لاہور:وکلا گردی کے بعد پی آئی سی لاہورمیں علاج کیلئے دور دراز سے آئے مریض پریشان حال ہیں۔پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں زیرعلاج اوکاڑہ کی خاتون کاکہنا ہے کہ مریضوں کا چیک اپ ہو رہا ہے نہ ہی کوئی علاج معالجہ،والدہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ،والدہ دل کے عارضہ میں مبتلا ہیں ، وکلا کے حملے کے بعد کوئی ڈاکٹر موجود نہیں۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : مجھے اغوا کی کوشش کی گئی ... ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔۔۔۔‘صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان نے دبنگ اعلان کردیا
شہری عادل افتخارنے کہا کہ وکلا کے سامنے ہاتھ جوڑے، لیکن کسی نے نہیں سنی،والد کو ہارٹ اٹیک ہونے پر اسپتال لایا، اب کوئی دیکھ نہیں رہا،ہسپتال میں موجود افرادنے دعویٰ کیا ہے کہ 3سے4مریض جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
وکلاء کی جانب سے اسپتال کی فوٹیج بنانے والے صحافیوں پر بھی حملہ کیا گیا ہے، وکلاء نے ’جیو نیوز‘ کے رپورٹر احمد فراز سمیت نجی ٹی وی چینل کے کیمرہ مین پر بھی تشدد کیا اور کیمرہ توڑ دیا۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : اسلام آباد ہائیکورٹ نے آصف علی زرداری کی ضمانت منظور کر لی
وکلاء کے احتجاج کی کوریج کرنے پر خاتون صحافی پر بھی تشدد کیا گیا جبکہ رپورٹنگ کرنے پر ٹی وی چینل کی رپورٹر کو بھی مارا پیٹا گیا۔
یہ بھی ضرور پڑھیں : ٹیکسلا: اخلاقی اور قانونی طور پر میاں برادران کو چار ہفتوں کے اندر واپس آنا چاہئے ، وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان
وزیرِ اعظم عمران خان نے لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلاء کی غنڈہ گردی کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔
انہوں نے پنجاب کے چیف سیکریٹری اور آئی جی سے واقعے کی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں