They are 100% FREE.

جمعرات، 5 مارچ، 2020

مخالفت کرنے والے پرانی دنیا میں رہتے ہیں،بلاول بھٹو کا عورت مارچ کی حمایت کا اعلان

مخالفت کرنے والے پرانی دنیا میں رہتے ہیں،بلاول بھٹو کا عورت مارچ کی حمایت کا اعلان
لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو  زرداری نے عورت مارچ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مخالفت کرنے والے پرانی دنیا میں رہتے ہیں لیکن ان کا دور ختم ہوگیا،اب عورت مارچ بھی کرے گی، ڈاکٹر بھی بنے گی،فوج میں بھی جائے گی،آج اگر عورت چاہے گی تو وہ وزیراعظم بھی بنے گی،کوئی سیاستدان کوئی ملا ں عورت کا راستہ نہیں روک سکتا، پیپلز پارٹی تاریخ بناتی ہے مسلم دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ایک نہیں دو بار خاتون وزیراعظم کو منتخب کیا،اب ہم کٹھ پتلیوں کو بھگائیں گے،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پیپلز پارٹی نے شروع کیا،اس پروگرام کے خلاف شروع دن سے ہی سازشیں کی گئیں،ہمارے پروگرام سے زیادہ بہتر پروگرام دینے کی بجائے نواز شریف اور عمران خان نے اسے ختم کرنے کی کوشش کی اور اس کی ایک وجہ بے نظیر کی تصویر تھی اور یہ حکمران نہیں چاہتے کہ غریب عوام خوشحال ہوں،میں ماں کی خدمت کرنا چاہتا تھا مگر وہ شہید ہوگئیں،اب ہر عورت میری ماں ہے اورمیں ہر عورت کی اس طرح خدمت کروں گا جس طرح اپنی ماں کی کرنا چاہتا۔
ایوان اقبال میں منعقدہ ویمن کنونشن سے خطاب کرتے ہوئےبلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ میں ویمن ونگ کے کنونشن سے خطاب کر رہا ہوں،آپ محترمہ شہید بھٹو اور میرے نمائندے ہو، آپ سب کو سلام،جب خواتین کا دن منایا جارہا ہے آپ نے یہاں سے شاندار پیغام بھیجا ہے،جب عورتوں کے حقوق اور جدوجہد کی بات ہوتی ہے تو وہاں شہید محترمہ کا نام آتا ہے، ہر بیٹے کا خواب ہوتا ہے والدہ کی خدمت کرے،شہید محترمہ کی شہادت کے بعد پاکستان کی ہر عورت میری ماں ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہر ماں کی اتنی خدمت کروں جیسے اپنی والدہ کی کرنا چاہتا تھا، پاکستان کو ایک ایسی ریاست بناؤں جو عورت کی اتنی خدمت کرے جتنی میں ماں کی کرنا چاہتا ہوں،ہم نے عورتوں کوجو حق دئیے یہ حق اسلام دیتا ہے،اسلام وہ دین ہے جو سب سے زیادہ عورتوں کو حق دیتا ہے،بھٹو شہید نے آئین بنا کر عورتوں کو حق دیا،ہم کسی سے بھیک نہیں مانگ رہے ہم تو آئین میں دیئے گئے حقوق مانگتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی برابری کی بات کرتی ہے،ہم مزدوروں،کسانوں کے حقوق کی بات کرتے ہیں،پچاس فیصد آبادی عورتوں کو بھی ہر شعبے میں برابر حق ملنا چاہیے،یہ حقیقت ہے کہ عورتوں کو جب بھی حقوق ملے یا حقوق میں اضافہ ہوا تو صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ہوا،اس ریاست میں عورتوں کو کوئی مالی مدد ملی ہے تو صرف پیپلز پارٹی کے دور میں ملی ہے،عورتوں کے کوٹے اضافہ ہوا ہے تو ہمارے دور میں ہوا،پیپلز پارٹی تاریخ بناتی ہے، پیپلز پارٹی نے مسلم دنیا میں پہلی خاتون کووزیراعظم منتخب کیا،خواتین کی جدوجہد کی وجہ سے انہیں دوبارہ وزیراعظم بنانے کا اعزاز بھی پاکستان کو ملا، پہلی خاتون جج، خو اتین کا پولیس اسٹیشن پیپلزپارٹی کے دور میں بنا،غریب عورتوں کو زمین ملی تو وہ بھی پیپلز پارٹی کے دور میں ملی،یہ سب آپ خواتین کی محنت اور جدوجہد کی وجہ سے ہے،آج بھی ملک کے کونے کونے میں لیڈیزہیلتھ ورکرز کام کر رہی ہیں یہ محترمہ شہید کا انقلابی کارنامہ ہے جس کے تحت خواتین کو روزگار بھی ملا اوروہ بچوں کی صحت کا خیال بھی رکھ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر ہماری کشی شروع کی گئی باوجود اس کے کہ دنیا نے اس کی نقل کی،مصر نے بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو کاپی کر کے پروگرام شروع کیا،عالمی اداروں نے میں صاحب اور عمران خان کو کہا کہ اسے بند نہ کرو،میاں صاحب کی حکومت ہو یا عمران خان کی حکومت ہو انہوں نے بینظیر کا نام مٹانے کا ہی سوچا،کسی نے نہیں سوچا کہ نام ہٹانے کے بجائے اپنا انقلابی پروگرام لائیں،بینظیر انقلاب پروگرام سے وسیلہ صحت، وسیلہ روزگار اور وسیلہ تعلیم کا پروگرام شامل تھا،(ن)لیگ نے وسیلہ صحت کو وزیراعظم صحت کارڈ اور عمران خان نے صحت انصاف کارڈ بنا دیا،عمران خان نے کچھ کیا تو بی آئی ایس پی کو احساس کا نام دیا اور لاکھوں خواتین کو نکال دیا،اس مہنگائی میں غریب ترین عورتوں کا معاشی قتل کیا گیا۔ اگر ملک میں غربت مٹانے کیلئے کوئی کام ہو رہا ہے تو وہ سندھ میں ہو رہا ہے،سندھ میں بی آئی ایس پی کے علاہ غربت مٹاؤ پروگرام چل رہا ہے خواتین کو قرض، روزگار اور گھر بنا کر دے رہے ہیں،صوبائی پروگرام سے 15 لاکھ عورتیں اس پروگرام سے استفادہ کر رہی ہیں،4 لاکھ عورتوں کو بلا سود قرضہ دیا ہے تاکہ وہ کاروبار کر سکیں دکان کھولیں یا کوئی اور کام کریں،حکومت خو اتین کی مدد کر رہی ہے یہ منصوبہ 2009 سے چل رہا ہے، ہم اسے پورے ملک تک پھیلائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ پیپلز پارٹی کے پاس پاس ہے تو پیپلز پارٹی نے میٹرنٹی اور پٹرنٹی لیو کا قانون بنایا، سندھ حکومت نے زرعی محنت کش خواتین کے حقوق کی قانون سازی کی، پاکستان میں ریاستی قانون میں زراعت میں کام کرنے والی خواتین کے کوئی حقوق نہیں تھے، ان خواتین کو تسلیم ہی نہیں کیا جاتا تھا جبکہ وہ تو سب سے زیادہ ہیں،ہم نے قانون بنایا کہ زرعی محنت کش خواتین کو وہی حقوق ملیں جو صنعتی مزدور کو ملتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں