
کہا گیا کہ تم چیف جسٹس کے قریب ہو، تاریخ لے دو ، ایک کروڑ روپے دیں گے۔ نعیم بخاری کا عدالت میں بیان
اسلام آباد (ٹیکسیلا نیوز تازہ ترین خبر۔ 31 دسمبر 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ تفصیلات کے مطابق سماعت چیف جسٹسمیاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران نعیم بخاری نے بتایا کہ مجھے نمر مجید کا تکبر بھرا خط موصول ہوا۔ وکیل نیشنل بینک نے بتایا کہ نمر مجید نے کہا کہ دو ارب دینے کو تیار ہیں۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: ن لیگ سے کوئی قدم نکالے گا ،وہ چودھری نثار بن جائے گا،احسن اقبال
یہ بھی ضرور پڑھیں: حامد خان کی فواد چودھری پر رانا ثناءاللہ کے کرپشن الزامات کی تصدیق
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نمر مجید عدالت کیوں نہیں آیا؟نمر مجید کے خلاف مقدمہ ہے تو کراچی میں ہی پکڑ لیں۔ مفرور لوگوں کے لیے کوئی رعایت نہیں ہے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو عدالتی حیثیت حاصل نہیں ہے۔رپورٹ کی بنیاد پر ای ی ایل میں نام شامل کیا جانا درست نہیں ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نام ای سی ایل میں ڈالنے کے معاملے پر کابینہ کو نظر ثانی کا حکم دے چکے ہیں۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: چوہدری نثارکے بیانات باسی کڑی کا آخری ابال ہیں سینئر وزیر پنجاب عبدالعلیم خان
پیمرا نے دو ٹی وی چینلز کو بیس ستمبر کو نوٹس جاری کیے۔ چیف جسٹس نے چئیرمین پیما سلیم بیگ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو تگڑا سمجھتے تھے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پیمرا ریگولیٹر ہے، پیمرا نے الیکشن نہیں لڑنا۔ عدالت نے پیمرا کو جے آئی ٹی رپورٹ سے متعلق نشر ہونے والے پروگرامز کا جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی گئی۔سپریم کورٹ نے آئندہ ہفتے پیمرا کو رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی ضرور پڑھیں: پیپلز پارٹی نے بلوچستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت گرا کر غلطی کی تھی :سینیٹر مصطفی نواز کھوکھرنے تسلیم کرلی
چیف جسٹس نے کہا کہ جے آئی ٹی اتنا کام کرے جتنا کہا گیا ہے۔ عدالت نے کابینہ کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا جس پر شہریار آفریدی نے چیف جسٹس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے احکامات کابینہ تک پہنچا دوں گا۔ ای سی ایل میں نام ڈالنے کی منظوری جے آئی ٹی کی درخواست پر دی۔ گورنرراج کی بات کسی کابینہ رکن نے نہیں کی۔ سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کو اگلے ہفتے پیر تک ملتوی کردیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں