They are 100% FREE.

اتوار، 19 اگست، 2018

چوہدری نثارنے اپنی انفرادیت اور باغیانہ رویہ برقرار رکھا

سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار پنجاب اسمبلی میں حلف اٹھانے نہ پہنچ

چوہدری نثار پاکستانی سیاست کا ایک بڑا اور منجھا ہوا نام ہیں۔ مسلم لیگ ن سے انکی 34 سالہ رفاقت اور سیاسی سفر ایک قابل ذکر باب ہے۔تاہم اس مرتبہ چوہدری نثار نے مسلم لیگ ن سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے آزاد حیثیت سےالیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔ این اے 59 اور این اے 63 قومی اسمبلی کے وہ اہم ترین حلقے تھے جن پر سارے ملک کی نگاہیں جہاں چوہدری نثار نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا ۔

ان میں سے این اے 59 چکری چوہدری نثار کا آبائی حلقہ تھا جب کہ این اے 63 ٹیکسلا اور واہ کے حلقے پر چوہدری نثار کے مخالف غلام سرور خان کی گرفت مظبوط تھی ۔ چوہدری نثارنے دونوں علاقوں میں بھرپور مہم چلائی اور انکی جانب سے امید ظاہر کی جارہی تھی کہ وہ دونوں حلقوں میں غلام سرور کے خلاف الیکشن جیت جائیں گے تاہم جب الیکشن کا نتیجہ آیا تو سرور خان نے دونوں حلقوں این اے 59 اور این اے 63 سے چوہدری نثار کو شکست دے دی ۔
تاہم وہ صوبائی نشست پی پی 10 جیتنے میں کامیاب ہوئے۔آج پنجاب اسمبلی میں وزیراعلی کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی تاہم نومنتخب باغی رکن چوہدرینثار علی خان پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے ایوان میں نہ پہنچے۔ چوہدری نثار علی خان نے اس موقع پر بھی اپنی انفرادیت اور باغیانہ رویہ برقرار رکھا۔ذرائع کے مطابق چوہدری نثار ضمنی الیکشن لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ابھی اپنی سوبائی نشست سے حلف نہیں اٹھایا۔
ن لیگ یہ دعوی کرتی رہی کہ چوہدری نثار نے ہمیں ووٹ کی یقین دہانی کروائی ہے۔تاہم چوہدری نثار نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔کہا جارہا تھا کہ تحریک انصاف کے سرور خان دونوں سیٹوں میں سے ایک سیٹ چھوڑیں تو چوہدری نثار علی خان دوبارہ اس سیٹ پر الیکشن لڑ کر جیتیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں