They are 100% FREE.

پیر، 13 اپریل، 2020

سپریم کورٹ کا حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم ظفر مرزا کی کارگردگی سے مطمئن نہیں،آج عہدے سے ہٹانے کا حکم دیں گے۔ چیف جسٹس

سپریم کورٹ کا حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم
اسلام آباد ۔ : سپریم کورٹ نے حکومت کو ڈاکٹر ظفر مرزا کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس سے متعلق از خود نوٹس لیا تھا،۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کورونا وائرس پر از خود نوٹس کیس پر سماعت کی۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کورونا وائرس پر از خود نوٹس کیس سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی سرزنش کی ہے۔
سماعت کے دوران اس ایشو پر حکومتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔چیف جسٹس نے حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک کچھ نہیں کیا جب کہ وزراء اور مشیروں کی فوج در فوج آپ کے پاس ہے۔جسٹس گلزار نے کہا کہ مشیروں کو وفاقی وزراء کا درجہ دے دیا گیا ہے اور مبینہ طور پر کرپٹ لوگوں کو مشیر رکھا گیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ سر آپ ایسی بات نہ کریں،اس پرچیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت ظفر مرزا کیا ہے،اور اس کی کیا صلاحیت ہے،مبینہ طور پر ان کو کرپٹ کہا ہے۔
ظفر مرزا نے عدالتی ہدایت پر عمل نہیں کیا۔عدالت کے سابقہ حکم میں اٹھائے گئے سوالات کے جوابات نہیں آئے ہیں۔عدالت نے حکم دیا تھا کہ پارلیمنٹ قانون سازی کرے۔پوری دنیا میں پارلیمنٹ کام کر رہی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آج ظفر مرزا کو ہٹانے کا حکم دیں گے۔ظفر مرزا کی کارگردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس موقع پر ظفر مرزا کو ہٹانا بڑا تباہ کن ہو گا۔
آدھی فلائٹ میں ظفر مرزا کو نہ ہٹائیں۔سپریم کورٹ ظفر مرزا کا معاملہ حکومت پر چھوڑ دے۔گذشتہ روز وفاقی حکومت نے کورونا وائرس از خود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا تھا۔ہفتہ کو عدالت عظمی میں وفاقی وزارت صحت کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کورونا وائرس سے بچائو کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے، ملک سے کورونا وائرس کے خاتمے اور مہلک وبا سے عوام کے تحفظ کیلئے متفقہ فیصلے اور اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ وزارت صحت کی طرف سے جمع کروائے گئے جواب میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے تحفظ کیلئے تمام تر دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے مشترکہ اور واضح لائحہ عمل اختیار کیا گیا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں