They are 100% FREE.

منگل، 17 دسمبر، 2019

سپریم کورٹ کے سینئر وکلا کا پاکستان بار کونسل کو کھلا خط.. سپریم کورٹ کے سینیئر وکلا نے پی آئی سی پر وکلا برادری کے حملے کی مذمت کر دی.

سپریم کورٹ کے سینئر وکلا کا پاکستان بار کونسل کو کھلا خط
اسلام آباد  : سپریم کورٹ کے سینئر وکلا نے پاکستان بار کونسل کو کھلا خط لکھ دیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ وکلا برادری کے پی آئی سی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں،بطورلاافسران ہم پر واجب ہے کہ قانون پر سختی سے عمل کریں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے سینئر وکلا نے پاکستان بار کونسل کو کھلا خط لکھا ہے جس میں سینئر وکلا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سینیئر وکلا پی 
آئی سی پر وکلا برادری کے حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
ضرور پڑھیں:   مجھے اہم لوگوں نے مشورہ دیا کہ یہ کھلا خط آپ کے نام نہ لکھا جائے کیونکہ یہ توہین عدالت تصور ہو گا“معروف قانون دان سعد رسول نے چیف جسٹس کے نام کھلا خط لکھ دیا
خط میں کہا گیا ہے کہ یہ بات باعث اذیت ہے کہ جن لوگوں کو قانوں کی پریکٹس کا لائسنس دیا گیا ہے وہ ہسپتالوں پرحملہ کریں، بطور لا افسران ہم پریہ واجب ہے کہ قانون پر سختی سے عمل کریں۔ مذکورہ خط میں سینئر وکلا نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ واقعے میں ملوث ذمہ دار افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز کی عدالتی کاروائی کے خلاف ہڑتال کالز تکلیف دہ ہیں۔
خط میں کہنا ہےکہ آئین احتجاج کاحق دیتی ہے لیکن یہ حق عدالتی کاروائی کے بائیکاٹ کے لیے نہیں کیا جا سکتا۔ سینئروکلا کا کہنا ہے کہ توقع کرتے ہیں کہ واقعہ میں ملوث تمام وکلا کے خلاف فوری انضباطی کاروائی کی جائیگی، توقع کرتے ہیں کہ کو ریگولیٹری اتھارٹی کے طور پر پاکستان بار کونسل سزا دے گی، بار کونسل ، ایسوسی ایشن، پیشے کے مقدس اور وقار کی بحالی کے لیے مثبت اقدامات کرے۔
مزید خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی سی پر حملے کے بعد خود احتسابی کا وقت آگیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ بار کے سابق صدر علی احمد کرد کا کہنا تھا کہ اب ایک دو تقریریں ہونگی اور پھروہ ہنگامہ ہو گا کہ ملک کی کوئی طاقت بھی برداشت نہیں کر سکے گی۔ انکا کہنا تھا کہ جب وکلا کو نہیں روکا گیا اسکا مطلب ہے اس کے پیچھے کوئی پلان ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں