
بنکاک : تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر تاریخی قصبہ ایوتھیا واقع ہے‘ایوتھیا صدیوں سے بدھ مت تہذیب کا مرکز اور عظیم الشان مندروں کا مسکن رہا ہے‘اس تاریخی قصبے کے علاقے وت خی یان میں 79 سالہ حمداللہ گذشتہ کئی برسوں سے قیام پذیر ہیں وہ مقامی مسجد ”مسجد پاکستان“ کے امام ہیں .
حمداللہ جب مسجد سے باہر نکلتے ہیں تو ہر گلی اور نکڑ پر مرد اور خواتین انہیں ایسے سلام کرتے ہیں جیسے وہ ایوتھیا کی بہت ہی خاص شخصیت ہوں‘اس کی وجہ تھائی لینڈ کی روایتی عاجزی نہیں بلکہ حمداللہ کے ارد گرد رہنے والے سینکڑوں پختون باشندے ہیں جو اب ہیں تو تھائی لینڈ کے شہری ہیں لیکن ان کی جڑیں صدیوں پہلے سے پاکستان کے ساتھ منسلک ہیں .
حمداللہ بتاتے ہیں کہ وہ تھائی لینڈ کی برادری تھائی پٹھان کے ان معدودے چند زندہ لوگوں میں سے ہیں جن کی پہلی نسل نے پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا (سابقہ صوبہ سرحد) سے تھائی لینڈ نقل مکانی کی اور پھر نہ صرف خود وہیں کے ہو کے رہ گئے بلکہ اپنے بھائیوں، بھتیجوں اور دیگر رشتہ داروں کو وہاں بلایا اور اپنی دوسری، تیسری، چوتھی، پانچویں اور حتٰی کے کئی لوگوں نے تو چھٹی نسل تک وہاں آباد کی بین القوامی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق .
اس وقت تھائی پٹھان تھائی لینڈ کی مقامی برادریوں میں سے ایک بڑی اور با اثر برادری ہے جو کاروبارِ مملکت سے لے کر زندگی کے ہر شعبے میں نمایاں کردار ادا کر رہی ہے.
تھائی پٹھان کمیونٹی کی تعداد کے بارے میں مختلف حلقوں کی مختلف آرا ہیں اور چونکہ بہت سے پختون اب تھائی لینڈ کے مقامی رنگ میں مکمل طور پر رنگ چکے ہیں لہٰذا ان کی تعداد کے بارے میں سو فیصد درست اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے تاہم تھائی پٹھان ایسوسی ایشن (تھائی پاکستان فرینڈشپ ایسوسی ایشن) کے مطابق ان کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب ہے، تھائی لینڈ میں پاکستانی سفیر عاصم افتخار احمد کے مطابق قریباً ڈھائی لاکھ اور حمداللہ کے مطابق بے شمار ہے‘پاکستانی تھائی پختونوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کی ایک بڑی وجہ تھائی پختونوں کی اپنے رشتے داروں کے ہاں شادیاں ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں