They are 100% FREE.

ہفتہ، 26 اکتوبر، 2019

وفاقی سیکرٹری داخلہ نے نوازشریف ضمانت کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا وفاقی حکومت ذمہ داری نہیں لے سکتی، یہ معاملہ پنجاب حکومت کا ہے، وفاقی سیکرٹری داخلہ کا عدالت میں بیان

وفاقی سیکرٹری داخلہ نے نوازشریف ضمانت کی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا
اسلام آباد:  وفاقی سیکرٹری داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کیلئے کوئی ذمہ داری لینے سے انکار کردیا۔ انہوں نے عدالت کو اپنے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت ذمہ داری نہیں لے سکتی، یہ معاملہ پنجاب حکومت کا ہے۔ جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ سیاست نہ کھیلو، نوازشریف کو اگر کچھ ہوا تو وفاقی اور پنجاب حکومت ذمہ دار ہوگی، آدھے گھنٹے میں پوچھ کر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں2رکنی بنچ نے سماعت کی۔اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے مختصر بات کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ ہاں یا ناں میں عدالت کو بتائیں؟کس جماعت کی پنجاب میں حکومت ہے؟ فیڈریشن ذمہ داری لے۔
جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پھر کیا آپ منگل تک کی ذمہ داری لیں گے؟کیونکہ عدالت ذمہ داری کسی صورت نہیں لے گی، میڈیکل بورڈ آپ لوگوں نے بنایا ہے۔سیکرٹری داخلہ آپ عدالت میں ہیں آپ ہاں یاناں میں جواب دیں، ہرمعاملہ عدالت کے گلے میں ڈالیں۔اگر ضمانت ہوجاتی ہے توای سی ایل سے نوازشریف کا نام کون نکالے گا؟ وفاقی حکومت واضح جواب دے۔
عدالت کے ساتھ سیاست نہ کھیلیں۔جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کی ذمہ داری ریاست لیتی ہے ،قانون کہتا ہے کہ یہ ذمہ داری ریاست کی ہے۔سیکرٹری داخلہ نے عدالت سے کہا کہ وفاقی حکومت ذمہ داری نہیں لے سکتی، یہ معاملہ پنجاب حکومت کا ہے، جس پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آدھے گھنٹے کا وقت دیتے ہیں ، پوچھ کر عدالت کو آگاہ کریں، اگر آپ کہتے ہیں توسماعت منگل تک کیلئے ملتوی کردیتے ہیں۔
اسی طرح سابق وزیراعظم نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان نے عدالت کوروسٹرم پر جاکرنوازشریف کی صحت بارے دلائل دیے۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے بیان حلفی طلب کیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف کی العزیزیہ ریفرنس میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں2 رکنی بنچ نے سماعت کی۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی ترجمان کہتے ہیں کہ عدالت جو کرے گی ہمیں منظور ہے۔ لیکن ہم ہرذمہ داری اپنے کندھوں پر نہیں لیں گے۔ حکومتی ادارے ہاں یا ناں میں آدھے گھنٹے میں صاف جواب دیں گے۔ ہرشخص کہہ رہا ہے کہ عدالت ذمہ دار ہے۔ میڈیکل بورڈ حکومت نے بنایا ہے، جیل مینوئل کے مطابق سزامعطل کرنے کااختیار حکومت کوہوتا ہے۔
آپ لوگوں کو میڈیکل رپورٹس موصول ہورہی ہیں۔ ہمارے سامنے معاملہ صرف منگل تک کا ہے۔ نوازشریف کی صحت کی ذمہ داری پنجاب حکومت پر ہے، کیا وزیراعلیٰ پنجاب منگل تک نوازشریف کی صحت کی ذمہ داری لیتے ہیں؟ میڈیکل بورڈ کہتا ہے نوازشریف کی حالت ٹھیک نہیں، اگر وزیراعلیٰ پنجاب مطمئن ہیں توبیان حلفی جمع کروائیں ، نوازشریف کے معاملے پر حکومت نے اپنا کام نہیں کیا۔ چیئرمین نیب بیان حلفی دیتے ہیں منگل تک کچھ ہوا تووہ جواب دہ ہوں گے؟ ضمانت کی مخالفت کریں یا پھر بیان حلفی دیں۔عدالت نے پنجاب حکومت سے کہا کہ تفصیلی بتائیں پنجاب حکومت نے کتنے بیمار قیدیوں کے علاج کیلئے اقدامات اٹھائے؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں