They are 100% FREE.

بدھ، 22 جنوری، 2020

چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس امریکا اور پاکستان پہنچ گیا پاکستان میں الرٹ جاری ‘ایئرپورٹس پر سکرینگ ڈیسک قائم کردیئے گئے

چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس امریکا اور پاکستان پہنچ گیا
لندن(انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 جنوری۔2020ء) چین کے شہر ووہان سے پھیلنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد نو ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کے بعد پاکستانی حکام بھی حرکت میں آ گئے ہیں اور یہاں بھی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے. چین میں محکمہ صحت کے عہدیداروں خبردار کر چکے ہیں کہ یہ نیا وائرس میوٹیشن یا تغیر کی صلاحیت رکھتا ہے اور انسان سے انسان میں منتقلی کی وجہ سے اس کے مزید پھیلنے کا خدشہ موجود ہے کہا جا رہا ہے کہ یہ وائرس، جسے 2019 این سی او وی بھی کہا جاتا ہے، کورونا وائرس کی ایک نئی قسم ہے، جس کی اس سے قبل انسانوں میں شناخت نہیں ہوئی تھی.
اس کی علامات میں بخار، کھانسی، سانس کی قلت اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیںیہ وائرس چینی صوبے ہوبے کے شہر ووہان میں ایک غیرقانونی مویشی منڈی سے شروع ہوا تھا اور اب تک اس کے 440 مصدقہ مریض سامنے آ چکے ہیں اسی حوالے سے پاکستان کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے بدھ کو ایک اعلامیہ جاری کیا ہے جس کے متن کے مطابق چین میں اس وائرس کی تشخیص کے بعد اب تک 200 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ چین کے علاوہ امریکہ، تھائی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا سے بھی اس کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں.
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے انفیکشن اور قرنطینہ کے شعبے کے ترجمان ڈاکٹر ممتاز علی خان نے بتایا کہ چین سے پاکستان آنے والی پروازوں کے مسافروں کے معائنے کے لیے سکریننگ ڈیسک قائم کر دیے گئے ہیں اور کراچی، لاہور اور اسلام آباد پر تعینات ہیلتھ افسران کی حال ہی میں ٹریننگ بھی کروائی گئی ہے ڈاکٹر ممتاز نے بتایا کہ سکریننگ ڈیسکس پر چین سے آنے والی پروازوں سے اترنے والے مسافروں کا طبی معائنہ کیا جائے گا، جسے ہم ریپڈ سکریننگ کہتے ہیںانہوں نے کہا کہ اگر کسی بھی مسافر میں وائرس کی تشخیص ہوتی ہے تو اسے اسلام آباد میں پمز، کراچی میں جناح اور لاہور میں میو ہسپتال منتقل کیا جائے گا جہاں تیاریاں کر لی گئی ہیں.
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ چین سے متصل سوست اور خنجراب کی سرحد پر بھی ایک ٹیم تعینات کی گئی ہے جس میں دو ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل سٹاف شامل ہے این آئی ایچ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق اس وائرس کی تشخیص اب تک ا ±ن افراد میں ہوئی ہے جو یا تو چین میں گوشت کی مارکیٹ میں کام کرتے تھے یا وہاں کچھ خریدنے کی غرض سے گئے تھے. اب تک ملنے والے شواہد کے مطابق، انسانوں میں اس وائرس کے پھیلنے کی چند بڑی وجوہات میں کسی بیمار جانور کے نزدیک جانا، ایسے جانور کا گوشت کھانا یا پہلے سے اس وائرس میں مبتلا انسان سے دوسرے میں منتقل ہونا شامل ہے ان شواہد کی تصدیق چینی حکام نے کی ہے چین نے اس وائرس کی انسان سے انسان میں منتقلی کی تصدیق کی ہے اور یہ اعتراف بھی کیا ہے کہ ملک اس وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے انتہائی نازک مرحلے پر ہے.
اس وبا کے آغاز کے بعد پہلی بار عوامی بریفنگ دیتے ہوئے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے نائب وزیر لی بن نے کہا کہ اس بات کا ثبوت موجود ہے کہ یہ بیماری بنیادی طور پر سانس کی نالی کے ذریعے پھیلی لیکن چین ابھی تک اس وبا کی اصل وجہ کی تصدیق نہیں کر سکا ہے لی بن نے کہا اگرچہ ابھی تک اس وائرس کے ٹرانسمیشن روٹ کو پوری طرح سے سمجھا جانا باقی ہے لیکن اس وائرس میں تغیر کی صلاحیت موجود ہونے کا امکان اور اس وبا کے مزید پھیلنے کا خطرہ ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ 2197 افراد ایسے تھے جن کے بارے میں معلوم ہوا تھا کہ وہ متاثرہ مریضوں کے ساتھ رابطے میں آئے ایک ایسے مریض کے بارے میں بھی پتہ چلا ہے جس نے 10 سے زائد افراد میں یہ وائرس منتقل کیا ووہان میونسپل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ووہان میں کم از کم 15 طبی کارکن، جو اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کے ساتھ رابطے میں آئے وہ بھی اس وبا کا شکار ہیں.امریکی حکام کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ چائنا وائرس، یعنی کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص کی شناخت ہوئی ہے جو حال ہی میں چین کے سفر سے واپس آیا تھا 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں