امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت صرف اور صرف پاکستانی شہری ہونا چاہیے ۔سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے آج بدھ کو اراکین پارلیمنٹ کی دہری شہریت سےمتعلق کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جب دونوں سینیٹرز نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے وہ دہری شہریت کے حامل تھے، ان کی دہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ اس وقت تک انہیں موصول نہیں ہوا تھا۔
یہ بھی ضرور پڑھیں :’چوروں کو پکڑنے کی بات کررہے ہیں تو چوہدری پرویزالہی کو بھی۔۔۔‘‘پیپلز پارٹی کے اہم ترین سینیٹر نے ایسا مطالبہ کر دیا کہ ق لیگ والوں کے ہوش اڑ جائیں گے
سینیٹر سعدیہ عباسی سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ ہیں ۔عدالت نے حکم دیا الیکشن کمیشن دونوں کو ڈی نوٹیفائی کرکے خالی نشستوں پر دوبارہ الیکشن کرائے۔
ن لیگ کی تیسری رکن نزہت صادق نے 2012 کا دہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرایا، عدالت نے اس سرٹیفکیٹ کی امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے تصدیق کے لیے وزارت خارجہ کو حکم دیدیا۔
دہری شہریت کے حوالے سے چوتھا کیس گورنر پنجاب محمد سرور کا زیر سماعت تھا۔ انہوں نے دہری شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ پہلے ہی سے عدالت میں جمع کرا دیا تھا، تاہم اس حوالے سے رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو موصول نہیں ہوئی۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ چوہدری سرور کے سرٹیفکیٹ کے حوالے سے جیسے ہی رپورٹ موصول ہوگی اس کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا آئین کے ارٹیکل 62 اور 63 ایک دوسرے سے الگ نہیں بلکہ ملا کر پڑھے جاتے ہیں ۔ آرٹیکل 63 کی روح کے مطابق دہری شہریت کا حامل ممبر پارلیمنٹ نہ بنے۔
ہارون اختر کے وکیل نے کہا صرف دشمن ملک کی شہریت لینے پر نا اہلی ہونی چاہیے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا پارلیمنٹ نے آئین تبدیل کرنا ہے تو کر دے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس میں کہا دہری شہریت اس وقت سے ترک تصور ہو گی جب متعلقہ ادارہ سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں