They are 100% FREE.

ہفتہ، 8 ستمبر، 2018

ریاض: سعودی عالم دین سلمان ال اودیٰ کو سزائے موت سُنائے جانے کا امکان

استغاثہ کی جانب سے سلمان ال اودیٰ پر 37 الزامات عائد کر دیئے گئے

ریاض(8 ستمبر 2018) سعودی عالم دین سلمان الاودیٰ کا عدالتی ٹرائل رشتے داروں اور میڈیا کی موجودگی میں شروع ہو گیا ہے۔ استغاثہ کی جانب سے سلمان ال اودیٰ کو سزائے موت 
سُنانے کی سفارش کی گئی ہے۔ ال اودیٰ کا شمار انٹرنیشنل یونین فار مسلم سکالرز کے نمایاں ممبران میں ہوتا ہے‘اس تنظیم پرسعودی عرب اور دیگر عرب ممالک میں پابندی عائد کی گئی ہے۔




استغاثہ کی جانب سے ال اودیٰ پر قومی سلامتی کو عدم استحکام سے دو چار کرنے‘ بدامنی پھیلانے‘ باغیانہ تقاریر کرنے اور عوام کو سعودی حکمران کے خلاف بھڑکانے جیسے الزامات عائد کیے گئی ہیں۔ اُن پر یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ اپنے شر انگیز مقاصد کی تکمیل کے لیے انہوں نے مملکت اور بیرونِ ملک کئی افراد اور اداروں سے تعاون کیا اور ایسی میٹنگز اور کانفرنسز کا انعقاد کیا جن کے تحت اخوان المسلمین کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے سعودی عرب اور اس کے حکمرانوں کے خلاف سازنش کرنا تھا۔

اس مشہور تنظیم پر سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک کے علاوہ مصر میں بھی پابندی عائد ہے۔ دیگر الزامات میں سعودی عرب میں حکومت کی تبدیلی‘ عرب دُنیا میں خلافت کا قیام کرنے اور اس مقصد کی تکمیل کے لیے نوجوانوں کو اُبھار کر عرب حکومتوں کا تختہ اُلٹنا بھی شامل تھے۔ ال اودیٰ اپنی تقریروں میںسعودی عرب سے یہ مطالبہ بھی کرتا رہا کہ وہ دیگر اسلامی ممالک میں انقلاب لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

اس مقصد کے لیے انہوں نے انقلاب کی حمایت میں کئی ویڈیوز جاری کیں۔ جبکہ انہوں نے سعودی مملکت میں موجود قیدیوں کی حالت کو قابلِ رحم اور اُن کو دی جانے والی سہولتوں کو بھی ناکافی ظاہر کیا۔ ال اودیٰ کا تعلق ایسی مذہبی تنظیموں سے بھی پایا گیا جو سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کی سالمیت کو نقصانپہنچانے کے درپے ہیں اور عرب معاشرے میں خلفشار پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ مئی 2017ء میں ال اودیٰ اُن چھ بیرونی مبلّغین میں شامل تھے جنہیں ڈنمارک کی حکومت نے نفرت پھیلانے کے الزام میں دو سال کے لیے بلیک لسٹ کرنے کے علاوہ ان کے ڈنمارک میں داخلے پر پابندی لگا دی تھی۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں