They are 100% FREE.

منگل، 28 جنوری، 2020

’شیخ صاحب آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے اس کو درست کریں, آپ کا سارا کچا چٹھا سامنے ہے: سپریم کورٹ میں سرزنش


جیسی ریلوے چل رہی ہے، میرے خیال میں آپ ریلوے بند کر دیں،آگ لگنے سے 70افراد جاں بحق ہوئے، آپ کو استعفیٰ دے دینا چاہئے تھا، چیف جسٹس گلزاراحمد کے سخت ریمارکس

سپریم کورٹ نے ریلوے کو خسارے سے نکال کر منافع بخش بنانے کا بزنس پلان طلب کیا ہے اور کہا ہے کہ بزنس پلان سے انحراف پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
 منگل کو عدالت نے کراچی میں سرکلر ریلوے کی زمین دو ہفتوں میں خالی کرانے کا حکم بھی دیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ زمین جن لوگوں سے واگزار کرائی جائے ان کی آبادکاری بھی کی جائے۔
سرکلر ریلوے آپریشن کرنے کیلئے حکومت سندھ کو تعاون کی ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی پر سرکاری افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔
منگل کو مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سے کہا کہ ’منسٹر صاحب بتائیں آپ کیا کر رہے ہیں، آپ کا سارا کچا چٹھا ہمارے سامنے ہے۔‘
چیف جسٹس نے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کی سرزنش بھی کی اور کہا کہ ریلوے کی ہمیں ضرورت نہیں بند کردیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس انتظامیہ سے ریلوے نہیں چلنے والی۔ ’ٹرین میں آگ لگنے سے 70 بند جل گئے، آپ نے کیا کارروائی کی۔‘
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے جواب دیا کہ 29  ذمہ داروں کو ریلوے سے نکال دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 29  چھوٹے افسران ہوں گے بڑے لوگوں کی باری کب آئے  گی۔  وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ بڑے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔  
 چیف جسٹس نے کہا کہ نظر تو نہیں آ رہا، آپ بھی تو بڑے ہیں، آپ کو بھی تو استعفی دے دینا چاہیے تھا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نہ انجن ہیں نہ ٹریک، ریلوے کی زمینوں پر لوٹ مار مچی ہے،کراچی سے خیبر تک ریلوے کی زمین لوگوں کو دے دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ انہوں نے کسی کو ریلوے کی زمین نہیں دی اور وہ اٹھارہ گھنٹے تک کام کرتے ہیں۔ ’معیار پر پورا نہ اترا تو استعفی دے دوں گا، اڑتیس کنال زمین عدالتی حکم پر واگزار ہوئی۔‘
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کے ریلوے ٹریک کا جاپان اور چین کے ساتھ موازانہ کریں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹریک کا واحد حل ایم ایل ون ہے۔ 1860 کلومیٹر کا نیا ٹریک ایم ایل ون منصوبے کے تحت بنے گا، پلاننگ کمیشن نے ابھی تک ٹینڈر نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ’ہمیں نہیں معلوم ایم ایل ون کون سی جادوگری ہے۔‘ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’شیخ صاحب آپ کا ادارہ سب سے نااہل ہے اس کو درست کریں، آپ سنئیر وزیر ہیں، آپ کی وزارت سب سے ٹھیک چلنی چاہیے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں