They are 100% FREE.

ہفتہ، 28 دسمبر، 2019

جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر لارجربنچ کے معاملے پر پیشرفت

جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر لارجربنچ کے معاملے پر پیشرفت
اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر لارجر بنچ سے تین ججز کو الگ کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد 31 دسمبر کو ان چیمبر سماعت کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد نے جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کے معاملے پر لارجر بنچ سے تین ججز کو الگ کرنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ہے۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد 31 دسمبر کو ان چیمبر سماعت کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ جسٹس عطاء بندیال ، جسٹس منصور علی شاہ اورجسٹس منظور ملک کو بنچ سے الگ کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں زیرسماعت صدارتی ریفرنس کیخلاف دائر د رخواست کی سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں10رکنی فل کورٹ بنچ نے کیس کی سماعت کی، اس موقع پر خیبر پختونخواہ بار کونسل اور پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل، افتخار گیلانی نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اس ریفرنس کے ساتھ پوری وکلا ء برادری جڑی ہوئی ہے ، بینج اور بار ایک گاڑی کے دو پہیے اور جج کی مدت ملازمت عدلیہ کی آزادی سے منسلک ہے اس لئے وکلا برادری اجتماعی طور پر استدعا کررہی ہے کہ عدلیہ کی آزادی کویقینی بنا ناہوگا،۔
فاضل وکیل نے بتایا کہ ریفرنس میں جج کیخلاف ایک صفحے کا ثبوت بھی فراہم نہیں کیا گیا اس لئے میرا کہناہے کہ کوئی شخص بھی عدالت کی عزت و وقار کے ساتھ نہیں کھیل سکتا ، سوال یہ ہے کہ 22 کروڑ عوام میں سے صرف 17 افراد سپریم کورٹ کے جج ہیں ، کیابغیر کسی ثبوت کے ان کی عزت و وقار پر شک کیا جا سکتا ہے یہ امر واضح ہے اگر اس عدالت کی عزت نہ ہو تو معاشرے کی بھی عزت نہیں ہوگی ، کیونکہ معاشرے کا وقار عدالت کے وقار کے ساتھ وابستہ ہے، یہ کیس ہمیں احساس دلا رہا ہے ، کہ اس مقدمے سے ججوں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے ۔
ریفرنس کے حوالے سے تحقیقات کے لئے صدرمملکت صرف سپریم جوڈیشل کونسل کو انکوائری کی ہدایت کرسکتا ہے جس پرجسٹس مظہر عالم میاں خیل کاکہنا تھاکہ اس معاملے میں وکلاء کے نمائندے اور مختلف بار کونسلز ایک دوسرے کے خلاف دلائل دے رہے ہیں ۔حامد خان نے آپ سے مختلف دلائل دئیے ہیں ،تو فاضل وکیل نے کہاکہ میرا کام عدالت کے ساتھ مل کر معاملے کو سلجھا ناہے، میراکام مقدمہ جیتنا نہیں، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ کیا آپ یہ کہناچاہتے ہیںکہ ریفرنس کا وزیر اعظم سیکریٹریٹ سے آنا درست نہیں کیونکہ ریفرنس میں وزیر اعظم کی سفارش غیر متعلقہ ہے تو فاضل وکیل نے کہاکہ حکومت کو اس طرح کے معاملات میں انفارمیشن دینے کا اختیار حاصل نہیں ، بنیادی نکتہ یہی ہے کہ کسی جج کے خلاف انکوائری صرف جج ہی کر سکتے ہیں ، آئین کسی اور شخص کو کسی جج کی انکوائری کا مجاز نہیں بناتا ،جج کیخلاف انکوائری صدر نہیںبلکہ صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہی کرسکتی ہے اس لئے میرا کہنایہ ہے کہ ریفرنس کے بارے میں سپرییم جوڈیشل کونسل سے قبل انکوائری کرانادرست نہیں ہے، فاضل وکیل کے دلائل جاری تھے کہ عدالت نے مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں