They are 100% FREE.

منگل، 22 جنوری، 2019

پاکستان , سندھ کے ساحلی علاقے گھوڑا باری سے تقریباً 57 ناٹیکل میل دور سمندری گرداب


watersprout

    ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق گرداب کو اس سے قبل 2016 میں بلوچستان کے قریب سکونی کے علاقے میں دیکھا گیا تھا 
پاکستان کے سمندر میں گرداب دیکھا گیا ہے، ایک ماہی گیر نے اس بگولے کی ویڈیو بھی بنائی ہے۔ اس ماہی گیر کو ماحول کے تحفظ کے عالمی ادارے ڈبلیو ڈبلیو ایف نے تربیت فراہم کی تھی۔
سندھ کے ساحلی علاقے گھوڑا باری سے تقریباً 57 ناٹیکل میل دور اس گرداب کو سعید زمان نے اس وقت دیکھا جب وہ مچھلی کا شکار کر رہا تھا۔
سیعد زمان کے مطابق اس بگولے کا رخ اس کی کشتی کی طرف تھا لیکن اس نے 
ہوشیاری کے ساتھ اس کا سامنا کیا اور یہ ویڈیو بنائی۔
ضرور پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ نے شہبازشریف کی بطور چئیرمین پی اے سی تقرری کے خلاف درخواست خارج کر دی
ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق جل بگولہ پاکستان کی سمندری حدود میں نایاب موسمی مظہر ہے، جس کو اس سے قبل 2016 میں بلوچستان کے قریب سکونی کے علاقے میں دیکھا گیا تھا۔
ڈبلیو ڈبلیو کے مشیر ڈاکٹر معظم نے بی بی سی کو بتایا کہ جل بگولے کی صورت میں بادلوں سے سمندر تک پانی کی ایک ٹنل بن جاتی ہے جس میں سے پانی چلتا ہوا آتا ہے اور دس بیس منٹ کا یہ منظر ہوتا ہے، اس وجہ سے اس کو غیر معمولی سمجھا جاتا ہے اور یہ انتہائی کم نظر آتا ہے۔
’جیسے خشکی پرگرداب ہوتے ہیں اس کی خطرناک صورت ٹورنیڈو ہے یہ اس کی چھوٹی قسم ہے جو سمندر میں ہوتی ہے۔ بعض اوقات یہ اتنے ہی نقصان دہ ہوتے ہیں جتنے ٹورنیڈو، جو زیادہ تر چھوٹی کشتیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘
ڈاکٹر معظم کا کہنا ہے کہ گرداب کا عام طور پر قطر 50 میٹر ہوتا ہے اور اس کی رفتار 80 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوتی ہے، جن بادلوں سے یہ بگولہ بنتا ہے وہ تیزی کے ساتھ حرکت نہیں کرتے اکثر ایک جگہ ٹک کر رہتے ہیں۔
’گرداب بننے سے اختتام تک پانچ مرحلوں سے گزرتا ہے، پہلے مرحلے میں سمندر کی سطح پر ڈسک کا بننا دوسرے میں اس کی گردش ، تیسرے مرحلے میں رنگ بننا، چوتھے میں پانی کی ٹنل کا ظہور شامل ہے جبکہ پانچویں مرحلے میں اس کا اختتام ہوجاتا ہے۔‘
ڈبلیو ڈبلیو ایف کا کہنا ہے کہ سیعد زمان سمیت سو کے قریب ماہی گیروں کو تربیت فراہم کی گئی ہے کہ وہ کوئی بھی دلچسپ سمندری منظر، ماحولیاتی یا آبی حیات کی تبدیلی دیکھیں تو کو ریکارڈ کریں، تربیت کا یہ سلسلہ 2012 سے شروع کیا گیا 
تھا۔
’ماہی گیروں کو کیمرے بھی فراہم کیے گئے تھے جس سے وہ ان کی ریکارڈنگ کر تے ہیں، اس مشق سے بڑی کامیابی ملی اور اہم معلومات حاصل ہوئی ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں