They are 100% FREE.

پیر، 30 ستمبر، 2019

میڈیسن کمپنیاں سالانہ اربوں روپے ناجائز کیسے کماتی ہیں۔؟

میڈیسن کمپنیاں سالانہ اربوں روپے ناجائز کیسے کماتی ہیں۔ڈریپ افسر نے خود ہی پول کھول دیا۔
ملک میں ادویہ ساز کمپنیاں اپنی ادویات کی قیمتیں کس طرح ازخود بڑھاتی ہیں۔اور کیسے ناجائز منافع کماتی ہیں۔اس سلسلے میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبید علی نے ایک خط ڈریپ کے ڈائریکٹر کاسٹنگ اینڈ پرائسنگ کے نام لکھتے ہوئے خط کی کاپی سی ای او ڈریپ کو بھی ارسا ل کی ہے۔
خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملک میں میڈیسن مینوفیکچرنگ کمپنیاں ناجائز منافع خوری اور قیمتوں میں خود ساختہ اضافے کی وجہ سے سالانہ ایک ارب روپے سے زائد ناجائز کمائی کرتی ہیں۔اور یہ بوجھ مریضوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر عبیدعلی کی طرف سے اپنے ہی محکمے کو لکھا جانے والا خط خاص اہمیت رکھتا ہے۔اور ڈریپ کے ذمہ داران اس خط کو لیکر تشویش میں مبتلا ہیں۔ڈریپ میں یہ اس نوعیت کا پہلا واقع ہے جب اتھارٹی کے اپنے ہی افسر نے میڈیسن کمپنیوں کے خلاف اتھارٹی کی بے بسی کا تحریری اظہار کیا ہو۔

عبیدعلی کی طرف سے لکھا گیا ہے کہ میڈیسن کمپنیاں کسی بھی میڈیسن میں پائے جانے والے بنیادی سالٹ کی مقدار کو دوگنا کرنے پر اس کی قیمت بھی دوگنا کردیتے ہیں۔حالانکہ امریکہ سمیت دنیا کے دیگر ملکوں میں ایسا نہیں ہوتا اور سالٹ کی مقدار دوگنا کرنے سے میڈیسن کی قیمت دوگنا نہیں کی جاتی بلکہ پہلی قیمت ہی برقرار رکھی جاتی ہے۔لیکن پاکستان میں اس کے برعکس 10ملی گرام کی کوئی ٹیبلٹ اسی برانڈ کی پانچ ملی گرام کی ٹیبلٹ سے دوگنا قیمت پر جبکہ 20ایم جی کی ٹیبلٹ 10ایم جی سے دوگنی قیمت پر دستیاب ہوتی ہے۔اور قیمت کا تعین بھی مینوفیکچرنگ کمپنیاں ازخود ہی کرتی ہیں۔جو کے سراسر غٖلط ہے۔اور اس اضافی رقم کا بوجھ مریضوں کو اٹھانا پڑتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں