اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا ہے ،عدالت نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی ممبرزنے کے ناموں کا مناسب وقت پر کیا جائے گا،عدالت ٹرائل اسلام آبادمنتقل کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی ،چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ چھوٹا موٹا سکینڈل نہیں ہے ،لوگوں کے اکاﺅنٹس میں فرشتے پیسے جمع کرا گئے،اکاﺅنٹس میں رقم جمع کرانے والے فرشتوں کو تلاش کرنا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روک دیتے ہیں،35 ارب روپے کس کے تھے یہ رقم کدھر چلی گئی ، ہم کیس میں اب تک کی تفتیش ختم کر کے جے آئی ٹی سے تحقیقات کرا لیتے ہیں۔
یہ بھی ضرور پڑھیں:18 کروڑ روپے مالیت کی 18 قیراط سونے کی لگژری کار لیمبورگینی پاکستان پہنچ گئی
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ منی لانڈرنگ کے معاملے پرجے آئی ٹی بنانے جارہے ہیں،جے آئی ٹی کی سیکیورٹی رینجرز کے حوالے کریں گے،جے آئی ٹی سندھ میں ہی کام کرے گی،جے آئی ٹی 15 روزہ رپورٹ سپریم کورٹ کو بھجوائے گی۔
بشیر میمن نے تجویز دی کی کہ جے آئی ٹی میں ایف آئی اے، نیب اور ایس ای سی پی کانمائندہ شامل کیاجائے،جے آئی ٹی میں سٹیٹ بینک، ایف بی آر کانمائندہ بھی شامل کیاجائے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جے آئی ٹی ارکان کے نام ہم تجویز کریں گے۔


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں