They are 100% FREE.

پیر، 24 دسمبر، 2018

حکومت کی بجائے اپوزیشن کے بیانئے کو عوام میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے،ہماری ملکی سیاست کو عدالتیں کنٹرول کر رہی ہیں:علی احمد کرد



اسلام آباد(ٹیکسیلا نیوزآن لائن)مشہور قانون دان اور سپریم کورٹ کے وکیل علی احمد کرد  نے کہا ہے کہ بد قسمتی کی بات ہے کہ ہمارے ملک کی سیاست کو  چھوٹی بڑی عدالتیں  کنٹرول ،ریگولیٹ اور مانیٹر کر رہی ہیں،سیاسی فیصلے اگر عدالتیں کریں گی تو اس کا نقصان آصف زرداری، نواز شریف یا کسی اور کو نہیں عدلیہ اور ملکی جوڈیشل سسٹم کو ہو گا،اداروں کو مضبوط کرتے کرتے عدلیہ اپنی عزت گنوا بیٹھے تو فائدہ نہیں نقصان ہوتا ہے ، حکومت کی بجائے اپوزیشن کے بیانئے کو عوام میں مقبولیت حاصل ہو رہی ہے ۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر قانون دان علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بارے احتساب عدالت کیا فیصلہ دیتی ہے ؟اس کے بارے میں کل ہی پتا چلے گا لیکن اس وقت سارا ملک کیا سوچ رہا ہے سب کو علم ہے؟ہمیں بحیثیت قوم ہیجان اور بے چینی  کی عادت ہو گئی ہے ،ہم ہائی پروفائل کیسز  میں ٹمپریچر کو اتنا اوپر لے جاتے ہیں کہ ہر بندہ ہی رائے زنی شروع کر دیتا ہے،اس وقت عام عوام کی رائے یہی ہے کہ میاں نواز شریف کو سزا ہونے جا رہی ہے لیکن کیا نواز شریف کو سزا ہونے سے اس ملک کی سیاست سے ان کا رول ختم ہو جائے گا؟کیا اس کا کسی کو  کوئی فائدہ ہو گا؟کیا حکومت کے بقول ایک چور کو سزا ہونے سے ملکی سیاست سے ان کا کردار ختم ہو جائے گا ؟۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ نیب ریفرنس کا کیس ہے اور نیب کورٹ میں چل رہا ہے  تو پھر یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ یہ ساری چیزیں آئی کہاں سے ہیں؟سپریم کورٹ کے حکم پر جے آئی ٹی قائم کی گئی اور اسی حکم کے مطابق ریفرنس پیش کیا گیا ،جو چیز شروع سے ہی قانون کے مطابق نہ تو پیش کی گئی ہو اور نہ ہی قانون کے مطابق اس کا ٹرائل ہو رہا ہو تو پھر اس کا فیصلہ کیسے قانونی ہو سکتا ہے؟اس میں آپ ملزم سے پوچھتے ہیں کہ منی لانڈرنگ آپ نے کی ؟پہلے ثابت بھی تو کریں کہ جو الزام آپ عائد کر رہے ہیں وہ درست بھی ہے کہ نہیں؟کیا ہر معاملے کی تحقیقات جے آئی ٹی کے مطابق ہونی چاہیے، پہلے الزامات ثابت کرنے ہوتے ہیں۔علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ دوسرے ملکوں میں سیاسی جماعتوں کے بیانئے ،ان کے منشور اور ان کے جلسے جلوسوں سے سیاست ڈویلپ ہوتی ہے اور ملک ترقی کی طرف بڑھتا ہے لیکن ہمارے ملک میں پتا نہیں کیا ہو رہا ہے ؟یہاں تو صرف عدالتیں نظر آ رہی ہیں،ہمارے ملک کی سیاست کو  چھوٹی بڑی عدالتیں  کنٹرول ،ریگولیٹ اور مانیٹر کر رہی ہیں،سیاسی فیصلے اگر عدالتیں کریں گی تو اس کا نقصان آصف زرداری، نواز شریف یا کسی اور کو نہیں عدالتوں اور ملکی جوڈیشل سسٹم کو ہو گا ،اداروں کو مضبوط کرتے کرتے اگر عدلیہ اپنا ہی تقدس ،احترام اور عزت کھو بیٹھے تو کیا یہ فائدے کی بات ہے ؟اس وقت کیا یہی نہیں ہو رہا ؟ عدالتوں کا کام نہیں ہے کہ وہ حکومتوں کو ڈکٹیشن دے کہ آپ ایسے کریں ،قانون سازی کا اختیار صرف پارلیمنٹ کو ہے ،عدالتیں حکومت کو قانون بنا کر نہیں دے سکتی،احتساب عدالت کے فیصلوں کو سامنے رکھ کر بات کرنی چاہیئے تاکہ اگر قانون میں ترامیم کی ضرورت ہے تو وہ کی جائے،عدالتوں میں نقص پیدا کیا جارہا ہے اور انہیں اپنی مرضی سے چلایا جارہا ہے،یہ بات صیحح نہیں ہے اور عام آدمی کو بھی اس بات کی سمجھ آ رہی ہے ،عدالتوں کو صرف اپنا کام کرنا چاہئے ،پس پردہ کوئی اور بھی چیزیں ہیں ۔

علی احمد کرد نے کہا کہ الیکشن کے زمانے میں ہر پارٹی بڑے خوبصورت اور پر کشش نعروں کی تلاش میں ہوتی ہے اور ان نعروں کی بنیاد پر الیکشن لڑتی ہے ،مجھے افسوس ہے کہ اب تو الیکشن ہوئے بھی تین ماہ سے زیادہ کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن حکومت ابھی تک کرپشن کرپشن کے نعرے لگا رہی ہے اور اب تک کوئی تبدیلی نہیں آئی جس کی عوام کو توقع تھی،ابھی بھی ہم مانگے تانگے کے پیسوں سے حکومت چلا رہے ہیں، سعودی عرب اورقطرمیں ہمارا وزیر خارجہ نہیں جاتا بلکہ آرمی چیف جاتا ہے ،اس کا مطلب ہے کہ حکومت کا کرپشن کے خلاف بیانیہ ناکام ہو چکا ہے اور ان کے مقابلے میں  اس وقت اپوزیشن کے بیانیے میں جان ہے اور عوام اس جانب توجہ دے رہی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں