They are 100% FREE.

اتوار، 21 اکتوبر، 2018

کرکٹ کی تاریخ کا بڑاسپاٹ فکسنگ سکینڈل سامنے آگیا،ویرات کوہلی ،عمر اکمل اورروہت شرما سمیت اہم آسٹریلوی اور برطانوی کرکٹر بڑی مشکل میں پھنس گئے


دبئی (ڈیلی پاکستان آن لائن )2010میں سپاٹ فکسنگ سکینڈ منظر عام پر آنے کے بعد اب ایک اور بڑا سپاٹ فکسنگ سکینڈل سامنے آگیا ہے جس نے دنیائے کرکٹ کے مشہور کھلاڑیوں کو بے نقاب کردیا ہے ،اس تہلکہ خیز خبر کے مطابق 12-2011 کے دوران 15 انٹرنیشنل کرکٹ میچز میں 26مرتبہ سپاٹ فکسنگ کی گئی۔مشرق وسطی کے معروف نیوز چینل الجزیرہ ٹی وی نے ایک دستاویزی فلم میں انکشاف کیا ہے کہ 7میچوں میں برطانوی کھلاڑیوں ،5میچوں میں آسٹریلوی کھلاڑیوں جبکہ 3میچز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے سپاٹ فکسنگ کی ہے اور یہ کام کرنے والوں میں زیادہ تر بلے باز شامل تھے جنہوں نے بیٹنگ کے دوران پوری طرح پرفارم نہیں کیا۔کرکٹرز کو سپاٹ فکسنگ کیلئے تیار کرنے والا بھارت کا بکی انیل منور تھا جس کے رابطے پاکستان ، بھارت، انگلینڈ اورآسٹریلیا کے کرکٹرز سے تھے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : چین 2020 تک مصنوعی چاند بنائے گا
رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور انڈیا کے درمیان لارڈ ز کرکٹ گراونڈ پر کھیلے گئے میچ، کیپ ٹاو¿ن میں کھیلے گئے جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کے میچ میں اور 12-2011 میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی پاکستان اور انگلینڈ سیریز کے کئی میچوں میں سپاٹ فکسنگ کی گئی۔ ان میچز میں 6 ٹیسٹ، 6 ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے 3 میچز شامل تھے۔
دستاویزی فلم میں پاکستانی کرکٹرعمراکمل، بھارتی کپتان ویرات کوہلی بھی نظر آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ روہت شرما، بالاجی، سریش رائنا اور آسٹریلوی کرکٹراینڈی بکل بھی تصاویرمیں نظرآرہے ہیں۔
عرب ٹی وی کے مطابق اسپاٹ فکسنگ میں بھارتی فکسر انیل منور ملوث ہے جس کی بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کے ساتھ بھی تصویر ہے۔الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ میں دستاویزی ثبوت بھارتی بکی انیل منور کے حوالے سے شامل کیے گئے ہیں۔ انیل منور کی بھارتی کپتان ویرات کوہلی، روہت شرما اور عمر اکمل کے ساتھ تصاویر بھی رپورٹ میں شامل ہیں تاہم رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ بکی کے ساتھ موجود کھلاڑیوں کا کسی غلط کام میں ملوث ہونا ضروری نہیں۔

اس حوالے سے آئی سی سی کا کہنا ہے کہ وہ الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے منظر عام پر لائے جانے والے سپاٹ فکسنگ کے الزامات کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں