They are 100% FREE.

پیر، 2 ستمبر، 2019

بہترین کارگردگی دکھانے پر پولیس اہلکاروں میں چرس کی تقسیم کا انکشاف

بہترین کارگردگی دکھانے پر پولیس اہلکاروں میں چرس کی تقسیم کا انکشاف
پشاور : کسی بھی ادارے میں بہترین کارگردگی دکھانے پر وہاں کے ملازمین کو مختلف انعامات سے نوازا جاتا ہے۔اسی طرح پولیسکے محکمے میں بھی اہلکاروں کو بہترین کارگردگی پر نقد انعام اور تعریفی اسناد سے نواز جاتا ہے۔لیکن اب بہترین کارگردگی دکھانے پر پولیس اہلکاروں میں چرس تقسیم کرنے کا انکشاف ہوا ہے،اس حوالے سے قومی اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 6ماہ کے دورانپولیس نے بھاری مقدار میں منشیات کو قبضے میں لیا۔
ایک بڑی کامیاب کاروائی کی خوشی میں موقع پر موجود اعلیٰ افسران نے پکڑی جانے والیمنشیات میں سے چھاپہ مار ٹیم میں شامل اہلکاروں میں فی کس ایک کلو چرس تقسیم کی۔قومی اخبار کی رپورٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ کئی اہلکاروں نے بطور انعام چرس تقسیم کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔
پچھلے مہینوں رنگ روڈ ،فرنٹئیر روڈ،چمکنی اور موٹر وے کے قریب مختلف اوقات میں پولیس نے کاروائیوں کے دوران بھاری مقدار میں منشیات (چرس) برآمد کی۔
جس پر پولیس حکام کی تعریف بھی کی گئی۔چرس کی بطور انعام تقسیم میں کچھ دبنگ قسم کے ایس ایچ اوز ،ڈی ایس پیز شامل ہیں جو اکثر اوقات مروجہ قانون کو خاطر میں نہیں لاتے۔پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ اچھی کارگردگی کا مظاہرہ کرنے پر اب بطور شاباش چھٹی دینا،تعریفی اسناد یا پھر نقد انعام کے ساتھ ساتھ اب بطور انعام چرس تقسیم کی جاتی ہے۔چرس کی روایت رولر ایریا میں تعینات کچھ افسران نے شروع کی جو کہ اب مزید افسران میں بھی مقبول ہو رہی ہے۔
تاہم ایس ایس پی آپریشن ظہور آفریدی نے رابطہ کرنے پر کہا ہے کہ ایسی کوئی بات میرے علم میں نہیں ہے۔پشاور پولیس منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر کام کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا واقعہ میرے علم میں نہیں۔معاملے کی تحقیقات کروں گا۔اگر یہ سچ ہوا تو واقعے میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائے گی۔واضح رہے کہ ایک کلو چرس پکڑے جانے پر 14سال قید اور سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔عادی مجرم کو اکثر سزائے موت یا پھر عمر قید دی جاتی ہے۔تاہم یہ چرس کوالٹی پر منحصر ہے۔اکثر اوقات پولیس منشیات کے مالک سے بات کر کے خراب کوالٹی منگوا لیتی ہے۔اور اعلیٰ کوالٹی کی چرس بیچ کر پیسے آپس میں تقسیم کر لیتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں