They are 100% FREE.

منگل، 19 مارچ، 2019

نوازشریف کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے،باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،چیف جسٹس پاکستان ،نوازشریف کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری

نوازشریف کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے،باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،چیف جسٹس پاکستان ،نوازشریف کی درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت26 مارچ تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو دل کے علاج کی ضرورت نہیں تھی ،چھاتی کادردادویات سے ٹھیک ہوتا رہا،اب مسئلہ علاج کا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دل کا علاج جیل میں نہیں ہوسکتا،نوازشریف کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیاد پر درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس یحییٰ آفریدی بنچ میں شامل ہیں۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیکل بورڈنے نوازشریف کی صحت سے متعلق رپورٹ دی،16 جنوری کوعلامہ اقبال میڈیکل کالج کے ڈاکٹرزنے رپورٹ دی،خواجہ حارث نے کہا کہ چاررکنی میڈیکل نے 30 جنوری کونوازشریف کامعائنہ کیا،5 فروری کوسروسزہسپتال کے 6 ڈاکٹرزنے طبی معائنہ کیا،وکیل نوازشریف نے کہا کہ علامہ اقبال میڈیکل کالج کے 7 رکنی بورڈنے 18 فروری کورپورٹ دی۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی طبی بنیادوں پرسزامعطلی کی استدعاہائیکورٹ نے مستردکی۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 15 جنوری 2019 کونوازشریف کی طبیعت خراب ہوئی،نوازشریف کی اس سے پہلے کی میڈیکل رپورٹ دکھاسکتے ہیں؟نوازشریف کی نئی اورپرانی میڈیکل رپورٹس کاجائزہ لیں گے۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بیرون ملک ڈیوڈ آرلارنس نوازشریف کا علاج کرتے رہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں نوازشریف کا لندن میں علاج ہوتا رہا،لندن کی رپورٹس پاکستانی ڈاکٹرزکونہیں دی گئیں،ہم پمزکی پہلی میڈیکل رپورٹس دیکھناچاہیں گے،کیا نوازشریف کواس سے پہلے یہ مسئلہ تھا ؟۔
عدالت نے کہا کہ نوازشریف کی اس سے پہلے حالت بگڑی تھی توصورتحال مختلف ہوگی،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 17 جنوری 2019 کونوازشریف کی دوسری میڈیکل رپورٹ آئی،دوسری رپورٹ کے مطابق نوازشریف کابلڈپریشرزیادہ ہے۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی دوسری میڈیکل رپورٹ علامہ اقبال میڈیکل کالج کی ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نوازشریف کی پہلی رپورٹ میں عمر 65،دوسری میں 69 سال ہے،ڈاکٹرز نے نوازشریف کی عمر 4 سال بڑھادی،عدالت نے کہاکہ رپورٹ کے مطابق گردے میں پتھری،ہیپاٹائٹس،شوگر،دل کاعارضہ ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رپورٹس اس لیے دیکھ رہے ہیں کیانوازشریف کویہ چاروں پرانی بیماریاں ہیں۔
نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کاخالی پیٹ شوگرلیول مسلسل 154 ہے،نوازشریف کو فیٹی لیور کا مسئلہ بھی ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ میں نوازشریف کے عارضہ قلب کاذکرنہیں،سفارشات میں لکھاہے دل کے عارضے کی ای ویلیوایشن کی ضرورت ہے۔
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دوسری رپورٹ میں نوازشریف کوبہترماحول اورہسپتال داخلے کاکہاتھا،16 جنوری کی رپورٹ کے مطابق نوازشریف کے خون کی روانی ٹھیک نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ رپورٹ میں نوازشریف کے دل کی شریان بندہونے کاذکرنہیں،ڈاکٹرز اہم شخصیات کواحتیاط کیلئے زیادہ سفارشات کرتے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اس میڈیکل صورتحال کےساتھ نوازشریف نے مصروف زندگی گزاری،نوازشریف نے اس صورتحال میں الیکشن مہم چلائی،مقدمات کا سامناکیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دیکھناچاہتے ہیں کیااس وقت بھی نوازشریف کی طبی حالت ایسی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ اس رپورٹ کودیکھیں ہاتھ سے کیالکھاہے؟خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ پرہائی پروفائل مریض لکھاہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاہے کہ 5 فروری رپورٹ کے مطابق نوازشریف کوسینے میں دردکی شکایت ہے،سابق وزیراعظم کوسینے میں دردکی شکایت دواسے دورکی جاسکتی ہے۔
خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف ہائپرٹینشن،شوگراوردل کے مریض ہیں،ہررپورٹ کہتی ہے نوازشریف کوہسپتال منتقلی کی ضرورت ہے،وکیل درخواستگزار نے کہا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق نوازشریف کاجیل میں علاج نہیں ہوسکتا۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ 16 فروری کی رپورٹ میں کوئی نئی بات نہیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کو دل کے علاج کی ضرورت نہیں تھی ،چھاتی کادردادویات سے ٹھیک ہوتا رہا،اب مسئلہ علاج کا ہے ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ دل کا علاج جیل میں نہیں ہوسکتا،نوازشریف کو علاج کیلئے ہسپتال منتقل کیا جا سکتا ہے۔چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ باہر جانے والے کبھی واپس نہیں آتے،جن کا ٹرائل ہورہا ہے وہ بھی واپس نہیں آئے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت پر نیب کو نوٹس جاری کردیا اور سماعت26 مارچ تک ملتوی کردی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں