They are 100% FREE.

بدھ، 24 اپریل، 2019

ریڑھی لگانے والے سے لیکر دکانداروں تک کو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا

ریڑھی لگانے والے سے لیکر دکانداروں تک کو ٹیکس ادا کرنا پڑے گا
اسلام آباد: حکومت نے ٹیکس کا دائرہ کاربڑھانے کے لیے غریب کی جیب پر قینچی چلانے کا فیصلہ کر لیا۔سموسے پکوڑنے بنانے والے، نائی،قصائی اور حلوائی سمیت سب کو ٹیکس دینا پڑے گا۔چھوٹے دکانداروں پر پروفیشنل ٹیکس لگایا جائے گا،چھوٹے تاجروں پر 500 سے 15ہزار کے درمیان ٹیکس وصول کیا جائے گا، مالی سال 2019۔ 2020میں ٹیکس لاگو کر دیا جائے گا،دکاندار سالانہ ایک ہزار ٹیکس ادا کرنے کے پابند ہوں گے۔
ٹائر پنکچر لگانے والے، سوپ بنانے والوں اور دودھ فروشوں پر 15 فیصد سالانہ ٹیکس عائد کیا جائے گا،موٹر مکینک،سینٹری ورکز سالانہ چار ہزار قومی خزانے میں جمع کروائیں گے۔پنساری ، ڈرائی فروٹ والے سالانہ 1500روپے دیں گے۔سیلون ،بیکری،کارگو کلاتھ ہاؤس اور ٹینٹ سروس کا کام کرنے والا سالانہ 5 ہزار روپے دیں گے،جب کہ فلور ملز اور پٹرول پمپ والے سالانہ دس ہزار پروفیشنل ٹیکس دینے کے پابند ہوں گے۔
اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وجودہ حکومت نے ٹیکس نیٹ میں نہ آنے والے شہریوں پر نیا ٹیکس عائد کر دیا۔ حکومت نے نان فائلرز پر پچیس ہزار روپے سے زائد بینک ٹرانزکشن یا کیش لینے پرٹیکس عائد کر دیا۔ نان فائلرز کو25 ہزار روپے سے زائد چیک یا کیش لینے کی صورت میں 0.6 فیصد ٹیکس ادا کرنا ہوگا جو 150 روپے بنتا ہے جبکہ اس سے قبل 50 ہزار روپے سے زائد رقم پرٹیکس تھا۔
حکومت نے رقم ٹرانزیکشن کی حد 50 سے کم کرکے 25 ہزارکر دی، جس کا نوٹی فکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ یہ نوٹیفکیشن فوری طور پر نافذ العمل ہوگا جبکہ نان فائلر 50 لاکھ سے زائد مالیت کا گھر بھی نہیں خرید سکے گا۔ اس کے ساتھ نان فائلز درآمدی گاڑیاں نہیں خرید سکتے اورصرف مقامی سطح پرتیارکردہ گاڑیاں خرید سکتے ہیں۔ نوٹی فکیشن کےمطابق وراثتی جائیداد رکھنے والوں کو اس سے استثنیٰ حاصل ہو گا جبکہ بیرون ممالک رہائشی پاکستانی یا کام کرنے والے بھی اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔
اس حوالے سے تاجروں اور صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ حکومت محصولات میں کمی کو پورا کرنے کے لیے ایسے اقدامات کر رہی ہے، ٹیکس سب کو ادا کرنا چاہئیے لیکن حکومت کو چاہئیے کہ وہ عام آدمی کا بھی خیال کرے۔ تاجروں اور صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ نان فائلرز کے لیے 25 ہزارسے زائد رقم بینک سے نکلوانے پرود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے سے تنخواہ دار طبقہ بُری طرح متاثر ہوگا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں