
رانا ثناء اللہ کوفوری مجازعدالت میں پیش کیا جائے، بتایا جائےکہ ان پر کیا الزام ہے؟ کبھی نیب، کبھی نیب ٹو اور کبھی اے این ایف کواستعمال کرنا افسوسناک ہے، عمران خان کا ذاتی عناد کھل کر سامنے آگیا۔ مرکزی صدر ن لیگ شہبازشریف کی مذمتی بیان
لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے رانا ثناءاللہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی مقدمے اور الزام کے بغیر رانا ثناءاللہ کی گرفتاری لاقانونیت اور سیاسی انتقام کی بدترین مثال ہے، رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر مجاز عدالت میں پیش کیا جائے اور بتایا جائے کہ ان پر کیا الزام ہے؟ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری میں عمران خان کا ذاتی عناد کھل کر سامنے آگیا ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : رانا ثناءاللہ کی گرفتاری ، مریم نواز بھی میدان میں آگئیں،وزیر اعظم عمران خان پر الزام عائد کردیا
انہوں نے ن لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ کی گرفتاری پر اپنے ردعمل میں کہا کہوزیراعظم کے حکم پر اداروں کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کی ایک اور گھناونی مثال آج قائم کی گئی کبھی نیب، کبھی نیب ٹو اور کبھی اے این ایف کو سیاسی مخالفین کو گرفتار کرنے اور دباؤ میں لانے کے لئے استعمال کرنا افسوسناک ہے۔
شہبازشریف نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو فوری طور پر مجاز عدالت میں پیش کیا جائے اور بتایا جائے کہ ان پر کیا الزام ہے؟ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری میں عمران خان کا ذاتی عناد کھل کر سامنے آگیا ہے
واضح رہے اینٹی نارکوٹکس فورس نے تصدیق کی ہے کہ ن لیگ پنجابکے صدر رانا ثناء اللہ کو حراست میں لے لیا ہے۔ رانا ثناءاللہ کو اے این ایف ریجنل ڈائریکٹوریٹ پنجاب نے گرفتار کیا ہے۔ رانا ثںاءاللہ کو تحقیقات کیلئے اے این ایف تفتیشی سنٹر منتقل کیا گیا ہے۔
جہاں ان سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ذرائع اے این ایف کا کہنا ہے کہ متعدد منشیات فروشوں کا تعلق رانا ثناء اللہ سے ہے۔ رانا ثناء اللہ سے اس معاملے پرتحقیقات کی جا رہی ہیں۔ منشیات فروشوں کے کالعدم تنظیموں سے بھی رابطے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ پارٹی اجلاس میں شرکت کیلئےفیصل آباد سے لاہور آ رہے تھے کہ سکھیکی کے قریب انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
گرفتاری کے ساتھ ہی رانا ثناء اللہ، ڈرائیور اور سکیورٹی گارڈز کے موبائل فون بند ہوگئے۔ واضح رہے فیصل آباد سے رانا ثناء اللہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی اورن لیگ پنجاب کے صدر بھی ہیں۔ رانا ثناء اللہ بڑے متحرک ن لیگی رہنماء ہیں۔ اسی طرح رانا ثناء اللہ پر کالعدم تنظیموں سے رابطوں اور مالی معاونت کے الزامات بھی ہیں۔ سابق صوبائی وزیرقانون رانا ثناء اللہ کا نام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزمان کے طور پر بھی لیا جاتا ہے۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : کرپشن کی رقم مرکر بھی ادا کرنا ہوگی ، چیف جسٹس نے واضح کردیا
ن لیگ کے مرکزی رہنماء رانا ثناءاللہ نے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے ایم پی ایز سے متعلق بھی انتہائی سخت بیان دیا تھا۔ رانا ثناءاللہ نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں لوٹا کریسی کے لیے خصوصی سیل قائم کیا گیا ہے۔ 15 ارب میں اتحادی خریدنے والی حکومت اب لیگی ارکان کو خریدنا چاہتی ہے۔ صوبائی صدر ن لیگ نے کہا کہ لیگی ارکان کوتوڑنے کیلئے خزانے کے منہ کھول دیئے گئے۔
عمران خان کو لیگی ارکان کو خریدنے میں منہ کی کھانی پڑے گی۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ حکومت عوام دشمن بجٹ سے توجہ ہٹانے کیلئے جھوٹا پروپیگنڈا کررہی ہے۔ کسی رکن نے لوٹا بننے کی کوشش کی تواسے رکنیت استعفے کی صورت میں لوٹانا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی لوٹا ہوا تواس سے قیادت استعفیٰ طلب کرےگی۔ اگرکوئی لوٹا ہوا تو کارکن ان کے گھروں کا گھیراؤ کریں گے۔ لوٹا رکن کے گھر کے گھیراؤکی قیادت خود کروں گا

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں