They are 100% FREE.

اتوار، 26 اگست، 2018

In Nwaz Sharif Government پوٹھوہار ریجن میں دو برس میں 102 منی ڈیمز، 174 تالاب اور 39 واٹر ٹینکس بنائے گئے


راولپنڈی ۔ ( 26 اگست2018ء) ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب غلام اکبر ملک نے کہا ہے کہ گذشتہ دوبرس میں کسان پیکیج کے تحت پوٹھوہار ریجن میں 102 منی ڈیمز، 174 پانی محفوظ کرنے کے لئے تالاب، 39 واٹر ٹینکس، 192 سپل ویز، 198 آئوٹ لٹس، 81 پشتہ جات اور 29 بند بنائے گئے اور ان تمام سکیموں پر 80 فیصد سبسڈی دی گئی۔ اس کے علاوہ رعائتی قیمت پر کاشتکاروں کی ناہموار زمین کو بلڈوزروں کے ذریعے ہموار کر کے قابل کاشت بنا یا گیا۔

یہ بھی ضرور پڑھیں : تاریخ میں پہلی بار پاکستان اور بھارت مشترکہ جنگی مشقیں کریں گے: رپورٹ


غلام اکبرملک نے قومی خبررساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایاکہ پانی کے ذخائر کے قیام اور زمینی کٹائو کے روک تھام کے اقدامات کی بدولت پوٹھوہار ریجن میں 32 ہزار 1 سو 90 ایکڑ رقبہ کو قابل کاشت بنایا گیا ۔ انہوں نے بتایاکہ اس سے قبل بھی شعبہ تحفظ اراضی پنجاب نے 1200 سے زائد منی ڈیمزتعمیر کیے تھے۔
انہو ں نے اے پی پی کو بتایاکہ منی ڈیمز اور تالابوں کی تعمیر سے موسمیاتی تبدیلیوں پر مثبت اثرات مرتب ہوئے اور ان اقدامات کی بدولت زیر زمین پانی کی سطح بلند ہو نا شروع ہو گئی ہے جبکہ ان علاقوںمیں روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں اور ماہی پروری اور گلہ بانی کے شعبے کو تقویت مل رہی ہے ۔
یہ اقدامات دیہی ترقی کے لئے بہت بڑی مثبت تبدیلی کی حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ س علاقے میں زمینی کٹائو اور بارشی پانی کا بہہ کر ضائع ہو جانا بھی بڑا مسئلہ تھا ۔ اس لئے اس علاقے کو خصوصی توجہ کی ضرورت تھی انہی ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے خطہ پوٹھوار میں زراعت کی ترقی کے لئے متعدد اقدامات کیے گئے ۔ ڈائریکٹر شعبہ تحفظ اراضیات محکمہ زراعت پنجاب غلام اکبر ملک نے سرکاری خبر ایجنسی کو مزید بتایاکہ اس عرصہ میں 334.50 ایکڑ اراضی پر پودے لگانے کاکام بھی مکمل کیا گیا ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اے پی پی کو بتایاکہ ایک منی ڈیم 40ایکڑ اراضی پر قائم کیا جا تا ہے جبکہ پوٹھوہار ریجن کا سب سے بڑا مسئلہ بارشی پانیکا ضیاع اور زمینی کٹائو ہے ۔بارشی پانی کو محفوظ کرنے کے ناکافی وسائل کے باعث نہ صرف بڑی مقدار میں پانی ضائع ہو جاتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ بڑے پیمانے پر زمینی کٹائو کا عمل بھی وقوع پذیر ہوتا ہے اور زمین کی زرخیزی تباہ ہو کر رہ جاتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں