لاہور: لاہور کے انتہائی پوش ایریا ایم ایم عالم روڈ گلبرگ میں ’’علی ٹاور‘‘ میں لگنے والی آگ کے بعد شہر بھر میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں ہیں اور طرح طرح کی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں جبکہ دوسری طرف نجی ٹی وی چینل نے دعوی کیا ہے کہ علی ٹاور میں آج ہی نیب کی ٹیم صاف پانی پراجیکٹ کے حوالے سے دورہ کر کے گئی تھی ،اسی حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ پلازے کے مالک کا پہلے بھی آگ لگانے کا ریکارڈ ہے ،آگ لگنے کی مکمل تحقیقات ہوں گی ۔
نجی ٹی وی چینل ’’92 نیوز‘‘ کے مطابق ایم ایم عالم روڈ میں علی ٹاور میں لگنے والی آگ کے بعد شہر میں افواہوں کا بازار گرم ہو چکا ہے جبکہ سوال اٹھ رہے ہیں کہ پلازے میں آگ لگی تھی یا لگائی گئی ہے کیونکہ یہ پلازہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے داماد عمران علی یوسف کا ہے جن کے خلاف صاف پانی پراجیکٹ کیس میں تحقیقات بھی جاری ہیں جبکہ نیب کی ایک ٹیم نے آج ہی اس پلازے کا چکر لگا کر گئی تھی ۔دوسری طرف صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ انہیں تھوڑی دیر پہلے ہی پتا چلا ہے کہ اس پلازے کا مالک سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا داماد ہے جس کی وجہ سے لگنے والی آگ کے حوالے سے شکوک و شبہات مزید بڑھ گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایسے گروہ یا فرد سے جن کا آگ لگانے کے حوالے سے ٹریک ریکارڈ پوری دنیا کے سامنے ہے،مجھے اس بارے میں کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہیں ہے ،کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہاں 52 کمپنیوں کے حوالے سے کوئی ریکارڈ موجود تھا ،کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پلازے کے ساتھ ہی نیشنل بینک کے ٹرانسفارمر کا کوئی مسئلہ تھا ،اس لئے آگ لگنے کے حوالے سے سارے پہلوؤں پر تحقیقات ہوں گی اور آگ لگی یا لگائی گئی سب سامنے آ جائے گا۔اس حوالے سے ایس پی گلبرگ کا کہنا تھا کہ پلازہ مالک کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یہ بھی ضرور پڑھیں :”واہ تھانہ صدر کی حدود میں ڈکیتیوں کا سلسلہ جاری "
واضح رہے کہ ایم ایم عالم روڈ کے مشہور اور بلند ترین پلازے میں لگنے والی آگ نے عمران نامی شخص کی جان لے لی جبکہ دو خواتین سمیت سات افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جن کی حالت خطرے سے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ اس سے قبل کئی ایسی سرکاری عمارتوں جہاں اہم حکومتی ریکارڈ موجود تھا پر اسرار آگ لگ جاتی رہی ہے ۔ماضی میں وفاقی ٹیکس محتسب کے دفتر میں آگ لگی،اس عمارت میں سی پیک منصوبے کا سول دفتر بھی تھا، 5منزلہ عمارت مکمل طور پر تباہ اور عمارت میں موجود ہر قسم کاریکارڈ جل گیا تھا ، ڈپٹی کمشنر لاہور کے مال خانے میں بھی آگ لگی تھی جس سے قیمتی سرکاری ریکارڈ جل گیا تھا ،ایل ڈی اے پلازہ میں لگنے والی آگ سے نہ صرف قیمتی ریکارڈ جل گیا تھا بلکہ 28 افراد بھی اس سانحہ میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ رجسٹرار کو آپرٹیو ہاؤسنگ سوسائٹیز مال روڈ کے دفتر میں آگ لگنے سے اہم سرکاری ریکارڈ جل کر راکھ ہو گیا تھا ،تھانہ فیصل ٹاؤن میں لگنے والی آگ سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا اہم ریکارڈ جل گیا تھا ،محکمہ اوقاف کی بلڈنگ میں ہونے والی پراسرار آتشزدگی سے سرکاری ریکارڈ خاکستر ہو گیا تھا ۔واضح رہے کہ آتشزدگی کے واقعات میں عموماً شارٹ سرکٹ کو ہی اس کا سبب قرار دیاجاتاہے تاہم اصل حقائق کبھی سامنے نہیں آتے ۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں