They are 100% FREE.

جمعہ، 12 اکتوبر، 2018

پنجاب بیوروکریسی کاحکومت کاسیاسی دباؤقبول کرنےسےانکار


ہم ملک وریاست کے وفادار ہیں ،دباؤ میں نہیں آئیں گے، وزیراعظم عمران خان وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کے سیاسی مداخلت کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے،پارٹی رہنماؤں کواپنے لیڈر کی بات توماننی چاہیے۔ سول سروس ایسوسی ایشن کے صدرشاہد حسین


لاہور(12 اکتوبر 2018ء) پنجاب کی بیوروکریسی نے حکومتی رہنماؤں کاسیاسی دباؤقبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔سول سروس ایسوسی ایشن کے صدرشاہد حسین نے کہا کہ ہم ملک وریاست کے وفادار ہیں ،دباؤ میں نہیں آئیں گے، وزیراعظم عمران خانوفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کے سیاسی مداخلت کے بیان کا نوٹس لینا چاہیے،پارٹی رہنماؤں کواپنے لیڈر کی بات توماننی چاہیے۔
انہوں نے وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری کے بیوروکریسی سے متعلق بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ بعض افسران ذاتی مفاد کیلئے مینڈیٹ سے باہر جاتے ہیں۔بطور ایسوسی ایشن صدر میں نے تمام افسران کو قواعد کے مطابق چلنے اور کام کرنے کا کہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک وریاست کے وفادار ہیں ہم کسی کے دباؤمیں نہیں آئیں گے۔
شاہد حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے بیوروکریسی کے کام میں مداخلت نہ کرنے کا 
یقین دلایا۔



تاہم پارٹی رہنماؤں کواپنے لیڈر کی بات توماننی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عمران خان فواد چودھری کے سیاسی مداخلت کے بیان کا نوٹس لیں۔ شاہد حسین نے کہا کہ سرکاری افسر پکڑا جائے توکوئی نہیں پوچھتا کہ رکن قومی اسمبلی نے کیا حکم دیا ہے۔ واضح رہے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کو تمام سہولیات فراہم کر رہی ہے لیکن اپوزیشن چاہتی ہے کہ ایک یونین بنا دی جائے اور ایک دوسرے کی چوریوں کا تحفظ کیا جائے، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے، عوام سے کئے گئے تمام وعدے پورے کریں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے انتخابات سے پہلے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ چوروں کا احتساب کریں گے، اس لئے ان کا احتساب جاری رہے گا، اگر کسی کو اچھا لگے یا برا، عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کریں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئےوزیراعلیٰ پنجاب نے آئی جی پنجاب کو کارروائی کا کہا تھا جس پر 10 دن گزرنے کے باوجود آئی جی پنجاب نے عمل نہیں کیا۔

بیورو کریسی کو عوامی نمائندگی کا احترام کرنا ہوگا، ملک کے اندر معاشی بحران جاری ہے جس سے نمٹنے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ کس کس نے ملکی معیشت کو تباہ کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ناصر درانی نے اپنا استعفیٰ خرابی صحت کی بنیاد پر دیا ہے، بیورو کریسی سمجھ رہی ہے کہ ملک ہم نے چلانا ہے لیکن عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، کسی دوسرے کو مینڈیٹ نہیں دیا، وزراء کو پورا حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے افسران کا انتخاب کریں جبکہ حکومت کو بھی حق حاصل ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹر لگائے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کے اپنے اپنے مفادات ہیں لیکن ہم نے اپنے مفادات کو لے کر آگے چلنا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو حکومت نے نہیں پکڑا بلکہ قومی احتساب بیورو نے گرفتار کیا ہے، وہی اسے چھوڑ سکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کے دوران ہزاروں کنال جگہ واگذار کروائی گئی ہے، اسے اب گھر سکیم کے لئے استعمال کیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر کے حوالے سے ایک اتھارٹی کے قیام کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کے بحران کی ذمہ داری کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، جو اس حوالے سے تحقیقات کر کے مجرموں کا تعین کرے۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی ذمہ دار افسر لگانے کے حق میں تھے، انہیں کسی سے کسی قسم کا لالچ نہیں، وہ اچھی شخصیت کے مالک ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں