احتساب عدالت میں فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز کی سماعت ہوئی، نامزد ملزم سابق وزیراعظم نواز شریف کو سخت سیکیورٹی میں عدالت لایا گیا، نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھی، والیم 6 سے متعلق کئی سوالات پوچھے۔
نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کا 30 اگست کی کارروائی سے متعلق وکیل صفائی کے اعتراض پر جواب ریکارڈ کیا گیا، اعتراض گمراہ کن اور وقت کا ضیاع قرار دے دیا۔
خواجہ حارث کی جانب سے بیان میں تبدیلی کی تکرار پر جج ارشد ملک بولے تبدیلی ان دنوں ویسے بھی ایک نعرہ ہے۔ خواجہ حارث بولے جی تبدیلی آگئی ہے۔ دلچسپ جملوں پر
کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
دوران سماعت نواز شریف لیگی رہنماؤں سے خوش گپیاں کرتے رہے، شور ہوا تو فاضل جج نے انہیں ایک ایک کرکے ملاقات کرنے کا مشورہ دے ڈالا۔
میاں صاحب نے جمعرات کو اڈیالہ میں ملاقات کا دن ہونے کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی جسے منظور کرلیا گیا۔ سابق وزیراعظم جمعہ کو ایک بار پھر احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔
وقفے کے دوران صحافی نے نواز شریف سے پوچھا کہ آج آپ ہشاش بشاش لگ رہے ہیں، اس پر میاں صاحب نے جھٹ سے شعرسنایا، بولے۔
ان کے دیکھے سے جو آجاتی ہے منہ پر رونق
وہ سمجھتے ہیں بیمار کا حال اچھا ہے


کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں