They are 100% FREE.

اتوار، 30 ستمبر، 2018

48 گھنٹوں میں انوسٹی گیشن ٹیم کو جوائن کروں گا،ڈیم کا مخالف نہیں غلط خبریں پھیلائی جا رہی ہیں :فیصل رضا عابدی


کراچی: سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے توہین عدالت کیس کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کر دیا انہوں نے کیا کہاجان کر آپ کی بھی حیرت کی انتہا نہیں رہے گی۔
تفصیلا ت کے مطابق توہین عدالت کیس میں ملوث فیصل رضا عابدی نے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہاکہ قانون کا احترام تمام پاکستانیوں پر فرض اور واجب ہے ،قانون کے ا حترام سے ہی ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹا جا سکتا ہے ، میری زندگی کا یہ اصول رہا کہ نہ قانون دیے ہوئے ضابطے سے باہر جانا ہے اور نہ ہی ریاست کے دیے ہوئے اختیار سے ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے ،قانون اور انصاف کے حصول کے لئے میری جنگ دس سال قدیم ہے جس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،مجھے نا پارلیمنٹ اور نہ ہی سپریم کورٹ آف پاکستان سے ملا ،میں نے اپنی جدوجہد کو ترک کرنے کے بجائے آگے بڑھانا مناسب سمجھا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 4 ماہ قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت کیس کے اندر سوموٹو لیا جس کا میں نے عدالت میں جا کر سامنا بھی کیا،عدالت کی تین رکنی بینچ نے یہ فیصلہ دیا جس کو جسٹس ثاقب نثار صاحب خود دیکھ رہے تھے ،کہ ایک نیا بینچ تشکیل دیا جائے جس میں مقدمہ چلایا جائے،4 مہینے گزر گئے لیکن آج تک وہ بینچ تشکیل نہ پا سکا،3 ماہ قبل ایک کلپ کو بنیاد بنا کر مجھ پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کر ادیا گیا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم 12 سال سے جنگ لڑ رہے ہیں،اور ان سے نبرد آزما ہوتے ہوئے افواج پاکستان،ریاست پاکستان اور عوام پاکستان کے ساتھ ہم نے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھایا ،لیکن اب جب کہ دہشت گردی کا پرچہ کر دیا گیا ہے اس لئے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے 48 گھنٹوں میں انوسٹی گیشن کو جوائن کریں گے اور خود تمام ثبوت عدالت اور عوام پاکستان کے سامنے لائیں گے ۔
فیصل رضا عابدی نے کہاکہ مجھے پورایقین ہے جو 10 سال کی کاوشوں کے بعد انصاف نہ ملا اس بار ہمیں ریاست پاکستان ،پاکستان کی عدالتیں اور پاکستان کے تمام ادارے انصاف ضرور فراہم کریں گے ،ہمارے کیس کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کی بنا پر بینچ بنا کر عدالت میں لایا جائے اور وہاں سے اسلام آبادپولیس،ایف آئی اے ،ایم آئی ،آئی ایس آئی یا جس ادارے کو بھی کہیں کہ وہ مجھ سے انسوسٹی گیشن کرے ۔
انہوں نے کہاکہ میرے بارے میں آج سوشل میڈیا پر غلط خبریں پھیلائی گئیں کہ میں ڈیم کے مخالف ہوں ایسا قطعی نہیں ہے،میں یہ سمجھتا ہوں کہ ریاست پاکستان کی ریڑھ کی ہڈی ڈیمز ہوتے ہیں چونکہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو وسیع ذخیرہ دیا ہوا ہے اس کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے ڈیم کی اشد ضرور ت ہے ۔

پاکستان کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی امنگوں کی ترجمانی کی،سیدعلی گیلانی


سری نگر: سربراہ کشمیر حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خطاب کو کشمیری عوام کی امنگوں کی ترجمانی قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل” جیونیوز“ کے مطابق سیدعلی گیلانی اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں شاہ محمود قریشی کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کی امنگوں کی ترجمانی کی،بھارت مسئلہ کشمیرپراپنی روایتی ضداورہٹ دھرمی پرقائم ہے،شاہ محمودقریشی نے اقوام متحدہ میں جموں وکشمیرکامسئلہ بھرپوراندازمیں اٹھایا،شاہ محمودقریشی نے عالمی برادری کومسئلہ کشمیرکی تاریخ اورصو ر تحا ل سے آگاہ کیا،شاہ محمودنے عالمی سٹیج پرکشمیریوں کابہی خواہ اورمحسن ہونےکاحق اداکیا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ شاہ محمودنے جنرل سیکریٹری یواین کیساتھ بات چیت میں بھی مسئلہ کشمیرپرزوردیا،مسئلہ کشمیراقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کے مطالبے کوسراہتے ہیں،بھارتی وزیرخارجہ کی جنرل اسمبلی میں تقریرحقائق سے انحراف ہے،بھارتی حکمران فوجی قوت کے غرورمیں مبتلاہوکرحقائق سے منہ چھپاتے پھررہے ہیں،جمہوری ملک ہونے کے دعویدارتاریخی حقائق کوتسلیم کرنےکی ہمت نہیں کرپارہے،اگرپوری دنیاصدیوں تک جھوٹ دہراتی رہے تب بھی وہ سچ میں تبدیل نہیں ہوسکتا۔

الیکشن کمیشن نے چپ سادھ رکھی ہے ،وفاقی وزیر غلام سرور خان اپنے بیٹے منصور حیات خان کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں، سابق ایم پی اے حاجی ملک عمر فاروق


مسلم لیگ ن کے رہنما سابق ایم پی اے حاجی ملک عمر فاروق نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے چپ سادھ رکھی ہے حلقہ این اے 63 میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان اپنے بیٹے کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں، استقبالیوں ، عشائیوں اور گلی محلو ں میں جاکر ملاقاتوں کے دوران سوئی گیس ، بجلی اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کے اعلانات کرنا پری پول رگنگ کو تقویت پہنچا رہی ہے، الیکشن کی شفافیت پر انگلی اٹھنے سے الیکشن کمیشن کی جانبداری عیا ں ہے،

یہ بھی ضرور پڑھیں :عقیل ملک کی منصور حیات خان کو عوامی کچہری میں مناظرے کی دعوت ،الیکشن کمیشن نے آنکھیں موند رکھی ہیں ، وفاقی وزیر غلام سرور خان اپنے بیٹے کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں 

غلام سرور خان بیٹے کو جتانے کے لئے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں،وفاقی وزیر تمام ضابطوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کھلم کھلا میدان میں اترے ہوئے ہیں،ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ، حاجی ملک عمر فاروق کا کہنا تھا کہ شفاف الیکشن ہوئے تو مسلم لیگ ن کے امیدوار بیرسٹر عقیل ملک بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے،ہم نے عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین بنایا ہے ، علاقہ میں جتنے ترقیاتی کام مسلم لیگ ن کے دورہ حکومت میں ہوئے حلقہ کی تاریخ میں انکی مثال نہیں ملتی،عوامی مسائل ہوں یا پی او ایف کے محنت کشوں کے مسائل مسلم لیگ ن نے ان کے حل کے لئے نہ صرف سنجیدہ کاوشیں کیں بلکہ عملی طور پر انکے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہوئے،عوام کسی کے چال میں آنے والے نہیں لولی پاپ کی سیاست کرنے والے ووٹوں کی بھیک مانگ رہے ہیں،واہ کینٹ ٹیکسلا پہلے بھی مسلم لیگ ن کا گڑھ تھا اور آئندہ بھی رہے گا،کارکنان کو اپنے قائد نواز شریف صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی قائدانہ صلاحیتیوں پر فخر ہے ،جرات مندانہ اقدامات سے کارکنان کا مورال بلند ہوا ہے،عمران خان کی راہ ہموار کرنے کے لئے نواز شریف کو جیل میں رکھا گیا،مگر نواز شریف ، مریم نواز ، کیپٹن (ر) صفدر سرخرو ہوئے،ہمارے قافلے میں بڑے سیاسی دھڑوں کی شمولیت نواز شریف پر اعتماد کا مظہر ہے ،ن لیگ عوامی خدمت کی روائت برقرار رکھتے ہوئے اپنا مشن جاری رکھے گی،مخالفین کے پاس عوامی فلاح و بہبود کا کوئی ایجنڈہ نہیں ،

مخالفین پی ٹی آئی کی بڑھتی عوامی مقبولیت سے خائف ہیں ۔منصور حیات خان بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے، سابق ممبر ضلع کونسل سید دستار علی شاہ کی میڈیا



سابق ممبر ضلع کونسل سید دستار شاہ نے کہا ہے کہ لوگوں کا جوق در جوق پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنا غلام سرور خان کی قیادت پر اعتماد کا مظہر ہے، ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار منصور حیات خان بھاری اکثریت سے کامیاب ہونگے،مسلم لیگ چوں چوں کو مربع بن چکی ہے ، اندرونی اختلافات نے ن لیگ کا شیرازہ بکھیر کر رکھ دیا ہے،ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا ،


 سید دستار شاہ کا کہنا تھا کہ منصور حیات خان کی طوفانی انتخابی مہم سے مخالفین سخت خوف زدہ ہیں،منصور حیات خان نہ صرف عوامی مسائل کا ادراک رکھتے ہیں بلکہ غلام سرور خان کی تربیت نے ان میں عوامی خدمت کا جذبہ جگایا ہے،امید ہے کہ وہ کامیاب ہوکر علاقہ عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے میں اپنی توانائیاں صرف کریں گے،عوام حقیقی تبدیلی کے خواہاں ہیں جو صرف پی ٹی آئی کی صورت میں عوام کو میسر آسکتی ہے،انکا کہنا تھا کہ جو لوگ عوام کا ٹیلی فون اٹینڈ کرنا گوارہ نہیں کرتے وہ عوامی خدمت کے دعویدار بنے ہوئے ہیں ،انشا اللہ پی ٹی آئی ملک میں مثبت تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی، عمران خان کی سوچ اور نیت ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر کے عوام کو خوشحال بنانا ہے،کوئی کسی غلط فہمی کا شکار نہ رہے جنرل الیکشن میں بھی مسلم لیگ ن کو شکست فاش ہوئی ضمنی الیکشن میں بھی پی ٹی آئی اپنی برتری برقرار رکھے گی ،اب حلقہ میں لولی پاپ کی سیاست نہیں چلے گی ، عوام باشعور ہیں ضمنی الیکشن میں منصور حیات خان کی کامیابی یقینی ہے،

وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے سخت سوال کرنے والے صحافی کی شامت آ گئی، ڈی آئی جی شہزاد اکبر نے ایسا کیا کر دیا؟ افسوسناک انکشافات


لاہور(نیوز ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے سخت سوال کرنے والے صحافی کی شامت آ گئی، ڈی آئی جی شہزاد اکبر نے ان کے گھر کا پتہ پوچھ لیا، واضح رہے کہ گزشتہ روز نوجوان صحافی فرخ شہباز وڑائچ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے سروسز ہسپتال لاہور کے دورہ کے موقع پر جب وہ ہسپتال سے باہر آ رہے تھے تو اس موقع پر سوال کیا کہ آپ کے وزراء کہتے ہیں کہ آپ کو فائلیں نہیں پڑھنی آتیں؟ اس پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے حیران ہوتے ہوئے جواب کی بجائے سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا مجھے فائلیں نہیں پڑھنی آتیں؟ اس پر صحافی نے کہا کہ جی ہاں سر آپ کا ہر طرف مذاق اڑایا جا رہا ہے، اس موقع پر صحافی نے مزید پوچھا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ آپ صرف
چار مہینے ہی رہیں گے، صحافی کے اس سوال پر وزیراعلیٰ کے سکیورٹی اہلکاروں نے صحافیوں کو مزید سوالات سے روک دیا اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار وہاں سے چلے گئے۔ اب نوجوان صحافی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج میں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے سوال کیا تھا جو ان سے زیادہ کسی اور کو برا لگا دھمکیاں دی جا رہی ہیں میرے چینل کے بیورو چیف نے مجھے کہا ہے کہ ڈی آئی جی شہزاد اکبر میرے گھر کا پتہ مانگ رہا ہے، میری گزارش ہے کہ میں ان باتوں سے ڈرنے والا نہیں میرا کام ہے سوال پوچھنا وہ میں پوچھتا رہوں گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے سخت سوال کرنے والے صحافی کی شامت آ گئی، ڈی آئی جی شہزاد اکبر نے ان کے گھر کا پتہ پوچھ لیا، واضح رہے کہ گزشتہ روز نوجوان صحافی فرخ شہباز وڑائچ نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے سروسز ہسپتال لاہور کے دورہ کے موقع پر جب وہ ہسپتال سے باہر آ رہے تھے تو اس موقع پر سوال کیا کہ آپ کے وزراء کہتے ہیں کہ آپ کو فائلیں نہیں پڑھنی آتیں؟

جہانگیر ترین کے اکائونٹس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی قائم کی جائے، ناصر حسین شاہ



کراچی:  سندھ کے وزیر برائے ورکس اینڈ سروسز ناصر حسین شاہ نے مطالبہ کیا ہے کہ جہانگیر ترین کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی قائم کی جائے۔
سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ناصر حسین شاہ نے کہا کہ کچھ اصول صرف پیپلزپارٹی کےلئے بنائے گئے ہیں حالانکہ جہانگیر ترین کے اکاؤنٹس سے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان نے ذکر کیا تھا۔ جہانگیر ترین کے اکاؤنٹس سے متعلق جے آئی ٹی بنائی جانی چاہیے۔ جو نااہل ترین ہیں وہ اہم ترین بن کر حکومتی کام کر رہے ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ گرین لائن کا کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بسیں نہیں لائی گئیں۔ چھ سو بسیں کچھ ماہ بعد کراچی کی سڑکوں پر نظر آئیں گی ہم نے وقت سے پہلے بسیں نہ لاکر دیگر صوبوں کے برعکس اپنی سبسڈی بچائی ہے۔کالاباغ ڈیم کے نہ بننے سے متعلق پیپلزپارٹی کا موقف واضح ہے۔ اس کے علاوہ جو ڈیم بنیں گے اس کی مخالفت نہیں کریں گے، عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ کچھ بھی ہوجائے قرضہ نہیں لیں گے مگر آج صورتحال آپ خود دیکھ لیں۔

تحریک انصاف کے رُکن اسمبلی نے عدالت میں رونا شروع کر دیا ۔، چیف جسٹس پاکستان پی ٹی آئی ایم پی اے ندیم بارا پر برہم


لاہور : تحریک انصاف کے رُکن اسمبلی نے عدالت میں رونا شروع کر دیا ۔۔’باہر بدمعاشی کرتے ہو اندر رونا شروع کر دیتے ہو‘، چیف جسٹس پاکستان نے کس مرکزی پی ٹی آئی رہنما کو جھاڑ پلا دی ؟ ۔ پی ٹی آئی کے ایم پی اے نے عدالت میں رونا شروع کر دیا۔باہر بدمعاشی کرتے ہو اندرانکار اور پھر رونا شروع کردیتے ہو،تم پہلے استعفیٰ دو جلدی کرو۔ چیف جسٹس کا منشا بم گرفتاری کیس میں ندیم عباس بارا سے مکالمہ۔تفصیلات کے مطابق قبضہ گروم منشا بم کی گرفتاری کے خلاف سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوئی۔ ۔۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔۔پی ٹی آئی کے ایم پی اے ندیم عباس بارا عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت تحریک انصاف کے ایم پی اے ندیم عباس نے کہا کہ کیس شروع ہونے سے پہلے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔میرے خلاف ایس پی نے جھوٹے مقدمات درج کیے ہیں۔مقدمات میں میری غلطی ثابت ہوئی تو استعفیٰ دے دوں گا۔ چیف جسٹس نے کہا تم پہلے استعفیٰ دو جلدی کرو۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی تم لوگوں میں جرات نہیں کہ استعفا دے دو۔ندیم عباس نے عدالت میں رونا شروع کر دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اندرانکار،پھر رونا شروع کردیتے ہو۔

واضح رہے ندیم عباس بارپر پولیس پر حملہ کرنے اور تشدد کرنے کا الزام عائد تھا۔ چیف جسٹس نے پی ٹی آئیو   کے ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر فائرنگ اور پولیس پر تشدد کا ازخود نوٹس لیا تھا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریک انصاف کے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی ندیم عباس بارا کے ڈیرے پر ہوائی فائرنگ اور پولیس پر تشدد کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔جس کے ندیم عباس بارا نے گرفتاری بھی دے تھی۔آج منشا بم گرفاتری کیس میں ندیم عباس بارا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے خلاف جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں جس کے بعد ندیم عباس نے عدالت میں رونا بھی شروع کر دیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ باہر بدمعاشی کرتے ہو اندرانکار،پھر رونا شروع کردیتے ہو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے بدمعاشی کر کے ڈیرے بنا رکھے ہیں، کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا ،چیف جسٹس پاکستان نے ساڑھے 3 بجے دوبارہ عدالت لگے گی میرے آنے تک استعفیٰ لکھ کر رکھیں ہم آکر دیکھیں گے۔


آصف زرداری ہی نہیں بے نظیر بھی کرپٹ ترین لیڈر تھیں فاطمہ بھٹو کی ایسی کتا ب سامنے آگئی کہ سیاسی میدان میں ہلچل مچ گئی


لاہور : مرتضیٰ بھٹو کی صاحبزادی فاطمہ بھٹو نے اپنی پھوپھی بینظیر بھٹو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے والد کے قتل کا مقصد خاندان کے اصل وارث کو راہ سے ہٹانا تھا، انہوں نے کہا آصف زرداری کی کرپشن میں ان کی پھوپھی بھی برابر کی شریک تھیں، فاطمہ بھٹو نے اپنی کتاب میں اپنے والد، دادا، پھوپھی کے علاوہ خاندانی معاملات پر بہت کچھ لکھا ہے۔روزنامہ خبریں کے مطابق کتاب SONGS OF BLOOD AND AWORD (لہو اور تلوار کے گیت) میں انہوں نے اپنے والد، ان کے معاشقے کے بارے میں بھی تفصیل سے لکھا ہے اور والد کو دہشتگردی کے الزامات سے بری الذمہ قرار دلوانے کی کوشش کی ہے، 

فاطمہ بھٹو نے کتاب کے آغاز سے لے کر آخر تک انہوں نے بینظیر بھٹو کو ایک چال باز اور گھناؤنی شخصیت ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ فاطمہ بھٹو چودہ برس کی تھیں جب بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں ان کے والد کو کراچی میں ان کے گھر کے باہر ہلاک کردیا گیا۔ فاطمہ بھٹو کا الزام ہے کہ ان کے والد کے قتل کا مقصد دراصل بھٹو خاندان کے اصلی جانشین کو راہ سے ہٹانا تھا۔ ان کی پھوپھی بینظیر بھٹو جسے وہ ’وڈی بوا‘ کہتی ہیں، بچپن سے ہی ان کے والد میر مرتضیٰ پر غلبہ پانے اور بھٹو خاندان کی سیاسی وارث بننے کی کوشش کرتی رہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے کراچی میں ’آپریشن کلین اپ‘ کے نام پر قتل عام کیا۔ آصف زرداری کی ’کرپشن‘ ان کا انفرادی فعل نہیں ہے۔ فاطمہ بھٹو اپنے والد کی ہلاکت کے واقع سے پہلے یہ ثابت کرنے ی کوشش کرتی ہیں کہ وہ بطور ’ممبر پارلیمنٹ‘ حق رکھتے تھے کہ جب چاہیں کسی بھی تھانے میں جاکر وہاں مقید لوگوں کو رہا کراسکیں۔ مرتضیٰ بھٹو لاڑکانہ سے صوبائی اسمبلی کے ممبر تھے۔ فاطمہ بھٹو نہ چاہتے ہوئے بھی تاثر پیدا کررہی ہیں کہ مرتضیٰ بھٹو اپنے باڈی گارڈوں کی فوج کے ہمراہ کراچی شہر میں دندناتے پھرتے تھے۔ حکومتِ وقت کا بھی یہی موقف تھا کہ سکیورٹی اداروں نے مرتضیٰ بھٹو کو ان کے باڈی گارڈوں کے حصار سے نکالنے کی کوشش کی تھی۔ فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں کہ انہیں اپنے والد کی موت کی خبر کی تصدیق پرائم منسٹر ہاؤس سے ہوئی جہاں سے انہوں نے اپنی پھوپھی کو فون کیا لیکن ان کے شوہر آصف زرداری نے یہ کہہ کر بینظیر بھٹو سے بات کرانے سے انکار کردیا کہ وہ بھائی کی موت کا سن کر ہیجان کی کیفیت میں ہے۔ 

اپنے خاندان کے بارے میں لکھتے ہوئے فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں کہ ان کے دادا ذوالفقار علی بھٹو جب بیرون ملک سے تعلیم حاصل کرکے پاکستان لوٹے تو انہیں ایک نئی دلہن کی سوجھی اور اسی دوران ان کی ملاقات ممبئی کی ایک ایرانی نژاد صابن بیچنے والے ’صبونچیے‘ کی خوبصورت بیٹی نصرت سے ہوئی جس کی وساطت سے وہ سکندر مرزا تک پہنچ گئے اور پھر حکومت میں شامل ہوگئے۔کتاب کا ایک بڑا حصہ فاطمہ بھٹو نے اپنے والد کی گرل فرینڈ ڈیلا رونک پر صرف کردیا ہے۔ مرتضیٰ بھٹو کو اپنے والد کی پھانسی کی خبر بھی اس وقت ملی جب وہ ڈیلا کے ہمراہ تھے۔ فاطمہ بھٹو اپنی خاندانی جاگیر کا فخریہ انداز میں ذکر کرنے کے فوراً بعد معذرت خواہانہ رویہ اپنا کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہیں کہ ان کے والد مرتضیٰ بھٹو جاگیردارانہ سوچ نہیں رکھتے تھے کیونکہ ان کی پرورش لاڑکانہ میں نہیں بلکہ راولپنڈی میں ہوئی تھی۔ فاطمہ لکھتی ہیں کہ مرتضیٰ بھٹو اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کو رہا کرانے کیلئے لندن سے پرامن جدوجہد کررہے تھے کہ انہیں اچانک والد کی طرف سے ایک خط ملا جس میں انہیں ہدایت کی گئی کہ اگر انہیں ہلاک کردیا گیا تو دونوں بھائی مسلح جدوجہد شروع کردیں۔فاطمہ بھٹو کے بقول اس خط میں ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے بیٹوں کو کہا کہ ’اگر تم بھائیوں نے میرا بدلہ نہ لیا تو میں سمجھوں گا کہ تم میری اولاد نہیں ہو۔‘ فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں کہ انہوں نے یہ خط خود نہیں پڑھا اور نہ ہی ان کے والد نے ان کو اس بارے میں بتایا بلکہ انہیں اس خط کا علم اپنے والد کی یونانی گرل فرینڈ ڈیلارونک سے ہوا۔ وہ لکھتی ہیں کہ ڈیلا یونانی جنرل روفوگالس کی بیوی تھی۔ جنرل کی حراست کے دوران وہ مرتضیٰ بھٹو کی دوست بن گئیں اور دوست بھی اتنی قریبی کے مرتضیٰ بھٹو ڈیلا کے بعد نہیں رہ سکتے تھے۔

 فاطمہ بھٹو اپنی افغان ماں فوزیہ اور ان کی بہن ریحانہ سے اپنے باپ اور چچا شاہنواز کی دوستی کا بھی تفصیلی ذکر کرتی ہیں۔ جب وہ کتاب لکھ رہی تھیں تو وہ فرانس میں اس وکیل سے ملیں جس نے شاہنواز بھٹو کے قتل کا مقدمہ لڑا تھا۔ فاطمہ کہتی ہیں کہ اس وقت ان کا بدن کانپنے لگا جب 80 سالہ وکیل ڑاک ور جس نے انہیں بتایا کہ بینظیر بھٹو نے شاہنواز بھٹو کے قتل کو دبانے کے لئے دباؤ ڈالا ورنہ میر مرتضیٰ اس کو سکینڈل بنانا چاہتے تھے۔ فاطمہ بھٹو کے خیال میں بینظیر بھٹو سی آئی اے اور پاکستانی سٹیبلشمنٹ کو ناراض نہیں کرنا چاہتی تھیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ ان کے والد یہ ماننے کے لئے تیار نہیں تھے کہ شاہنواز بھٹو نے خود کشی کی ہے کیونکہ وہ ایک کامیاب، دلیر اور معاشی طور پر آسودہ شخص تھا۔ 

فاطمہ بھٹو کا کہنا ہے کہ ان کے والد آصف زرداری کو ہمیشہ ’چور‘ کہتے تھے۔ وہ لکھتی ہیں کہ آصف علی زرداری نے میر مرتضیٰ بھٹو سے اپنی دوسری ملاقات کے دوران ان کو رشوت کی ترغیب دی اور کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں ایک ’ڈیل‘ کررہے ہیں اور اگر مرتضیٰ چاہیں تو وہ ان کو بھی حصہ دار بناسکتے ہیں۔ میرے باپ نے آصف زرداری کو جواب دیا ’زرداری بھٹو ایسا نہیں کرتے‘ فاطمہ کا دعویٰ ہے کہ آصف علی زرداری کی کرپشن اس کا انفرادی فعل نہیں تھا بلکہ ان کی ’وڈی بوا ‘ بھی مکمل شریک تھیں۔ پیپلزپارٹی کے ایک سابق سیکرٹری جنرل ڈاکٹر غلام حسین کے حوالے سے لکھتی ہیں کہ جب انہوں نے بینظیر بھٹو کو آصف علی زرداری کی کرپشن کے بارے میں آگاہ کرنا چاہا تو جواب ملا ’ڈاکٹر صاحب ہمارا جن سے مقابلہ ہے ان کے پاس ٹنوں کے حساب سے پیسہ ہے۔‘ 
وہ لکھتی ہیں کہ بینظیر بھٹو شاید شریف خاندان کا مقابلہ کرنے کے لئے دولت اکٹھی کررہی تھیں۔ فاطمہ بھٹو کو یہ بھی شکایت ہے کہ جب ان کے والد نے شام سے واپس پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تو صدر حافظ الاسد نے انہیں اپنے خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان بھیجنے کی پیشکش کی لیکن ان کی ’وڈی بوا‘ کی حکومت نے صدر اسد کے طیارے کو پاکستانی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا۔ فاطمہ بھٹو کی بینظیر بھٹو سے نفرت اس وقت انتہا پر نظر آتی ہے جب وہ اپنے چچا شاہنواز بھٹو کی ہلاکت کا ذکر کرتی ہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ اس وقت ان کی عمر صرف تین برس تھی اور وہ دمشق سے اپنے والدین کے ہمراہ فرانس کے شہر وینس میں شاہنواز بھٹو کے ہاں ٹھہری ہوئی تھیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی پر چڑھائے جانے کے بعد سارا بھٹو خاندان فرانس میں اکٹھا ہوا تھا۔ وہ لکھتی ہیں کہ جب بھٹو خاندان ساحل سمندر پر باربی کیو کے بعد رات گیارہ بجے فلیٹ پر پہنچا تو شاہنواز بھٹو اور ان کی افغان بیوی ریحانہ میں کشیدگی عروج کو پہنچ چکی تھی۔ ریحانہ کی ناراضی اتنی بڑھی کہ اس نے مرتضیٰ بھٹو اور اس کے خاندان کو فوراً فلیٹ سے نکل جانے کا مطالبہ کیا اور فلیٹ سے نکال کر دم لیا۔ اسی رات شاہنواز بھٹو وفات پاگئے۔ فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں کہ شاہنواز بھٹو کے پاس ایسی پینٹراکس زہر بھی موجود تھی جو انہیں مسلح جدوجہد کی تربیت دینے والوں نے دی تھی تاکہ وہ جنرل ضیاءالحق کے چنگل میں جانے کی ذلت سے بچنے کے لئے خود کو ہلاک کرلیں۔ 

فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں کہ جب بینظیر بھٹو ن ے 1988ءمیں وطن واپسی کا فیصلہ کیا تو اس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو نے ضیاءالحق کو یہ کہہ کر مطمئن کردیا کہ وہ حکومت کے لئے نہیں بلکہ ایم آر ڈی کے لئے خطرہ ہوں گی۔ فاطمہ بھٹو بتاتی ہیں کہ ان کے والد کو شام اور لیبیا سے کتنے ہتھیار ملے اور ایک ایسا موقع بھی تھا کہ جب ان کے والد اسلحہ سے بھرا ہوا جہاز لے کر کابل پہنچے۔ وہ لکھتی ہیں کہ دبئی کے بادشاہ شیخ زید بن سلطان النہیان نے ان کے والد کو مسلح جدوجہد کرنے سے منع کیا اور صرف 10ہزار ڈالر کی امداد کی۔ ان کے والد شیخ زید بن سلطان کی رقم کو اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتے تھے اسی لئے اس رقم سے اپنی گرل فرینڈ ڈیلارونک کے لئے رولیکس گھڑی کا تحفہ خرید لیا۔ الذوالفقار نامی تنظیم کی طرف سے پی آئی اے کا طیارہ اغوا کرنے کے بارے میں کہتی ہیں کہ سلام اللہ ٹیپو ہمیشہ سے مشکوک تھے اور وہ اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ کابل میں الذوالفقار کے تربیتی کیمپ میں مرتضیٰ بھٹو سے مل چکے تھے۔ فاطمہ بھٹولکھتی ہیں کہ سلام اللہ ٹیپو نے دو مرتبہ پی آئی اے کا طیارہ اغوا کرنے کی تجویز پیش کی لیکن ان کے والد نے ہر بار یہ تجویز مسترد کردی۔ وہ کہتی ہیں کہ ان کے والد کو پی آئی اے کے طیارے کے اغوا کا پتہ اس وقت چلا جب انہیں کابل ہوائی اڈے کے ائیرکنٹرول ٹریفک سے کال موصول ہوئی۔ وہ لکھتی ہیں کہ طیارہ اغوا کرنے کا فیصلہ ان کے والد کا نہیں بلکہ سلام اللہ ٹیپو کا ذاتی تھا۔ فاطمہ بھٹو طیارے کے اغوا سے پیدا ہونے والی مشکلات کا الزام بھی بینظیر بھٹو کو دہتی ہیں جنہوں نے طیارے کے اغوا کی خبر پر خوشی کا اظہار کیا تھا اور کہا تھا کہ ’ہمارے لوگوں نے یہ کارنامہ کردکھایا ہے۔‘ فاطمہ بھٹو لکھتی ہیں کہ انہوں نے جب بھی ’وڈی بوا‘ کے دوستوں سے طیارے کے اغوا کے بارے میں بات کرنے کی کوشش کی تو جواب ملا ’نہیں نہیں بینظیر تو ہمیشہ پرامن سیاسی جہدوجہد پر یقین رکھتی تھیں۔‘ یہ بتائے بغیر کہ وہ بینظیر بھٹو کی کس دوست سے ملیں وہ اپنا فیصلہ دیتی ہیں کہ وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ وہ لکھتی ہیں کہ جب ان کے والد واپس پاکستان پہنچ گئے اور انہیں تمام الزامات سے باعزت بری کردیا گیا تب بھی ان کی پھوپھی انہیں جیل سے رہا نہیں کرنا چاہتی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ فوج کی طرف سے مرتضیٰ بھٹو کو ’ہیرو‘
نہ بنانے کے مشورے پر رہا کیا گیا۔ فاطمہ بھٹو جب اپنے باپ کی موت کا احوال بیان کرتی ہیں تو اس وقت ان کا انداز بیان زوردار اور جذباتی ہوجاتا ہے اور وہ بتاتی ہیں کہ سترکلفٹن کے باہر جب ان کے والد کے قافلے پر پولیس نے حملہ کیا تو وہ زخمی ضرور ہوئے لیکن ہلاک نہیں ہوئے اور پولیس نے ان کو اپنی ایک گاڑی میں ڈال کر گولی ماری اور پھر کراچی کے مڈ ایسٹ ہسپتال کے دروازے پر پھینک دیا۔ وہ لکھتی ہیں کہ مڈ ایسٹ ہسپتال میں ایمرجنسی کے کیسز سے نمٹنے کا تجربہ تھا نہ ہی یقین تھا۔ فاطمہ بھٹو نے پاکستان کے سابق صدر فاروق احمد لغاری کے حوالے سے لکھا ہے کہ آصف زرداری نے انہیں کہا تھا کہ اس ملک میں یا میں رہ سکتا ہوں یا مرتضیٰ بھٹو۔ کتاب میں فاطمہ بھٹو اپنی زندہ پھوپھی صنم بھٹو کا صرف ایک بارہلکا سا ذکر کرتی ہیں اور بینظیر بھٹو کی اولاد کا وہ سرے سے نام لینا بھی پسند نہیں کرتیں۔

کپتان کو بڑا جھٹکا ۔۔ تحریک انصاف کے بانی رہنما باغی ہو گئے ۔ ۔ دھماکہ خیز انکشافات کر ڈالے


پشاور: کپتان کو بڑا جھٹکا ۔۔ تحریک انصاف کے بانی رہنما باغی ہو گئے ۔ ۔ دھماکہ خیز انکشافات کر ڈالے ۔ تحریک انصاف کا اپنا ہی رہنما ء ضمنی انتخابات میں ٹکٹ نہ ملنے پر گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان پر برس پڑے۔ بائیس سال سے پارٹی کی خدمت کررہاہوں اور ٹکٹ رشتہ داروں میں تقسیم کیے جارہے ہیں۔ پریس کلب پشاور میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف
کے رہنما ء طارق علی کا کہنا تھا کہ بانی کارکنوں میں سے ہوں بائیس سال سے پارٹی کی خدمت کر رہا ہوں لیکن انتخابات میں پارٹی ٹکٹ رشتہ داروں میں تقسیم کیے جا رہے ہیں پی کے 71 پر کمیٹی نے میرا نام سلیکٹ کیا تھا لیکن شاہ فرمان نے بھائی کو ٹکٹ دلوادیاطارق علی کا کہنا تھا کہ نظرایاتی کارکنوں کو دیوار سے نہ لگائے جائے پی کے 71کا ٹکٹ گورنر کے بھائی کو دینے کے فیصلے پر عمران خان نظرثانی کریں خان صاحب کے کان بھرنے والے پارٹی کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے پی کے 71پر ٹکٹ دینے میں میرٹ کو نظر انداز کیا ہے جودیرینہ کارکنوں سے زیادتی کے مترادف ہے۔

پاکستانی کیوئسٹ محمد بلال نے پہلی ایشین ٹور 10 ریڈ سنوکر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا، بلال نے فیصلہ کن معرکے میں آئرش کیوئسٹ کو 6-1 فریمز سے شکست فاش سے دوچار کیا


دوحہ۔ (30 ستمبر2018ء) سٹار پاکستانی کیوئسٹ محمد بلال نے پہلی ایشین ٹور 10 ریڈ سنوکر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت لیا، بلال نے فیصلہ کن معرکے میں حریف آئرش کیوئسٹ برینڈن او ڈونوگیو کو یکطرفہ مقابلے کے بعد بیسٹ آف 11 فریمز میں 6-1 سے شکست دی۔
ہفتہ کو قطر میں منعقدہ پہلی ایشین ٹور 10 ریڈ سنوکر چیمپئن شپ میں کھیلے گئے فائنل میں پاکستانی کیوئسٹ محمد بلال نے غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آئرش کیوئسٹ برینڈن کو بیسٹ آف الیون فریمز میں با آسانی ایک کے مقابلے میں 6 فریمز سے زیر کر کے ٹائٹل اپنے نام کیا، بلال نے پہلے فریم میں آئرش کیوئسٹ کو 49-42 سے ہرا کر برتری حاصل کی لیکن برینڈن نے دوسرا فریم 48-36 سے جیت کر مقابلہ 1-1 سے برابر کر دیا، اس کے بعد بلال مکمل طور پر چھائے رہے اور انہوں نے مسلسل پانچ فریمز 47-1، 67-1، 54-23، 55-0 اور 59-0 سے جیت کر میچ میں 6-1 فریمز سے کامیابی حاصل کر کے ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔


دریں اثناء کھیلے گئے سیمی فائنلز میں بلال نے ہانگ کانگ کے کیوئسٹ چیونگ کا وائی کو 5-4 فریمز سے شکست دی تھی۔

ادویات کی قیمتوں پر ناجائز منافع،ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بےبس


دوائیں بنانے والی کمپنیاں دکھ درد کے مارے عوام کو مہنگائی کے ٹیکے لگانے لگیں۔ اٹھارہ روپے کی گولی پانچ سو روپے، ستائیس روپے قیمت والا انجکشن سات سو روپے میں فروخت کئے جانے کا انکشاف ہواہے۔ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کاکہناہےکہ  ناجائز منافع خوروں کا علاج ہمارے بس کی بات نہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت میں ناجائز منافع خوروں کامعاملہ اٹھا دیا گیا۔ اجلاس میں انکشاف ہواکہ اٹھارہ روپے والی گولی اور ستائیس روپے والے ٹیکے پر پانچ سے سات سو روپے بٹورے جا رہے ہیں ۔
 ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کہا ہےکہ قیمتیں کم کرانا ہمارے بس کی بات نہیں۔ چیئرمین قائمہ کیمیٹی نے معاملہ وزیر اعظم اور چیف جسٹس کے نوٹس میں لانے کا اعلان کردیا۔
سینیٹر میاں عتیق الرحمٰن نے دکھی عوام کو انصاف دلانے کیلئے آخری حد تک جانے کی ٹھان لی اور کہاکہ دواؤں کی قیمتوں کو کم کرانے کیلئے اپنی پوری ذمہ داری نبھائیں گے۔



00:06
01:02
 
         Video :   SAMA Tv                                       

لالہ رخ بازار میں کار چور رنگے ہاتھوں پکڑا گیا


شہری نے کار چور کو رنگے ہاتھوں دھر لیا،چور کی خوب پٹائی کے بعد اسے حوالہ پولیس کردیا گیا،ملزم کا دوران تفتیش وا ہ کینٹ کے علاقہ سے بیس گاڑیاں چوری کرنے کا اعتراف،ملزم کا ساتھی موقع سے فرار ہوگیا،سٹی پولیس واہ کینٹ نے مقامی عدالت سے ملزم کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرکے تفتیش شروع کردی،

تفصیلات کے مطابق اسد نامی ملزم لالہ رخ واہ کینٹ بازار سے ٹیوٹا گاڑی چوری کر کے بھاگ ہی رہا تھا کہ مالک موقع پر پہنچ گیااور کار چور کے ساتھ ہاتھا پائی شروع ہوگئی دریں اثنا لوگ اکٹھا ہوگئے اور چور پر پکڑ لیا بتایا جاتا ہے کہ اسکا ایک ساتھی موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگا ، کار لفٹر گینگ کافی عرصہ سے واہ کینٹ میں گاڑی چوری کی متعدد وارداتیں کر چکا ہے،ملزم کا تعلق اسکے شناختی کارڈ کے مطابق راولپنڈی سے معلوم ہوا ہے،جبکہ وہ نوشہرہ کا رہائشی ہے،

لالہ رخ سے پکڑے جانے والے گاڑی چور کو آپ بھی سنیے یہ کیا کہہ رہا ہے ۔اگر آپ کی بھی کوئی گاڑی چوری ہوئی ہے تو فوری پولیس تھانہ سٹی واہ کینٹ سے رجوع کریں ۔شائد آپ کی چوری شدہ گاڑی بھی مل جائے


جنرل اسمبلی میں شاہ محمود قریشی کا خطاب ،پہلی بار ایسا کام کردیا کہ تاریخ رقم ہو گئی


نیو یارک : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ میں  پہلی بار اردو زبان میں خطاب کر کے نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے پاکستانی قوم کے دل جیت لئے ہیں،دوسری طرف انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بے بنیاد الزامات کومسترد کرتے ہوئے ایسا دبنگ موقف اختیار کیا ہے کہ بھارت کو کہیں منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی ۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بے بنیاد الزامات کو  مسترد اور  مظلوم کشمیری عوام کی بھر پور ترجمانی کرتے ہوئے اردو میں خطاب کیا اور کہا کہ بھارت نے اقوام عالم کے سامنے کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کو فروغ دیا ہے ، بھارت سے اسلحہ کی دوڑ کو کم کرنے کے لئے بات چیت کے لئے تیار ہیں لیکن ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشتگردی کی مالی معاونت کررہا ہے ،بھارتی جاسوس کلبھوشن نےبھارتی حکومت کی ایماپرپاکستان میں دہشتگردی کی پلاننگ کی۔انہوں نے سابق سیکریٹری جنرل یو این کو فی عنان کے انتقال پر دکھ کا اظہار کیا اور  کہا کہ  پاکستانی حکومت کی اولین ترجیح عوام کی فلاح ہے، موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی تنزلی، بین الاقوامی جرائم کی روک تھام میں مشکلات درپیش ہیں، آج عالمی اصول متزلزل دکھائی دیتے ہیں، آج دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے،پاکستان کے عوام نے جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ووٹ دیا ،پاکستانی عوام نے ایسے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنا یا جو امن پسند ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی مفادات کے حصول کے لیے کوشاں رہے گا ،پاکستان قومی مفادات اور سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کی سودے بازی کا متحمل نہیں ہو سکتا،بھارت کو پاکستان کے صبر کا امتحان نہیں لینا چاہیے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ آج دنیا ایک دوراہے پر کھڑی ہے ،آج عالمی اصول متزلزل دکھائی دیتے ہیں ،مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں  پاکستان کے خلاف روایتی الزام تراشی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پڑوسی ملک سے دہشت گردی کے چیلنج کا سامنا ہے، ہندوستان طویل عرصہ سے دہشت گردی کی مار جھیلتا آرہا ہے ،ہمیں دکھ ہے کہ ہمارے یہاں سرحد پار سے اپنا پڑوسی ہی دہشت گردی پھیلا رہا ہے، ممبئی حملوں کے ماسٹر مائنڈ کو اب تک انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا،امریکہ میں 11/9کے حملے کے ماسٹر مائنڈ کو تو سزا مل گئی لیکن 26/11 کا ماسٹر مائنڈ حافظ سعید پاکستان میں کھلے عام گھوم رہا اور  ریلیاں کررہا ہے۔

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں