They are 100% FREE.

پیر، 11 فروری، 2019

حکومت عمران خان کی سربراہی میں انرجی سیکٹر میں بین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کرنے کیلئے بھرپور کوشش کر رہی ہے،، غلام سرور خان

حکومت عمران خان کی سربراہی میں انرجی سیکٹر میںبین الاقوامی سرمایہ ..
اسلام آباد : وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خاننے کہاہے کہ ملکی معاشیات اور مجموعی ملکی پیداوار میں توانائی کا ایک کردار ہے، پاکستانتوانائی کے بحران کا شکار ہے اور اس کو اپنی معاشی ترقی کیلئے سستی اور اچھی توانائی چاہئے،حکومت وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں انرجی سیکٹر میںبین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہے،حکومت کا مقصد توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے،آزادی کے بعد گیس کے کی کنویں دریافت ہوچکے ہیں مگر ابھی بھی طلب اور رسد میں فرق ہے، توانائی ضرورت کا 80 فیصد حصہ بین الاقوامی مارکیٹ سے لیتے ہیں۔
وزیر پٹرولیم نے یہ بات پیر کو انٹرنیشنل کانفرنس برائے پاکستان پٹرولیم سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔
ضرور پڑھیں: آئندہ دنوں میں2 بہن بھائی جیل جائیں گے، غلام سرور خان   
انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشیات اور مجموعی ملکی پیداوار میں توانائی کا ایک اہم کردار ہی.پاکستان توانائی کے بحران کا شکار ہے اور اس کو سستی اور اچھی توانائی اپنی معاشی ترقی کیلئے چاہئی.حکومت کا مقصد توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہی.یہ حکومت وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں انرجی سیکٹر میںبین الاقوامی سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لئے بھرپور کوشش کر رہی ہی.ملک کی آزادی کے بعد گیس کے کئی کنویں دریافت ہوچکے ہیں مگر ابھی بھی طلب اور رسد میں فرق ہی.پاکستان اپنی توانائی کی ضرورت کا 80 فیصد حصہ بین الاقوامی مارکیٹ سے لیتا ہے جبکہ دوسری طرف ہم بڑھتے ہوئے درآمدی بل سے بھی لڑرہے ہیں.انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں موثر لاگت کا انرجی مکس بھی چاہیے جو کہ ہماری سالانہ ضرورت کو پورا کر سکی.ہماری سالانہ ضرورت آٹھ فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہی.تیل گیس اور قدرتی مایع گیس ہمارے انرجی مکس کا اہم حصہ ہے اور ہمارے 75فیصد بنیادی توانائی کی رسد کا بھی حصہ ہی.یہ حکومت توانائی کے بحران سے نمٹنا چاہتی ہی.اس سلسلے میں انرجی ٹاسک فورس بھی بنائی گئی ہے یہ ٹاسک فورس جلد ایک جامعہ منصوبہ پیش کرے گی. تیل ہمارے ملک کا اہم شعبہ ہے لیکن اس کے باوجود یہ تمام شعبہ جات کی طلب پورا نہیں کرسکتا.تمام مقامی اور غیر ملکی کمپنیاں ملک میں جدید ریفاینریاں قائم کر رہی ہیں.غلام سرور خان نے کہا کہ اس شعبہ میں سی پیک کے بعد اور بھی اضافہ ہو گا.تیل کے شعبے میں ابھی تک کوئی ڈیپ کنورشن ریفائنری نہیں لگائی گئی ہی.پاکستان میں صرف 5 لوکل ریفائنریاں ہیں جو کہ 12 ملین ٹن سالانہ تیل کی مصنوعات بنا رہی ہیں جبکہ ملک بھر میں طلب 25 ملین ٹن سالانہ ہی.پاکستان کو تیل کی مصنوعات میں خود کفیل ہونے کی اشد ضرورت ہی.اس حکومت نے طے کیا ہے کہ فرنس آیل سے بجلی نہیں بنائی جائے گی.اس موقع پر وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے پاکستان ،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے مابین ہونے والے باہمی تعاون کے منصوبوں پر بھی بات چیت 
کی.جس میں پاکستان کی پہلی ڈیپ کنورژن آئل ریفائنری بھی شامل ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم پاکستان میں تیل و گیس کی پیداوار میں بہتری لانے پر بھی کام کر رہے ہیں جبکہ بہت جلد تیل اور گیس کی تلاش کے نئے بلاکس میں پیش کیے جائیں گے۔حکومت پاکستان تمام مقامی و بین الاقوامی شہرت کے حامل کمپنیوں کو تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے متعلق یکساں مواقع فراہم کر رہی ہی.مزیدبرآں پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش پیداوار سے منسلک کمپنیوں کو نہ صرف پورے خطے کے مقابلے میں زیادہ اچھے نرخ دیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے پاس تیل وگیس کی ٹرانسمیشن کے لئے بہترین ڈسٹربیوشن نیٹ ورک موجود ہی.جو 185000 کلومیٹر پر محیط ہی.اس نیٹ ورک کے ذریعے تیل و گیس کی تلاش اور پیداوار سے منسلک کمپنیوں کو گیس کے خریداروں کی ایک بڑی تعداد میسر ہوگی ۔پاکستان میں ماورائے ساحل کے بہت بڑے حصے میں ابھی تک تیل و گیس کی تلاش کا سلسلہ شروع نہیں کیا جاسکا.یہ بات باعث افتخار ہے کہ کیکرا ون میں او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کے علاوہ عالمی شہرت یافتہ کمپنی ایگزون موبل اور ای این آئی بھی تیل و گیس کی تلاش میں مصروف عمل ہیں.جب کہ ہمیں ماورائے ساحل ڈریلنگ سے بہت اچھے نتائج برآمد ہونے کی توقع ہی.اسٹیٹ آف دی آرٹ ڈریلنگ کے ذریعے بڑے ذخائر دریافت کیے جاسکتے ہیں.ہمیں بہت امید ہے کہ کراچی میں ماوراے ساحل ہونے والی تیل و گیس کے متعلق کاوشیں رنگ لائینگی اور قوم کو بہت جلد اچھی خبر ملے گی۔
اس کانفرنس میں دوسرے ممالک کے سفیر بھی موجود تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں