They are 100% FREE.

منگل، 14 اپریل، 2020

پنجاب کے سرکاری محکمے 15 اپریل سے کھلیں گے ،پنجاب سول سیکٹریٹ نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا

پنجاب کے سرکاری محکمے 15 اپریل سے کھلیں گے
لاہور : پنجاب کے سرکاری محکمے 15 اپریل سے کھلیں گے۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری اداروں کو لاک ڈاؤن کے باعث 14 اپریل تک بند رکھنے کا حکم جاری کیا گیا تھا تاہم اب سرکاری محکمے 15 اپریل سے کھولنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس حوالے سے اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے جب کہ پنجاب سول سیکٹریٹ نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سرکاری محکمے سیکرٹریٹ میں محدود سٹاف کے ساتھ کام کریں گے۔صوبائی حکومت کے تمام سیکرٹریز کے دفاتر کھلیں گے۔دیگر دفاتر خودمختار ہیں۔قبل ازیں ملک بھر میں مزید 10 دن کیلئے لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے پر قومی رابطہ کمیٹی کا اتفاق ہو گیا۔قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں لاک ڈاؤن کے کی تجویز کو زیر بحث لایا گیا جس کے بعد قومی رابطہ کمیٹی نے مزید 10 روز تک لاک ڈاؤن میں توسیع دینے کی تجویز پر اتفاق کیا۔
بتایا گیا ہے کہ اجلاس میں 10 کم رسک والی انڈسٹریز کو لاک ڈاؤن سے استثنیٰ دیئے جانے کا امکان ہے آٹو موبائل ، اسیمبلز ، بک شاپس کو لاک ڈاؤن میں رعایت ملنے کا امکان ہے۔ صنعتوں کو استثنیٰ دو مراحل میں دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے لاک ڈاؤن میں توسیع سے متعلق اپنی تجویز پیش کی ہے کہ وفاقی حکومتی تمام فیصلے سندھ کی تجاویزکو مدنظررکھ کر کرے۔
جس پر قومی رابطہ کمیٹی نے لاک ڈاؤن سے متعلق صوبوں کے ساتھ مل کرمشترکہ فیصلے کرنے پر اتفاق کیا۔ اسی طرح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تعمیراتی سیکٹر کا پہلا فیز کل کھولا جائے گا۔ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں مزید توسیع کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔واضح رہے اس سے قبل صوبائی وزیر صحت خیبر پختونخوا تیمور جگھڑا نے کہا ہے کہ لاک ڈآؤن رمضان تک جاری رہے گا۔
تیمور جگھڑا کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ریلیف لازمی چاہیے ہوگا، تیمور جگھڑا نے کہا ہے کہ حکومت جتنا بھی کر سکتی ہے کررہی ہے۔ کوشش کی جا رہی ہےکہ احتیاطی تدابیر کو اپنانا ہوگا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی حکم دیا ہے کہ اگر صورتحال مزید خراب ہوگی تو اسی چھپانا نہیں ہے بلکہ اس کو بتانا ہے تاکہ لوگوں اصل صورتحال سے آگاہ ہو سکیں ۔ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جائے تاہم جو لوگ عام حالات میں بھی متاثر ہیں ان کے حالات لاک ڈاؤن سے مزید متاثر ہوگئے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں