They are 100% FREE.

بدھ، 23 جنوری، 2019

منی بجٹ:نیا بجٹ نہیں بلکہ معاشی اصلاحات کا پیکیج ہے،بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، سستے گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم کا اعلان

منی بجٹ:نیا بجٹ نہیں بلکہ معاشی اصلاحات کا پیکیج ہے،بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس ختم، سستے گھروں کیلئے قرض حسنہ اسکیم کا اعلان

 وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے منی بجٹ 2019 پیش کرتے ہوئے کہا کہ کوئی نیا بجٹ پیش نہیں کر رہے ہیں بلکہ اصلاحات پیش کررہے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ میں وضاحت پیش کررہا ہوں کہ یہ نیا بجٹ نہیں ہے بلکہ معیشت کی بہتری اور صنعتوں کی بہتری کے لیے اصلاحات پیش کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایسا کام کرنا ہے کہ آئندہ آئی ایم ایف کے پاس جانا نہ پڑے تاکہ اگلی حکومت یہ نہ کہے کی پچھلی حکومت نے آئی ایم ایف کا قرض دیا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اگلے ہفتے معاشی فریم بنا کر پیش کریں گے۔
اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی میں شدید احتجاج اور اسد عمر کی تقریر کے دوران جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگائے گئے جبکہ اسد عمر نے بھی گزشتہ حکومتوں کو بھی کارکردگی پر آڑھے ہاتھوں لیا۔
اسد عمر نے کہا کہ خوش خبری یہ ہے کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے اور خسارے میں کمی آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اندر 6.6 اور اس کے علاوہ 800 ارب کا جو نقصان چھوڑ کر گئے ہیں اس کو پورا نہیں کرسکتے، انہوں نے جو معیشت چھوڑی اس میں برآمدات 70 سے 40 فیصد رہ گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک سرمایہ کاری نہ ہوگی تو ملک کی معشیت ٹھیک نہیں ہوگی اس لیے سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے جس کے لیے بچت کی ضرورت ہے لیکن انہوں نے بچت خطرناک حد تک کم چھوڑ دیے ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ کیمرے میں ریکارڈ ہورہا ہے کہ اگلے انتخابات میں عمران خان کو الیکشن خریدنے نہیں پڑیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں کا خسارہ کم ہوگا اور قرضوں میں کمی آئے گی کیونکہ ہم صرف زبان سے خادم اعلیٰ نہیں کہیں گے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلی پنجاب حکومت نے اتنے اشتہارات دیے کہ 40 ارب کا خسارہ چھوڑا جبکہ پرویز خٹک نے خیبرپختونخوا میں خزانے کو فائدہ پہنچایا۔
دوسرا فنانس ترمیمی بل 2019
دوسرا فنانس ترمیمی بل پیش کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پہلا قدم چھوٹے کاروبار اہم ہوتے ہیں جب تک یہ مضبوط نہیں ہوں گے معیشت بہتر نہیں ہوسکتی ہے اس لیے بینک کی شرح سود کم کرنے اور ان صنعتوں کو قرض کے لیے جو ٹیکس ہوتا اس کو 20 فیصد ٹیکس دیا جائے گا جو آدھا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ زراعت ہمارا دوسرا ہدف ہے کہ زرعی بینکوں کے ٹیکس کو 39 سے کم کرکے 20 فیصد کررہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ تیسرے نمبر پر ہم گھر بنانے کے شعبوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں اور 50 لاکھ گھر بنانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے لیے چھوٹے گھروں کے لیے جو قرضے دیں گے اس میں ٹیکس 39 فیصد سے 20 فیصد کررہے ہیں اور 5 ارب کی قرض حسنہ کی اسکیم لارہے ہیں اور اس کے ذریعے غریبوں کو کم لاگت پر گھر بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بینکنگ کی ڈپازٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس لگا تھا لیکن ہم چاہتے ہیں لوگوں کو فائلر بنانے کی ترغیب دیتے ہوئے ود ہولڈنگ ٹیکس کو ختم کیا جارہا ہے۔
دوسرے فنانس ترمیمی بل کے اہم نکات یہ ہیں:
گھروں کی تعمیر کے لیے 5 ارب روپے کی قرض حسنہ اسکیم لانے کا اعلان
زرعی قرضوں پر ٹیکس 39 سے کم کر کے 20 فیصد پر لانے کا اعلان
فائلرز کے لیے بینک ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ختم
چھوٹے شادی ہالز پر ٹیکس 20 سے کم کر کے 5 ہزار کرنے کی تجویز
صنعتوں کے لیے خام مال پر ڈیوٹی میں کمی کی تجویز
صنعتی مشینری کے لیے کسٹم ڈیوٹی میں 5 سال کی چھوٹ
نان فائلرز زیادہ ٹیکس دے کر 1300 سی سی گاڑیاں خرید سکیں گے
1800 سی سی سے زائد گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی پر اضافہ
100 سے 200 ڈالرز مالیت کے موبائل فون پر 500 روپے لیوی عائد کرنے کی تجویز
موبائل فون کی درآمد پر ایڈوانس انکم ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
موبائل فونز پر 3 ٹیکسز کو ضم کر کے ایک کرنے کی تجویز
اسٹاک ایکسچینج ممبران پر ایڈوانس انکم ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
اسٹاک مارکیٹ ٹریڈنگ پر عائد ودہولڈنگ ٹیکس ختم
نیوز پرنٹ پر عائد 5 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان
سیونگز پر عائد ٹیکس ختم کرنے کا اعلان
نان بینکنگ افراد پر سپر ٹیکس ختم کرنے کی تجویز
انرجی منصوبوں میں سرمایہ کاری 5 سال کے لیے تمام ٹیکسز سے مستثنیٰ
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ تجارتی برادری کا گلہ تھا کہ 6 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس تھا جو ناانصافی تھی جس کو ہم واپس لے کر جارہے ہیں جو برقرار نہیں رہے گا۔
انہوں نے گزشتہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شادی ہالوں پر ٹیکس لگایا گیا تھا اور 500 اسکوائڑ فٹ کے شادی ہالوں کے ٹیکس کو 20 ہزار سے کم کر کے 5 ہزار کر رہے ہیں۔
کاروباری طبقے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقے کے لیے سادہ اور آسان نظام لائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیوز پرنٹ کی صنعت کو درآمد پر عائد ٹیکس پر مکمل استثنیٰ کا اعلان کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت چینلز کو خرید کر، صحافیوں کو خرید کر نہیں ہو تی جبکہ اخبارات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اخبارات میں اداریے بھی ہمارے حق میں نہیں لکھے جارہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ خام مال کی امپورٹ ڈیوٹ میں کمی کررہے ہیں اور کچھ میں کم کر رہے ہیں تاکہ یہ صنعت ترقی کرے اور اسی طرح چھوٹے کاروبار کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
برآمدات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے برآمد کاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی تھی لیکن یہ حکومت درآمد اور برآمدات میں خسارے کو کم کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اکنامک زون پر توجہ دی جارہی ہے جس میں سی پیک کا کردار اہم ہے اور فیکٹری کے مکمل آلات کے لیے اضافی چیزیں شامل کررہے ہیں۔
اسد عمر نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ماحولیات اور سستی بجلی کی پیداوار کے لیے شمسی توانائی اور دیگر متبادل ذرائع پر انحصار کرنا چاہتے ہیں اور اسی طرح کی مصنوعات کے لیے کسٹم، سیلز اور انکم ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کھیلوں کے فروغ دینے اور نوجوان کے لیے سرکاری طور پر منظور شدہ اسکیم ہوگی اور فرنچائز طرز کی کھیلوں کے لیے جولائی سے ٹیکس ختم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم جولائی سے نان بینکنگ پر سپر ٹیکس ختم کیا جارہا ہے اور گزشتہ حکومت کی جانب سے کی گئی کارپوریٹ اسکیم پر ایک فیصد کی سالانہ کمی کو جاری رکھا جائے گا۔
اسد عمر نے کہا کہ مارکیٹ میں نجی شعبے نے مقابلہ کرنا ہے، انٹرکارپوریٹ ڈیونڈ پر گروپ کمپنیوں کو ریلیف ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج کا اثر مختصر طرز معیشت پر نہیں ہوتا ہے لیکن پچھلے ہفتوں میں 3 ہزار انڈیکس کا اضافہ ہوا ہے اور اس کے لیے اعشاریہ وڈ ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا جارہا ہے، اگر آپ کا 2019 میں اگر کوئی نقصان ہوا ہے تو اگر تین سال میں آف سیٹ کرسکیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی امپورٹ پر ٹیکس کی شرح پر اضافہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فون کے تین ٹیکسز کو ایک کرکے ٹیکس کی شرح کم کی جارہی ہے لیکن امیر کے لیے کم نہیں کی جارہی ہے۔
نئی اسکیم کا اعلان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرومیسری نوٹ کی اسکیم لارہے ہیں جو فروری کے وسط تک آئے گی اور ایکسپورٹر لے سکیں گے جس پر لیکویڈٹی کا مسئلہ ختم ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایکپسورٹ پر انتظامی معاملات پر مشیر تجاوت پریس کانفرنس کرکے پیدا کی گئی آسانیوں سے آگاہ کریں گے۔
جے آئی ڈی سی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جے آئی ڈی سی کی اسکیم پر بات کرکے ایوان میں لائیں گے اور فرٹیلائزر میں ریٹ کی کمی کررہے ہیں جس سے کسان کے لیے 200 روپے فی بوری یوریا کی کمی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کسان کو قرضے لینے میں آسانی کے لیے انڈیکس چار سال سے 4 ہزار یونٹ تھا لیکن اس کو بڑھا کر ہم 6 ہزار یونٹ کررہے ہیں اور کسانوں کے ڈیزل انجن پر موجودہ 17 فیصد ٹیکس میں کمی کرتے ہوئے 7 فیصد کررہے ہیں۔
طبی سہولیات کا ذکر کیا اور کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق اس حوالے سے ڈیوٹیز میں کمی کی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سخت فیصلے کرنے کو تیار ہیں اور آئی ایم ایف میں جانا پڑا تو بھی جائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں