They are 100% FREE.

پیر، 20 اپریل، 2020

بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے کام کرنے والا کراچی پولیس کا افسر گرفتار

بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے کام کرنے والا کراچی پولیس کا افسر گرفتار
کراچی : بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے کام کرنے والا کراچی پولیس کا افسر گرفتار کر لیا گیا ۔ بتایا گیا ہے کہ ایس آئی یو پولیس اور حساس ادارے نے گلستان جوہر میں کارروائی کرتے ہوئے بھارتی خفیہ ایجنسی را کیلئے کام کرنے والا کراچی پولیس کا آفسر گرفتار کر لیا ہے، پولیس آفسراے ایس آئی کے عہدے پر کام کر رہا تھا ۔
شارع فیصل تھا نے میں تعینات اے ایس آئی شہزاد پرویزسے 2 دستی بم بھی برآمد کر لئے گئے۔ پولیس اہلکار دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث اور ٹارگٹ کلرز کی ٹیم کا اہم رکن بتایا گیا ہے۔ ملزم کو محمود صدیقی گروپ کی جانب سے بھاری رقم فراہم کی جاتی رہی ، پولیس اہلکار کا تعلق ایم کیو ایم لندن سے ہے جو گلستان جوہر میں رہائش پذیر تھا ۔
بتایا گیا ہے کہ پولیس حکام کی جانب سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہیں ،
 واضح رہے اسےسے قبل بھی سیکورٹی اداروں کی جانب سے بھارتی ایجنٹ کو پکڑا گیا تھا۔
یاد رہے کہ 2016 میں بھاری خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن کو پاکستانی ایجنسی کے کارروائی کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا جس کے بعد سے و ہ پاکستان کی حراست میں ہے۔پاکستانی ایجنسیوں کو معلومات ملنے پر کارروائی کی گئی تھی جس کے مطابق کلبھوشن پاکستان میں رہتے ہوئے منصوبہ بندی کر رہا تھا جس سے وہ پاکستان کو نقصان پہنچانے والا تھا۔ کلبھوشن نے خود بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے کچھ دہشت گردی کے معاملات میں ملوث تھا۔
اعتراف جرم کرنے کے بعد اسے حراست میں لیا گیا تھا جس کے بعد تفتیش کا سلسلہ جاری کیا گیا۔طالبان اور امریکہ مذاکرات پر بات کرتے ہوئے تجزیہ نگار اوریا مقبول جان کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات میں پاکستان نے اپنا کردار ادا کرکے ایک مثبت پیغام دیا ہے کیونکہ طالبان نے ہمیشہ پاکستان کے فائدے کے لئے کام کیا ہے۔ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کو فائدہ پہنچانا چاہا ہے۔انکشاف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن کو گرفتار کروانے میں بھی طالبان نے اپنا کردار ادا کیا تھا ۔طالبان نے ہی پاکستان کو کلبھوشن کی سرگرمیوں کے بارے میں اطلاع دی تھی جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس لئے ا ن کی افغانستان میں موجودگی پاکستان کے لئے نہایت مفید ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں