They are 100% FREE.

جمعہ، 13 مارچ، 2020

کورونا وائرس کو امریکا نے چین میں پھیلایا؟ چین نے امریکا سے جواب مانگ لی

کورونا وائرس کو امریکا نے چین میں پھیلایا؟
نیویارک :  دنیا کے تقریباً نصف ممالک کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس سے متعلق چینی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ عین ممکن ہے کہ مذکورہ وائرس کو امریکی فوج چین کے شہر”ووہان“لے کر آئی تھی یہ پہلا موقع ہے کہ چینی حکومت نے واضح طور پر کہا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکا نے چین میں پھیلایا، اس سے قبل متعدد میڈیا ہاﺅسز اور سوشل میڈیا پر ایسی خبریں گردش کرتی ہیں رہیں کہ امریکا نے ہی حیاتیاتی حملے کے تحت کورونا وائرس کو چین بھیجا تاہم ایسی رپورٹس میں کسی بھی امریکی یا چینی عہدیدار کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا.
اب چینی محکمہ خارجہ نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے ایک اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت بنا کر دعویٰ کیا ہے کہ دراصل کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین کے شہر ووہان لے کر آئی تھی.
چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے اپنی سلسلہ وار ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی وبائی اور پھیلنے والی بیماریوں سے متعلق ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ویڈیو سے ثابت ہوتا ہے کہ کورونا وائرس پہلے امریکا میں رپورٹ ہوا. چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے ٹوئٹس میں امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو امریکی صحت کے ادارے سینٹرس فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن(سی ڈی سی) کے نمائندے رابرٹ ریڈ فیلڈ کی 2 مختصر ویڈیوز شیئر کیں جن میں وہ ذیلی کمیٹی کو امریکا میں”انفلوئنزا“ سے ہونے والی اموات سے متعلق آگاہ کرتے دکھائی دیتے ہیں.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اگرچہ ویڈیوز میں رابرٹ ریڈ فیلڈ نے اعتراف کیا کہ امریکا میں”انفلوائنزا“ سے جو اموات ہوئیں اس وائرس کو آگے چل کر نوول کووڈ 19 کورونا وائرس کا نام دیا گیا تاہم ویڈیو سے یہ واضح نہیں ہوتا کہ مذکورہ ویڈیوز کس تاریخ کی ہیں. رپورٹ میں بتایا گیا کہ چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے رابرٹ ریڈ فیلڈ کے بیان کو ثبوت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹس میں کہاکہ سی ڈی سی کے عہدیدار نے اعتراف کیا کہ امریکا میں انفلوئنزا وائرس سے ہونے والی اموات والے وائرس کو آگے چل کر نئے کورونا وائرس کا نام دیا گیا.
چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے لکھا کہ سی ڈی سی کے عہدیدار تسلیم کر رہے ہیں کہ امریکا میں انفلوئنزا سے 20 ہزار اموات بھی ہوئیں اور اس سے ساڑھے تین کروڑ تک افراد متاثر بھی ہوئے لیکن اب اس بات کو واضح کیا جائے کہ ان انفلوئنزا کیسز میں سے کتنے کیسز نئے کورونا وائرس کے تھے؟چینی محکمہ خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاﺅ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں امریکا سے سوالات کیے جن میں انہوں نے امریکا سے ان تمام افراد کے نام مانگے جو امریکا میں وائرس سے متاثر ہوئے ساتھ ہی انہوں نے ان ہسپتالوں کے نام بھی مانگیں جہاں متاثرہ افراد کا علاج ہوا اور چینی ترجمان نے ان تمام افراد کی سفری تفصیلات بھی مانگیں.چین کے محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ سی ڈی سی عہدیدار کی باتوں کے بعد لگتا ہے کہ عین ممکن ہے کہ کورونا وائرس کو امریکی فوجی چین کے شہر ووہان لے کر آئے
سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ دراصل امریکی فوج کے درجنوں ایتھلیٹ
 اکتوبر 2019 میں چینی شہر ووہان میں ہونے والی فوجی گیمز میں شرکت کے لیے گئے تھے اور ان میں سے کچھ ایتھلیٹ انفلوئنزا سے متاثر تھے. خیال رہے کہ اس سے قبل فروری 2020 میں طبی جریدے جرنل نیچر چین کے ووہان انسٹیٹوٹ آف وائرلوجی اور شنگھائی کی فودان یونیورسٹی اور چائنیئز سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن کے ماہرین کی جانب سے کی گئی 2 تحقیقات میں بتایا گیا تھا کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ سے شروع ہوا.
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ چین میں پھیلنے والے نئے کورونا وائرس 2000 کی دہائی میں سامنے آنے والے سارز وائرس سے ملتا جلتا نظر آتا ہے اور دونوں کا 80 فیصد جینیاتی کوڈ شیئر ہوتا ہے اور یہ دونوں چمگادڑوں سے آگے بڑھے تاہم دونوں تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت نہیں کیا جا سکا تھا کہ کس جانور نے نئے کورونا وائرس کو چمگادڑ سے انسانوں تک پہنچانے کا کام کیا، تاہم بتایا گیا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے.
اب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکی سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی ویڈیو کو ثبوت کے طور پر پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل کورونا وائرس امریکی فوج ہی چینی شہر ووہان لائی تھی تاہم چین کے اس بیان پر تاحال امریکا نے کوئی بیان نہیں دیا.کورونا وائرس سے دسمبر 2019 کے آغاز سے 13 مارچ کی دوپہر تک دنیا بھر کے 115 سے زائد ممالک میں ایک لاکھ 28 ہزار افراد متاثر ہوچکے تھے جن میں سے 4 ہزار 700 کی موت ہوچکی تھی.
اگرچہ اب چین میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅمیں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم اب مذکورہ وائرس امریکا سمیت یورپی ممالک میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس وقت مذکورہ وائرس سب سے زیادہ امریکا اور اٹلی میں تیزی سے پھیل رہا ہے. امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 1200 کے قریب جب کہ اٹلی میں مذکورہ وائرس کے مریضوں کی تعداد 12 ہزار سے زائد ہو چکی ہے کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کی شب اسے عالمی وبا قرار دیا تھا جس کے بعد دنیا بھر میں حفاظتی انتطامات سخت کرتے ہوئے کھیلوں کے ایونٹس سمیت دوسرے ایونٹس، کانفرنسز، میوزک فیسٹیول اور عوامی اجتماعات کو منسوخ کردیا گیا ہے.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں