They are 100% FREE.

اتوار، 7 جولائی، 2019

نواز شریف کیس کی سماعت کے دوران مجھ پر شدید دباوٴ ڈالا گیا، رشوت کی پیشکش کی گئی، سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں: جج ارشد ملک

نواز شریف کیس کی سماعت کے دوران مجھ پر شدید دباوٴ ڈالا گیا، رشوت کی ..
اسلام آباد : گزشتہ روز مریم نواز کی جانب سے لیک کی گئی ویڈیو میں جج ارشد ملک کو دیکھایا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر انہوں نے کہا تھا کہنواز شریف کے مقدمے میں ان پر دباوٴ تھا اور اب انہیں انکا ضمیر ملامت کرتا ہے۔ مریم نواز نے کہا تھا کہ جج ارشد ملک نے خود اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہے۔ اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اپنی پریس رلیز جاری کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کیخلاف فیصلہ خدا کو حاضر ناظر کر کے شواہد کی بنیاد پر کیا تھا،  سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان پر شدید دباوٴ 
تھا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔
ارشد ملک نے پریس رلیز میں واضح کیا ہے کہ انہیں مقدمے کے دوران رشوت کی پیشکش کی گئی اور یہ پیشکش باربار کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ وہ دھمکیوں کے باوجود ڈرے نہیں اور سچ کا ساتھ دیا۔ ارشد ملک نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے سچ کا ساتھ دیا، میں نے سنگین نتائج کی دھمکیوں کے باوجود درست فیصلہ دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیو میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ ویڈیو پیش کیے جانے کے وقت حقائق درست انداز میں نہیں بتائے گئے۔
ارشد ملک نے کہا کہ ویڈیو کے معاملے میں حقائق کے برعکس باتیں کہی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ احتساب عدالت کے جج ہیں اور ان کی اور ان کے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی پریس کانفرنس میں ان پر اور ادارے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ ارشد ملک نے ویڈیو بنانے اور جاری کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس سے انکی ساکھ اور عزت کو نقصان پہنچا ہے۔
کچھ دیر پہلے جج ارشد ملک احتساب عدالت پہنچے تھے اور ان کا عملہ بھی ان کے ساتھ ان کے چیمبر میں موجود تھا اور بتایا گیا تھا کہ وہ ویڈیو کے معاملے پر پریس رلیز جاری کریں گے اور اب یہ پریس رلیز جاری کر دی گئی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ان پر الزام لگایا گیا ہے اور سچ کا ساتھ دینے کی سزا دی گئی ہے۔ 
نواز شریف کیس کی سماعت کے دوران مجھ پر شدید دباوٴ ڈالا گیا، رشوت کی ..

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں