتھ جائیداد ضبط اورجرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔ کم سے کم سزا عدالت کا اختیار ہے جبکہ جرم ثابت نہ ہونے کی صورت عدالت نواز شریف کو بری کرنے کا حکم دے گی ۔ قبل ازیں سپریم کورٹ نے پانامہ کیس میں نواز شریف کو نااہل قرار دیا تھا عدالت نے سابق وزیراعظم اور انکے بچوں کے خلاف ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا۔
احتساب عدالت میں پندرہ ماہ تک یہ مقدمہ چلا۔اٹھائیس جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے حکم دیا کہ نواز خاندان کیخلاف نیب ریفرنسز دائر کیے جائیں۔ نیب عدالتی حکم پر 8 ستمبر 2017 کو نواز شریف ، انکے بچوں اور انکے داماد کیپٹن صفدر کیخلاف تین ریفرنسز دائر کردیے گئے۔احتساب عدالت نے نواز شریف کو 19 ستمبر 2017 کو پیش ہونے کا حکم دیا لیکن وہ چھبیس ستمبر کو پہلی بار احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش ہوئے۔
العزیزیہ ریفرنس میں 22 اورفلیگ شپ میں 16 گواہان پیش ہوئے ۔دونوں ریفرنسز میں 183 سماعتیں ہوئیں اورکارروائی پندرہ ماہ یعنی 19 دسمبر کو مکمل ہوئی۔نواز شریف 130 بار عدالت پیش ہوئے انہیں پندرہ بار جیل سے احتساب عدالت پہنچایا گیا۔ پہلی 103سماعتیں جج محمدبشیر نے کیں جن میں ایون فیلڈ ریفرنس بھی شامل تھا۔ ٹرائل دوسری عدالت منتقل ہونے کے بعد العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس میں جج ارشدملک نی80سماعتیں کیں جس کے بعد چوبیس دسمبر تک فیصلہ محفوظ کر لیا گیا احتساب عدالت کے جج ارشد ملک یہ فیصلہ سنائیں گے۔
اس اہم فیصلے کے پیش نظر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ جوڈیشل کمپلیکس میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ بند کیا جائے گا جبکہ کمپلیکس کے چاروں طرف سیکورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔دریں اثناء ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ کے حوالے سے اسلام آباد میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دی۔
سیکٹر جی الیون میں احتساب عدالت کو جانے والے راستے سیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور یہاں پررینجرز کی مدد حاصل کر لی گئی۔پولیس کے ایک ہزار اور رینجرزکے سو اہلکار احتساب عدالت پر تعینات کر دئیے ہیں‘شہر میں دفعہ 144 نافذ کیا گیا ہے اور یہاں لاقانونیت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کسی غیر متعلقہ شخص کو احتساب عدالت جانے کی اجازت نہیں ہو گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں