اسلام آباد : ایک خبر سامنے آئی تھی کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا ہے کہ مشرف کیس میں مجھے کئی موقعوں پر عہدوں کی پیشکش ہوئی۔اسی حوالے سے وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس کی گفتگو سے تاثر ملتا ہہے کہ مخصوص فیصلہ حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔
انہوں نے ایک خبر کو ٹویٹر پر شئیر کیا جس میں لکھا ہے کہ چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اگر مشرف کیس کا فیصلہ نہ کرتے تو یہ معاملہ کئی سال تک چلتا رہتا۔فواد چوہدری نے اس پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی اس گفتگو کی وضاحت ضروری ہے، اس گفتگو سے یہ تاثر ملتا ہے کہ گویا چیف جسٹس مقدمے پر اثر انداز ہوئے اور مخصوص فیصلہ حاصل کرنے کیلئے دباؤ ڈالا، یہ انتہائی نا مناسب بات ہے جو چیف جسٹس پاکستان سے منسوب کی گئی ہے۔
1,907 people are talking about this
خیال رہے کہ گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت دیے جانے کے فیصلے پر دعمل دیا ۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کی حمایت کی ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سابق صدر پرویز نشرف کو عدالت میں پیش ہونے کیلئے بہت وقت دیا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے۔
یہ لوگ کیس کو طول دینا چاہتے تھے اسی لیے فیصلہ سنانے میں جلدی کی۔ ان لوگوں کے تاریخی حربوں کے باوجود معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا۔ چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف کی سزائے موت سے متعلق کہا کہ مجھے کئی مواقع پر لالچ دی گئی اور دانا ڈالا جاتا رہا لیکن میں نے دانا نہیں چنا۔چیف جسٹس نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس تھا۔سپریم کورٹ اپنے فیصلوں میں قرار دے چکی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کئی موقعوں پر لالچ دیا گیا اور اہم عہدوں پر پیشکش ہوئی۔ان کا کہنا ہے کہ دانا ڈالا جاتا ہے لیکن میں نے دانا نہیں چگا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں