They are 100% FREE.

اتوار، 14 اکتوبر، 2018

آج پھر بلا چلے گا یا دھاڑے گا شیر؟ ضمنی انتخاب میں کون کس کے مدمقابل ہے؟ بڑے ’سیاسی دنگل‘ کی تمام دلچسپ اور اہم معلومات جانیں



لاہور:عام انتخابات 2018کے بعد آج(اتوار کو )ملک کے مختلف حصوں میں ضمنی انتخاب کے لئے میدان سجے گا ،35حلقوں میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف،مسلم لیگ ن اور دیگر سیاسی جماعتوں کے امیدوار قسمت آزمائی کریں گے ، الیکشن کمیشن نے پولنگ کے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے ،پاک فو ج کے 40ہزار جوان فرائض سر انجام دیں گے جبکہ رینجرز ، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ایک لاکھ سے زائد اہلکار سیکیورٹی فرائض ادا کریں گے ۔

این اے 63 ٹیکسلا میں ووٹرز کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار سے زائد ہے جبکہ یہاں 5 امیدوار قومی اسمبلی کی نشست کے لیے مد مقابل ہیں۔ یہاں تحریک انصاف کے منصور حیات خان اور ن لیگ کے عقیل ملک کے درمیان مقابلہ ہوگا، یہ نشست وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے دو نشستیں جیتنے کے بعد چھوڑی تھی، اس نشست پر انہوں نے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو شکست دی تھی،این اے 63میں بھی پی ٹی آئی کے امیدوارمنصور حیات خان فاتح دکھائی دے رہے ہیں
تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2018کے بعد آج 14اکتوبر اتوار کے روز قومی و صوبائی اسمبلی کے35 حلقوں میں ضمنی الیکشن منعقد ہو گا ،الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں ، الیکشن کمیشن نے پولنگ کے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے ہیں ،ضمنی الیکشن کیلئے 95 لاکھ بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، اس انتخاب کے دوران 641 امیدوار مقابلہ کریں گے، ان35 حلقوں میں 92 لاکھ 83 ہزار 74 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے، جس کے لئے 7 ہزار 489 پولنگ سٹیشن بنائے گئے ہیں جبکہ مختلف حلقوں کے1727 پولنگ سٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ضمنی انتخابات میں 40 ہزار سے زائد پاک فوج کے جوان فرائض سرانجام دیں گے جب کہ ایک لاکھ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے فوجی جوان پولنگ سٹیشنوں کے اندر اور باہر تعینات ہوں گے۔بیلٹ پیپر اور دوسرے سامان کی پولنگ سٹیشنوں تک ترسیل پاک فوج کی نگرانی میں ہوگی جب کہ الیکشن کمیشن نے وزارت توانائی کو ہدایت کی ہے کہ پولنگ کے دوران متعلقہ حلقوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نہ کی جائے۔الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی سٹاف کے لئے ضابطہ اخلاق بھی جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق سیکیورٹی سٹاف پریزائیڈنگ افسر اور آراوز کے ماتحت ہوں گے، سیکیورٹی حکام بیلٹ پیپرز کی گنتی میں مداخلت نہیں کریں گے۔ ملک بھر کے 35 قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات ایک منی جنرل الیکشن کی صورت اختیار کر گئے ہیں کیونکہ ان انتخابات کے نتائج پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور اپوزیشن خاص کر حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ نواز کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں،ضمنی انتخابات میں قومی اور پنجاب اسمبلی کے 11، 11 حلقوں کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا اسمبلی کے 9، سندھ اور بلوچستان اسمبلیوں کے 2، 2 حلقوں میں ووٹنگ ہو گی۔واضح رہے کہ قومی اسمبلی کی جن 11 نشستوں پر ضمنی انتخاب ہو رہا ہے ان میں سے چھ نشستیں تحریک انصاف نے عام انتخابات میں جیتی تھی جن میں سے عمران خان کی خالی کردہ چار نشستیں بھی شامل ہیں، ایک نشست وفاقی وزیر علام سرور خان نے خالی کی ہے کیونکہ انہوں نے قومی اسمبلی کے دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ چھٹی نشست تحریک انصاف کے سنئیر رہنما عارف علوی نے صدر پاکستان منتخب ہونے کے بعد خالی کی تھی ۔
 آج ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف نہ صرف اپنی خالی کردہ نشستیں بلکہ اضافی نشست بھی جیتنے کی کوشش کرے گی تاکہ قومی اسمبلی میں اپنی پوزیشن مزید مضبوط کرسکے جبکہ دوسری طرف یہ انتخابات اپوزیشن کے لیے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور اپوزیشن کی اہم جماعت مسلم لیگ (ن) ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے عام انتخابات کے حوالے سے اپنے بیانیہ کو تقویت دے سکتی ہے، اگر ن لیگ کو ان انتخابات میں اپنی جیتی گئی نشستوں کے علاوہ کوئی اضافی نشست ملتی ہے تو یہ ان کی بڑی کامیابی تصورہوگی اور پارٹی کا بیانیہ بھی تقویت کا باعث بنے گا۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 'اوورسیز پاکستانی' بھی اس انتخاب میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ووٹنگ کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ووٹنگ پینل متعارف کرایا گیا ہے، جس پر رجسٹریشن کرانے کے اہل وہی افراد تھے جن کے پاس ’’نائیکوپ‘‘ کارڈ ہو، ان کے پاس پاکستان کا پاسپورٹ ہو اور وہ مذکورہ حلقے کے رجسٹرڈ ووٹر بھی ہوں،آن لائن ووٹنگ کی سہولت سے استفادہ حاصل کرنے والے پاکستانی آج  14 اکتوبر 2018 کو پاکستانی وقت کے مطابق، صبح آٹھ بجے سے شام 5 بجے تک اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں