They are 100% FREE.

منگل، 25 دسمبر، 2018

انصاف بھی ہوگا،پھائے بھی اسی عدالت سے لگوگے،چیف جسٹس کے اراضی قبضہ کیس میں ریمارکس،شفیع کھوکھر ڈی جی اینٹی کرپشن کے حوالے



لاہور(ٹیکسیلا نیوز آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان نے اراضی قبضہ کیس میں شفیع کھوکھر کو ڈی جی اینٹی کرپشن کے حوالے کردیا، عدالت نے کنسولیڈیشن کلیکٹر،تحصیلداراورپٹواری کوپیش کرنے کاحکم دیدیا۔
عدالت نے شفیع کھوکھر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گھبرائیں مت،گرفتارنہیں صرف تفتیش کرنی ہے، پٹواریوں سے مل کرزمینوں پرقبضہ کیا؟شفیع کھوکھر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ سے انصاف کی توقع ہے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پہلے انصاف ان سے ہوگاجن کی زمینیں ہڑپ کرگئے،کس قانون کے تحت افضل کھوکھرکی زمین یکجاکی گئی؟چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے زمینوں پرقبضہ کیا،پھرکنسولیڈیشن کرا لی،انصاف بھی ہوگا،پھائے بھی اسی عدالت سے لگوگے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آج تک جوکرتے رہے اس پرخداکاخوف نہیں آیا؟بیواؤں اوریتیموں کی زمینیں ہڑپ کرگئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ تمہیں جانتاہوں،بتاو¿ارب پتی کیسے بنے؟آپ لوگ علاقے کے بادشاہ بنے ہوئے تھے،آپ کےخلاف لوگ عدالت جانے سے ڈرتے تھے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کھوکھر برادران کے رقبے کا اشتمال کرنے والے افسران اب کہاں تعینات ہیں، ان تمام افسران ، پٹواریوں، قانون گو تحصیلدار کی رپورٹ پیش کریں۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شفیع کھوکھر تم علاقے کے منصف بنے ہوئے ہو اور کرتے قبضے ہو، مسکین، غریب لوگوں کو جائیداد سے محروم کرنے والے افسران کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ طاقتور لوگ تھے اس لیے 2013 میں دوبارہ غیر قانونی اشتمال کرایا، جب 1977 میں اشتمال کردیا گیا تو پھر اسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔
ایل ڈی اے افسر نے بتایاکہ کھوکھر برادران کی ایل ڈی اے اراضی پر تعمیر مارکیٹ کا آپریشن کرنیوالے تمام افسران معطل کر دیئے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سب ملے ہوئے تھے، غریب اور مسکینوں کو جائیداد وں سے محروم کیا گیا،افسران اور پٹواری جہاں بھی تعینات ہیں ان کا پتا چلایا جائے ، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اتنے طاقتور لوگ ہیں کہ جو ان کے خلاف بات کرے انہیں مروا دیتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں کھوکھر برادران کے معاملے پر سماعت کی،عدالت نے شفیع کھوکھر کو ڈی جی اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ دو گھنٹے میں اس کا بائیو ڈیٹا تیار کرکے پیش کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں