
کراچی :اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مالی سال2018-2019 کے اختتام پر بینکوں کے ڈپازٹس تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ سٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں کے ڈپازٹس14 ہزار ارب روپے سے زائد ہو چکے ہیں۔مرکزی بینک نے بتایا ہے کہ ڈپازٹس میں اضافے کی بڑی وجہ حکومت کی جانب سے جون میں متعارف کروائی گئی اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم (ایمنسٹی سکیم) کے تحت بینکوں میں جمع کرائی گئی رقم ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : نیب عدالت میں پیش ہوں یا نہ ہوں ! مریم نواز نے عوام سے رائے مانگ لی
۔سٹیٹ بینک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ جون میں بینکوں کے ڈپازٹس ریکارڈ سطح پر پہنچنے کا سلسلہ برقرار رہا، 17 سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 13000 ارب روپے بڑھے ہیں۔اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا ہے کہ مالی سال 2019ء میں بینکوں کے ڈپازٹس 1395 ارب روپے اضافے سے 14458 ارب روپے ہو گئے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے یہ بھی کہا ہے کہ مالی سال 2018-2019 میں بینکوں کے ڈپازٹس میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یاد رہے کہ اس مالی سال 2007ء میں بینکوں کے ڈپازٹس ریکارڈ 24 فیصد بڑھے تھے اور اس کے بعد یہ پہلا پوقع ہے جب بینکوں کے ڈبازٹس اتنا زیادہ بڑھے ہیں۔ دوسری جانب آئی ایم ایف کے قرضے نے کام کر دکھایا ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مضبوط ہونے لگا ہے۔ منگل کے روز کرنسی مارکیٹ میں روپے کے قدر میں استحکا دیکھا گیا، مارکیٹ میں ڈالر 157 روپے 80 پیسے پر ٹریڈ ہوتا رہا۔
تفصیلات کے مطابق کرنسی مارکیٹ میں روپیہ آہستہ آہستہ مستحکم ہو رہا ہے۔ منگل کو کاروباری روز کے اختتام پر کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 157 روپے 80 پیسے رہی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے قرض ملنے کے بعد اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 10 ارب ڈالرز قرض دینے کے اعلان کے بعد روپیہ مزید مستحکم ہوگا۔ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قیمت میں کمی دیکھنے میں ملے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں