They are 100% FREE.

اتوار، 14 اکتوبر، 2018

" اسحاق ڈار کا پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے میں کوئی قصور نہیں ہے :" وزیر خزانہ اسد عمر نے اچانک ایسا یوٹرن لے لیا کہ عمران خان اور تحریک انصاف کی دیگر قیادت ہکا بکا رہ گئی


اسلام آباد :  وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ اسحاق ڈار کا پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے میں کوئی قصور نہیں ہے۔ وہ اچھے انسان ہیں، (ن) لیگ کے پاس کوئی آپشن ہی نہیں تھا ، شریف فیملی کا احتساب حکومت نہیں سسٹم کر رہا ہے، سسٹم نوازشریف کورہا اورشہباز شریف کوگرفتار کرلیتا ہے،ہوسکتاہےآئی ایم  ایف کےپاس جائے بغیر گزارا ہوجائے مگر مشکل زیادہ ہونگی، ہم نے بر آمدات بڑھانی ہیں،ورنہ قرض کے دلدل سے باہر نہیں آسکتے، آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ غریب ترین افراد کیلیے سبسڈی ضروری ہے، آئی ایم ایف جانےکےاعلان کےساتھ اسٹاک مارکیٹ اگلے روز600 پوائنٹس بڑھ گئی تھی۔

دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا پاکستانی معیشت کو تباہ کرنے میں کوئی قصور نہیں ہے۔ وہ اچھے انسان ہیں، (ن) لیگ کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی آپشن ہی موجود نہیں تھا ۔ شریف فیملی کا  احتساب حکومت نہیں سسٹم کر رہا ہے، سسٹم نوازشریف کورہا اورشہباز شریف کوگرفتار کرلیتا ہے،ہم نے بر آمدات بڑھانی ہیں،ورنہ قرض کے دلدل سے باہر نہیں آسکتے، آئی ایم ایف سے کہا ہے کہ غریب ترین افراد کیلیے سبسڈی ضروری ہے، آئی ایم ایف جانےکےاعلان کیساتھ اسٹاک مارکیٹ اگلے روز600 پوائنٹس بڑھ گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے مشاورت کرنی ہوتی ہے،مجھے نہیں معلوم وزیر اطلاعات فواد چودھر ی نے کیا کہا
؟اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم پر چین اورسعودی عرب سمیت کسی نے قرض کیلئے سخت شرائط نہیں رکھیں،ہم نے آئی ایم ایف سے بات چیت میں تاخیر نہیں کی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت بھی آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ بات چیت میں گئی تھی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھتا چلا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ دوست ممالک سےبھی ہماری بات چیت جاری ہے، انکے مشورے سے ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کا فیصلہ کیا۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کوئی بار آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے۔ آپشن موجود نہیں تھے ۔ پاکستان اب تک ہمارے زر مبادلہ کے ذخائر گرتے جارہے ہیں جبکہ ایران پر پابندیاں درآمدات میں اضافے کا باعث بنیں، امریکی پابندیوں نے
تیل کی قیمتیں بڑا دیں ہیں ۔ 

انہوں نے کہا ستمبر2018میں زرمبادلہ کے ذخائر8ارب 40کروڑ ڈالر پر آگئے، ہمارا جاری کھاتوں کا خسارہ ہر ماہ 2 ارب ڈالر جا رہا ہے۔کسی نہ کسی سے بیل آؤٹ ناگزیر تھا، میں نے کبھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ باقی معاہدے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ادوار میں ہوئے، 18میں سے7 معاہدےفوجی حکومتوں کے دور میں ہوئے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں