They are 100% FREE.

پیر، 1 اکتوبر، 2018

صدر عارف علوی نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کے لیے درخواست دائر کردی


صدر پاکستان کے خلاف سیاسی مقدمہ بنایا گیا، ان کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں ہیں. درخواست میں موقف

اسلام آباد(انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم اکتوبر۔2018ء) صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میں بریت کے لیے درخواست دائر کردی ہے. تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی وی،پارلیمنٹ حملہ کیس کی سماعت کے دوران صدر پاکستان ڈاکٹرعارف علوی نے بریت کی درخواست دائر کردی ہے . عدالت میں ڈاکٹرعارف علوی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صدر پاکستان کے خلاف سیاسی مقدمہ بنایا گیا، ان کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں ہیں.

صدرمملکت کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے صدارتی استثنیٰ کبھی نہیں مانگا، ان کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں.

یاد رہے کہ 27 ستمبرکو صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے اسلام آباد دھرنے کے دوران بننے والے مقدمے میں استثنیٰ دیے جانے پرتنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے کسی استثنیٰ کا مطالبہ نہیں کیا. واضح رہے کہ رواں ماہ 11 ستمبرکو وزیراعظم کے وکیل بابراعوان نے ان کے موکل کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی.
بابراعوان کا کہنا تھا کہ ملزم ایک سے زیادہ ہو تو شریک ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ مل سکتا ہے. انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہکیس میں وزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دیا تھا. عدالت میں ڈاکٹرعارف علوی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صدر پاکستان کے خلاف سیاسی مقدمہ بنایا گیا، ان کے خلاف کوئی شواہد موجود نہیں ہیں.
صدرمملکت کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے موکل نے صدارتی استثنیٰ کبھی نہیں مانگا، ان کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں. یاد رہے کہ 27 ستمبرکو صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نے اسلام آباد دھرنے کے دوران بننے والے مقدمے میں استثنیٰ دیے جانے پرتنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے کسی استثنیٰ کا مطالبہ نہیں کیا. واضح رہے کہ رواں ماہ 11 ستمبرکو وزیراعظم کے وکیل بابراعوان نے ان کے موکل کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی تھی. بابراعوان کا کہنا تھا کہ ملزم ایک سے زیادہ ہو تو شریک ملزمان کو حاضری سے استثنیٰ مل سکتا ہے. انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی وی، پارلیمنٹ حملہ کیس میںوزیراعظم عمران خان کو حاضری سے مستقل استثنیٰ دیا تھا.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں