They are 100% FREE.

بدھ، 23 اکتوبر، 2019

امریکی کانگرس نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کا خطرناک ترین خطہ قراردیدیا کشمیری کمیونٹی کا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں‘آزاد ذرائع سے کشمیر کی صورت حال جاننے سے قاصر ہیں

امریکی کانگرس نے مقبوضہ کشمیرکو دنیا کا خطرناک ترین خطہ قراردیدیا
واشنگٹن: امریکی کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے دنیا کا خطرناک ترین خطہ قرار دیا ہے. جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورت حال پر کانگریس کی ذیلی کمیٹی میں سماعت کے دوران امریکی حکومت سے پوچھا گیا کہ وہ کشمیر میں حالات معمول پر لانے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے.
کمیٹی کے چیئرمین بریڈ شرمین نے کہا کہ امریکی سفارت کاروں کو بھارت نے کشمیر جانے سے روکا جس کی وجہ سے ہم آزاد ذرائع سے کشمیر کی صورت حال جاننے سے قاصر ہیں‘انہوں نے سوال کیا کہ امریکہ کی کشمیر کے بارے میں پالیسی کیا ہے؟اس موقع پر ارکان کانگریس نے بتایا کہ امریکہ میں مقیم کشمیری کمیونٹی نے انہیں بتایا ہے کہ کشمیر میں ان کا اپنے اہل خانہ سے کوئی رابطہ نہیں رہا اور انہیں نہیں معلوم کہ وہ کس حال میں ہیں.
سماعت میں بتایا گیا کہ پابندیوں کے دوران بھارتی میڈیا کو مبینہ طور پر دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ اگر انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر خبریں جاری کیں تو ان کی فنڈنگ روک دی جائے گی کمیٹی کو بتایا گیا کہ دباﺅ کے ان مبینہ اقدامات کے نتیجے میں کشمیر کی حقیقی صورت حال دنیا کے سامنے نہیں آ پا رہی. خاتون رکن کانگریس شیلا جیکسن لی نے سوال کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کتنے فوجی ہلاک ہوئے اور اس جنگ میں امریکہ کیا کردار ادا کر رہا ہے؟ اور کشمیر میں آٹھ لاکھ بھارتی فوجی کیوں تعینات ہیں؟ گویا وہاں ہر آٹھ شہری پر ایک فوجی کی نگرانی ہے.
معاون امریکی وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا، ایلس ویلز نے جواب میں بتایا کہ بھارت سمجھتا ہے کہ اسے کشمیر میں غیر ریاستی دہشت گردوں سے خطرہ ہے، جو لائن آف کنٹرول پار کر سکتے ہیں، جس کے باعث اتنی بڑی تعداد میں کشمیر میں فوجیوں کی تعیناتی ضروری ہے جب ان سے پوچھا گیاکہ وہ غیر ریاستی عناصر کون ہیں، تو انہوں نے کہا کہ یہ عناصر جیش محمد، لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین ہیں.
انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم عمران خان امریکہ کے دورے پر آئے تھے تو ان سے کہا گیا تھا کہ ان لوگوں کو روکا جائے جس پر وزیر اعظم عمران خان نے حوصلہ افزا جواب دیا تھا اور کہا تھا کہ کسی بھی دہشت گرد کو لائن آف کنٹرول پار کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘ایلس ویلز نے بتایا کہ امریکہ نے دیکھا کہ اس کے بعد لائن آف کنٹرول پار کرنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا.
ایلس ویلز نے کہا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ دونوں ممالک (پاکستان اور بھارت) شملہ معاہدے کے تحت بات چیت سے اس مسئلے کو حل کریں امریکہ دونوں ممالک کے درمیان تعمیری مذاکرات کے حق میں ہے. اس موقع پر رکن کانگریس الہان عمر نے سوال کیا کہ کشمیر کے مسئلے پر امریکی حکومت کیا کر رہی ہے؟ انھوں نے کہا کہ ’ہمارے علم میں ہے کہ وہاں 4000 کشمیری نوجوان گرفتار ہیں جس پر ایلس ویلز نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے پر بھارتی حکومت سے بات ہوئی ہے امریکہ کشمیر کے مسئلے کا قریب سے جائزہ لے رہا ہے اور وہاں کی صورت حال کے پیش نظر امریکی شہریوں کو کشمیر جانے سے روک دیا گیا ہے.
سماعت کے دوران بھارتی نژاد امریکی سینیٹر، جیہ پال نے کہا کہ بھارت اب دنیا کی بڑی جمہوریت نہیں رہا وہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے وہاں اس وقت بیماروں کو بھی اجازت نہیں کہ وہ علاج کے لیے سفر کر سکیں. امریکی کانگریس میں امور خارجہ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے ہونے والی اس سماعت کے دو سیشن ہوئے صبح کی نشست میں امریکی وزارت خارجہ کے حکام کے علاوہ ہیومن رائٹس کمیشن اورایمنسٹی انٹر نیشنل کے اہلکار پیش ہوئے‘اس موقع پر معاون وزیر خارجہ برائے جنوبی و وسطی ایشیا، ایلس ویلز مدعو تھیں دوسری نشست میں مقبوضہ کشمیر کے متاثرین پیش ہوئے جنہوں نے کمیٹی ارکان کو صورت حال سے آگاہ کیا.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں