They are 100% FREE.

جمعہ، 12 اکتوبر، 2018

زینب کے قاتل عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری، کس دن پھانسی دی جائے تفصیلات منظرعام پر


زینب کے قاتل عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری، کس دن پھانسی دی جائے  

  تفصیلات منظرعام پر

مجرم کو زینب قتل کیس میں 21 مرتبہ سزائے موت،عمرقید اورجرمانوں کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔گی؟

لاہور : انسداد ددہشتگردی کی عدالت نے معصوم کلی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے درندہ صف مجرم عمران کو پھانسی دینے کیلئے بلیک وارنٹ جاری کر دیئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشگردی کی خصوصی عدالت نے مجرم کے ڈیتھ وارنٹ جاری کر دیئے ہیں جس کے مطابق ملزم عمران کو 17 اکتوبر کو علی الصبح لاہور کی سینٹرل جیل میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔ جرم ثابت ہونے پر ملزم عمران کو عدالت نے مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت کا حکم جاری کیا تھا۔یاد رہے کہ زینب کے والد  ملزم عمران  کو سرعام تختہ دار پر لٹکانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور اس حوالے سے ایوان میں بھی بحث جاری رہی تاہم اس تجویز کو مسترد کر دیا گیا تھا ۔


یاد رہے 6 اکتوبر چیف جسٹس نے زینب کے قاتل کی سزائےموت پرعمل درآمد نہ ہونے پرازخودنوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو مجرم کی سزا پر عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ مجرم عمران علی کی سزا پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا گیا؟ خاتون وکیل نے بتایا کہ مجرم کی رحم کی اپیل وزارت داخلہ نے صدر مملکت کو بھجوائی ہے۔
واضح  رہے 17 فروری کو انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔خیال رہے زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں ٹرائل مکمل کیا گیا۔
واضح رہے کہ رواں برس جنوری میں ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی۔زینب کو اجتماعی زیادتی، درندگی اور شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ دم توڑ گئی تھی، زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔
جب پولیس مجرم کا پتا لگانے میں ناکام رہی تو معاملہ سوشل میڈیا پر آیا جہاں یہ طول اختیار کر گیا جس کے بعد شہبازشریف خود میدان میں آئے اور انہوں نے خصوصی طور پر اس کیس میں شرکت کی اور پولیس کو جلد از جلد مجرم کو پکڑنے کا ٹاسک دیا۔ پولیس نے دن رات کڑی محنت کی اور ڈی این اے ٹیسٹ میں مجرم پکڑ ا گیا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں