اسلام آباد ہائیکورٹ نے شریف فیملی کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں "ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں" کے ریمارک پر قیاس آرائیاں
شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا ختم کر دیے جانے کا امکان، اسلام آباد ہائیکورٹ نے شریف فیملی کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، فیصلے میں "ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں" کے ریمارک پر قیاس آرائیاں۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے شریف فیملی کی درخواستوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے درخواست ضمانت پر دیا گیا فیصلہ سزا کے خلاف اپیلوں کا کیس متاثر نہیں کرے گا۔ قومی احتساب بیورو نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کیلئے زیادہ سہارا پانامہ فیصلے کا لیا، بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نواز شریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا اور نہ ہی اس قسم کے کسی شواہد کا ذکر کیا گیا ہے۔
بادی النظر میں قانونی سقم اور غلطیوں کے باعث احتساب عدالت کا فیصلہ زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکتا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ خاص کر فیصلے میں دیے گئے ریمارک "ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں" پر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ کچھ قانونی ماہرین کی رائے میں اس ریمارک سے شریف خاندان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا ختم ہونے کے واضح امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔
واضح رہے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7سال اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔ تاہم بعدازں اسلام آباد ہائیکورٹ نے شریف فیملی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں