They are 100% FREE.

بدھ، 26 ستمبر، 2018

پنجاب میں بھٹے بند رکھنے کا حکم , اینٹیں مہنگی , تعمیراتی منصوبے ٹھپ، غیریقینی صورتحال پیدا ہوگئی


لاہور: پنجاب بھر میں 20 اکتوبر سے بھٹے بند رکھنے کے حکم کے باعث اینٹیں مہنگی اور تعمیراتی منصوبے ٹھپ ہو گئے۔روزنامہ دنیا کی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات نے بھٹہ مالکان کو 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک(71 دن) بھٹے بند رکھنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں لیکن بھٹوں کی بندش سے قبل ہی مارکیٹ میں اینٹ کی قیمتیں اوپر جانا شروع ہو گئیں ، 2ہزار روپیہ تک فی ہزار مہنگی کر دی گئیں جس کی وجہ سے تعمیراتی کام متاثر اور اس شعبے سے وابستہ افراد غیر یقینی صورتحال سے دوچارہو گئے۔

اعداد و شمار کے مطابق پنجاب بھر میں بھٹوں کی مجموعی تعداد لگ بھگ 10 ہزار ہے جہاں پر یومیہ بنیادوں پر اوسطاً 25 ہزار اینٹیں تیار ہوتی ہیں، بھٹہ انڈسٹری میں مون سون کا مہینہ ”آف سیزن“ ہوتا ہے اور بارشوں کے موسم میں مالکان بھٹے بند کر دیتے ہیں، موجودہ صورتحال میں بھٹے جو رمضان المبارک میں بند کر دئیے گئے تھے انہیں مزید 2 ماہ اور گیارہ دن بند رکھنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جس کے نتیجے میں اینٹوں کی قلت پیدا ہونے سے قیمتیں بڑھنا شروع ہو گئی ہیں، صوبہ بھر میں چلنے والے 10 ہزار بھٹوں کی یومیہ مجموعی پیداوار کئی کروڑ اینٹ بنتی ہے تاہم یہ بھٹے مسلسل بند رہنے سے کروڑوں اینٹوں کی طلب پوری نہیں ہو سکے گی جس کے باعث اینٹوں کی پوری مارکیٹ غیر مستحکم ہو گئی ہے ، بند بھٹہ چلانے کیلئے کوئلے اور ایندھن سمیت مختلف مدات میں15 لاکھ روپے کے اضافی اخراجات آتے ہیں اور ان اخراجات کو پورے سال پر تقسیم کر کے پورا کیا جاتا ہے ، تاہم مون سون کے باعث گزشتہ کئی ماہ سے بند بھٹے چلتے ہی پنجاب حکومت کا نوٹیفکیشن آ گیا ہے جس کے مطابق 20 اکتوبر کو بھٹے دوبارہ بند کرنے کی صورت میں اضافی اخراجات اینٹ کی موجودہ قیمت میں شامل ہو جائیں گے جس سے فوری طور پر اینٹ کی فی ہزار قیمت 1500 سے 2 ہزار روپے تک بڑھ جائیگی۔
اس وقت مارکیٹ میں درجہ اوّل کی اینٹ کی قیمت 9 ہزار روپیہ، بارشی اینٹ 8700 جبکہ دوئم اینٹ ساڑھے 6 سے 7 ہزار روپے تک ہے جس میں فی ہزار اینٹ کم از کم2 ہزار روپیہ اضافہ ہو جائیگا، جبکہ مارکیٹ میں قلت کے باعث قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ اخبار کے مطابق آل پاکستان بھٹہ مالکان ایسوسی ایشن ضلع لاہور کے سیکرٹری جنرل عید محمد بٹ نے بتایا کہ 20 اکتوبر تک فی بھٹہ اگر 10 لاکھ اینٹ بھی پکا لی جائے تو 15 لاکھ روپے کے اضافی اخراجات کے باعث اس کی قیمت 15 سو روپیہ فی ہزار بڑھے گی۔
عید محمد بٹ کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کیلئے پنجاب حکومت کے اقدامات کا ساتھ دینگے ، بھٹوں پر ”زگ زیگ“ ٹیکنالوجی لا رہے ہیں جس سے ماحولیاتی آلودگی کم سے کم ہو جائیگی، تاہم موجودہ حالات میں حکومت کو چاہیے کہ بھٹے بند کرنے کا دورانیہ کم کرے ورنہ مارکیٹ میں اینٹ غریب آدمی کی پہنچ سے باہر نکل جائیگی۔ادھر فیصل آباد میں بھٹہ مافیا کی جانب سے خودساختہ اینٹوں کی قیمتوں میں اضافہ ہونے سے تعمیراتی امور بری طرح متاثر ہوگئے ، کام رکنے کے باعث مزدور طبقہ گھروں میں بیٹھ گیا ، بھٹہ خشت مالکان نے فی ہزار اینٹ میں ایک ہزار سے 1500روپے تک کا اضافہ کردیا ہے۔لالیاں اور گردو نواح میں اینٹوں کی قیمتوں میں 2 ہزار روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ جو اینٹیں 5000 روپے کی 1 ہزار فروخت ہوتی تھیں اب وہی دوئم اینٹیں 7000 روپے جبکہ اول درجہ کی اینٹوں کا ریٹ 8500 روپے کردیا گیا ہے۔ اسی طرح ٹائل اینٹ کی قیمت میں بھی 2000 روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ ٹائل اینٹ جو قبل ازیں ساڑھے 7 ہزار روپے کی 1 ہزار آتی تھی اب اس کی قیمت 8500 روپے کردی گئی ہے۔کمالیہ و گردونواح کے تمام بھٹہ مالکان نے ایکا کر کے اینٹوں کی قیمتوں میں ایک ہزار سے تین ہزار روپے تک اضافہ کر دیا ،جس پر شہریوں اور تاجروں نے احتجاج کرتے ہوئے حکام سے بھٹہ مالکان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔تحصیل وزیرآبادکے مختلف علاقوں میں اینٹوں کا شدید بحران پیدا ہو گیاجن بھٹوں پر اینٹیں موجود ہیں وہ 11ہزار روپے فی ہزارفروخت کرنے لگے ہیں جبکہ اینٹوں کا فی ہزار ریٹ چند ماہ قبل 75سو روپے تھا۔اس گھمبیر صورتحال کے پیش نظر مقامی سول انتظامیہ، اسسٹنٹ کمشنر ،ڈپٹی کمشنر اورکمشنر گوجرانوالہ خاموشی سے عوام کے لٹنے کاتماشا دیکھنے میں مصروف ہیں۔دوسری جانب بھٹہ مالکان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جو سٹاک تھا وہ ختم ہو چکا ہے ،بھٹوں کی بندش کی وجہ سے کم از کم چار ماہ اینٹوں کا بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں