They are 100% FREE.

بدھ، 25 ستمبر، 2019

80 لاکھ یورپی یا یہودی50 روز سے محصور ہوتے توعالمی برادری کا رعمل وہی ہوتا جوکشمیروں کے بارے میں ہے؟ عمران خان

80 لاکھ یورپی یا یہودی50 روز سے محصور ہوتے توعالمی برادری کا رعمل وہی ..
نیویارک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کمیونٹی کے رویے سے بہت مایوسی ہوئی، سیکورٹی کونسل اپنے فیصلوں پر عملدر آمد نہیں کراسکی جس کی وجہ سے کشمیری متاثر ہورہے ہیں. نیویارک میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی کے ہمر اہ پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانے تک مودی سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں میں نیویارک اس لیے آیا کہ بتاسکوں کشمیر میں کیا ہو رہا ہے.
عمران خان نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ کرفیو اٹھنے کے بعد کیا ہوگا، لیکن قتل عام کا خدشہ ہے، 8 ملین لوگ کشمیر میں محصور ہیں، اس سے بڑی اور ریاستی دہشت گردی کیا ہوگی، یہ وقت ہے کہ دنیا کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے. انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیوبا بحران کے بعد پہلی بار دو ایٹمی طاقتیں پاکستان اور بھارت آمنے سامنے ہیں اگر دو ایٹمی ممالک میں جنگ ہوئی تو اثرات پورے خطے پر پڑیں گے‘عمران خان نے کہاکہ بدقسمتی سے بھارت میں گذشتہ 6 سال سے نسل پرست جماعت حکمران ہے، آر ایس ایس پر دہشت گرد تنظیم ہونے پر بھارت میں کئی بار پابندی بھی لگائی گئی.
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قراردادوں میں مقبوضہ کشمیر کو متنازع علاقہ کہا گیا، اقوام متحدہ نے کشمیر سے متعلق گیارہ قراردادیں پاس کر رکھی ہیں مقبوضہ کشمیر میں حالات بہت مشکل ہوتے جارہے ہیں، 50 دن سے کشمیر سے متعلق خبروں کا مکمل بلیک آﺅٹ ہے، مقبوضہ کشمیر کی سیاسی قیادت جیل میں ہے. انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافک تبدیل کرنا چاہتی ہے، 80 لاکھ افراد کھلی جیل میں ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہتا ہے، جو جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے.
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بھارت نے پلوامہ واقعے پر ثبوت مانگنے کے جواب میں بمباری کی، بھارت نے اپنے پائلٹ کی واپسی کو امن کے اقدام کے بجائے کمزوری سمجھا‘انہوں نے کہا کہ غریب اور ترقی پذیر ممالک سے کرپٹ لوگ منی لانڈرنگ کرتے ہیں اور امیر ممالک میں اثاثے بناتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ امیر ممالک غریب ممالک کے حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھاتے.
عمران خان نے کہا کہ کرفیو اور پابندی لگانے سے مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک مزید متحرک ہوگی، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے یکجہتی کے لیے مسلم ممالک کو آواز اٹھانا ہوگی‘انہوں نے کہا کہ بھارت پر انتہا پسند جماعت حکمرانی کر رہی ہے جو مسلمانوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹنے پر بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے. انہوں نے کہا کہ کرفیو ہٹے گا تو کشمیریوں کا کیا رد عمل ہوگا؟ کیا وہ بھارتی سرکار کے اقدام کیخلاف خاموش رہیں گے؟ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے ساتھ جانوروں سے بدتر سلوک ہورہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے.
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو آبادی پر کوئی سختی نہیں ہورہی، مقبوضہ کشمیر میں صرف اس لیے پابندیاں لگائی گئیں کیونکہ وہاں مسلمان ہیں، جیسے ہی مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹے گا مودی کو بھی صورتحال کا اندازہ نہیں ہوگا. انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک متنازع خطہ ہے، کشمیریوں کو براہ راست رائے دہی کے ذریعے اپنی خود ارادیت کا حق ہے اور اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ان کا حق ہے لیکن 70 برس سے ایسا نہیں ہوسکا.
انہوں نے کہا کہ ہمارا خدشہ صحیح ہے کیونکہ بھارت کی جانب سے پہلے ہی بیانات دیے جارہی ہیں کہ کشمیر کی سرحد پر دہشت گرد پاکستان سے کشمیر میں داخل ہونے کے لیے ا نتظارر میں ہیں، یہ کس طرح کی ناسمجھی ہے، دہشت گردوں کو وہاں بھیج کر پاکستان کیا حاصل کرے گا سوائے پاکستان پر الزام کے اور دوسرا وہاں پر 9 لاکھ فوجی موجود ہیں اور کشمیر کے عوام پر مزید جارحیت ہوگی.
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے روایتی انداز میں بات کی ہے کہ پاکستان کو چاہیے کہ وہ دہشت گردی کو روکے، وہ کس طرح اپنی اس بدترین ریاستی دہشت گردی کی وضاحت کریں گے، 80 لاکھ افراد 50 روز سے محصور ہیں وہ اس کی کیا وضاحت دیں گے. 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں