They are 100% FREE.

اتوار، 29 ستمبر، 2019

مودی، بھارت اور آرایس ایس ایک ہی ہیں، ہاں ہم دہشتگرد ہیں اور بھارت ہمارا حصہ ہے۔ دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس کے رہنماء کرشن گوپال کا اعتراف

وزیراعظم کے بیان پر ہندوانتہا پسند تنظیم آرایس ایس کا ردعمل
وزیراعظم عمران خان کے بیان پر ہندوانتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کا ردعمل آگیا۔ دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس کے رہنماء کرشن گوپال نے اعتراف کیا کہ مودی ، بھارت اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں، ہاں ہم دہشتگرد ہیں اور بھارت ہمارا حصہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آر ایس ایس کے مرکزی رہنماء کرشن گوپال نے وزیراعظم عمران خان کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مودی ، بھارت اور آر ایس ایس ایک ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان آر ایس ایس سے نہیں بھارت سے ناراض ہیں۔ دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس نے اعتراف کیا کہ ہاں ہم دہشتگرد ہیں اور بھارت ہمارا حصہ ہے۔ واضح رہے وزیر اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی اور آر ایس ایس کو خوب رگڑا لگایا۔
انہوں نے کہا کہ یہاں آنے کا اہم مقصد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتانا ہے کہ وہاں کیا ہو رہا ہے، 2001 کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی لیکن میں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شامل ہونے کی مخالفت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بات سے پہلے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت جنگ کے خلاف ہے، نائن الیون واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، 70 ہزار پاکستانی ایسی جنگ میں مارے گئے جن کا اس سے تعلق ہی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے تمام انتہا پسند گروپس ختم کر دئیے ہیں لہٰذا اقوام متحدہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنا مشن بھیج کر چیک کرالیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے مذاکرات کی بات کی، مودی کو بتایا کہ ہمارے مشترکہ چیلنجز ہیں لیکن بھارت نے مذاکرات کی پیش کش ٹھکرادی، بھارتی وزیراعظم کو کہا غربت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑیں، مودی نے کہا پاکستان سے دہشت گرد حملے ہوتے ہیں تو بھارتی وزیراعظم کو بتایا کہ بھارت سے بلوچستان میں دہشتگردی ہوتی ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے بم گرائے، ہم نے ان کے دو طیارے مار گرایا، ہم نے فوری طور پر ان کا پائلٹ واپس کیا کیونکہ ہم امن چاہتے تھے، بھارت میں واویلا کیا گیا کہ پاکستان میں 50 دہشت گرد مارے، انہوں نے صرف 10 درخت تباہ کیے، مودی نے انتخابی مہم میں کہا ٹریلر دکھایا ہے پاکستان کو فلم دکھائیں گے، ہم نے سوچا انتخابات کا ماحول ہے، بعد میں صحیح ہو جائیں گے لیکن ہمیں پتا چلا بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی سازش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، مقبوضہ وادی میں اضافی فوجی نفری تعینات کی اور کرفیو لگا کر 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا۔ وزیراعظم نے بھارتی وزیر اعظم سے متعلق کہا کہ مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو ہٹلر اور مسولینی کی پیروکار تنظیم ہے، آر ایس ایس کے نفرت انگیز نظرئیے کی وجہ سے گاندھی کا قتل ہوا، آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کررہی ہے اور یہ ہٹلر سے متاثر ہو کر بنی، آر ایس ایس بھارت سے مسلمانوں اور عیسائیوں سے نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہوئی، اسی نظریے کے تحت مودی نے گجرات میں مسلموں کا قتل عام کیا۔
عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افراد کو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے، یہ نہیں سوچا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہوگی، دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں لاکھوں کشمیری آزادی کی تحریک میں جان دے چکے ہیں، مقبوضہ وادی میں 11ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حامی سیاسی قیادت کو بھی قید کررکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں خون خرابے کے بعد ایک اورپلواما ہوسکتا ہے اور بھارت ہم پرالزام لگائے گا۔ بھارت میں کروڑوں مسلمان کیا یہ سب نہیں دیکھ رہی بھارتی حکومت نے 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو مختلف جیلوں میں قید کررکھا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور پوری دنیا خاموش رہتی ہے۔ اگر لاکھوں یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا، دنیا نے کیا رد عمل دیا اگرخونریزی ہوئی تو مسلمانوں میں انتہا پسندی اسلام کی وجہ سے نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں