They are 100% FREE.

اتوار، 18 نومبر، 2018

وزیر اعظم عمران خان کی یوٹرن کے حق میں ایک اور دلیل



کسی مقصد تک پہنچنے کے لیے یو ٹرن لینا رہنما کی نشانی ہے بالکل ویسے ہی جیسے اپنے کالے 

دھن کو چھپانے کے لے جھوٹ بولنا بدماش کی نشانی ہے


 وزیر اعظم عمران خان نے تازہ ترین ٹوئیٹ میں یو ٹرن کے حوالے سے کہا ہے کہ کسی مقصد تک پہنچنے کے لیے یو ٹرن لینا رہنما کی نشانیہے بالکل ویسے ہی جیسے اپنے کالے دھن کو چھپانے کے لے جھوٹ بولنا بدماش کی نشانی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے 2 روز قبل یوٹرن کے حوالے سے بیان دیا۔جس کے باعث وہ شدید تنقید میں بھی ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے یوٹرن سے متعلق کہا تھا کہ انہوں نے یوٹرن کے سوال پر کہا کہنوازشریف نے عدالت میں یوٹرن نہیں لیا بلکہ جھوٹ بولا۔ سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کریں گے۔نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہ لے کرتاریخی شکست کھائی۔ حالات کے مطابق یوٹرن نہ لینے والا کبھی اچھا لیڈر نہیں 
بن سکتا۔


جو یوٹرن لینا نہ جانتا ہوں اس سے بڑا بیوقوف کوئی نہیں ہے۔
اس بیان کے بعد انہیں ایک جانب جہاں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں ان کے حامی اس بیان کو غلط نہیں بلکہ مثبت معنوں میں لے رہے ہیں۔تاہم تاحال ان کے اس بیان پر ردعمل سامنے آ رہا ہے۔خواجہ آصف نے یوٹرن والے بیان پر ردعمل دیا۔انہوں ٹوئیٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان یو ٹرن والے بیان پر بھی یو ٹرن لیں گے،عمرا ن خان کے یو ٹرن کا انتظار فرمائیں زیادہ دیر نہیں لگے گی۔
اس حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ ریحام خان نے وزیر اعظم کے یوٹرن والے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ٹوئیٹ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ ایک ایسا لاچار شخص جو اپنے سرپرستوں سے سے بات کی بھی ہدایت لیتا ہے کہ اس نے کس سے شادی کرنی ہے اور کس سے نہیں۔کس کو پارٹی میں شامل کرنا ہے۔کب غصہ دکھا نا اور کب مسکراہٹ ۔انکا کہنا تھا کہ جو شخص کسی کی ہدایت پر اپنے بیٹوں کو بھی اپنے تقریب حلف برداری میں مدعو نہ کر سکے،اس سے یوٹرن کی امید نہ رکھنا ،بہت عجیب ہے۔
تاہم وزیر اعظم عمران خان نے اب کی بار یوٹرن والے بیان سے یوٹرن نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے یوٹرن کی فضیلت بیان کی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی مقصد تک پہنچنے کے لیے یو ٹرن لینا رہنما کی نشانی ہے بالکل ویسے ہی جیسے اپنے کالے دھن کو چھپانے کے لے جھوٹ بولنا بدماش کی نشانی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں