They are 100% FREE.

بدھ، 17 اپریل، 2019

کابینہ اجلاس میں غلام سرور اور شیخ رشید کے مابین نوک جھوک...وزیراعظم کے زیرصدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں ایک دوسرے کوکھری کھری سناڈالیں

اجلاس کے دوران وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے شیخ رشید احمد کو تنبیہہ بھی کی

 پی ٹی آئی حکومت کے وزرا ہمیشہ سے ایک دوسرے پر انگلی اٹھاتے نظر آئے ہیںاس میں کوئی شک نہیں کہ حکومتوں میں بھی گروپ بندی ہوا کرتی ہے مگر موجودہ حکومت میں تو یہ خلا واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔خیبر پختونخوا میں وزیراعلیٰ اور گورنر آمنے سامنے ہیں جبکہ پنجاب میں بھی شاہ محمود قریشیاور جہانگیر ترین کا گروپ بھی واضح طور پر سب کے سامنے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی دیگر وزرا اپنی اپنی جگہ پر حکومت سے نالاں نظر آتے ہیں جس کی واضح مثال پی ٹی آئی پنجاب کے صدر اعجاز چودھری کا استعفا ہے جس نے یہ کہہ کر پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی کہ صوبے اور وفاق میں ان کی حکومت ہے مگر ان کی بات کوئی نہیں سنتا۔اب شیخ رشید اور وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان بھی آمنے سامنے آ گئے ہیں۔
شیخ رشید چونکہ ریلوے کی وزارت کا قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں لہٰذا ریلوے کی بہتری کے لیے ان کی پھرتیاں بھی قابل دید ہوتی ہیں۔
گزشتہ دنوں کابینہ کی میٹنگ اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس کی صدارت وزیراعظم عمران خان نے کی۔ابھی میٹنگ کا باقاعدہ آغاز بھی نہیں ہوا تھا کہ شیخ رشید نے غلام سرور خان کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے وعدہ کیا تھا کہ پی ایس او کے لیے آئل کی ٹرانسپورٹیشن پاکستان ریلوے کے ذریعے ہو گی مگر آپ نے ابھی تک یہ وعدہ پورا نہیں کیا۔یہ جملہ غلام سرور خان نے سنناہی تھا کہ وہ سیخ پا ہو گئے اور انہوں نے شیخ رشید کو ترنت جواب دیا کہ آ پ ہر وقت سیاسی طور پر پوئنٹ سکورنگ کے چکر میں رہتے ہیں کبھی تو اس حالت سے باہر بھی آ جایا کریں۔
غلام سرور خان نے شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے کو ہوئے ابھی چند روز ہی تو گزرے ہیں کچھ دن صبر کریں ٹرانسپورٹیشن بھی شروع ہو جائے گی ابھی جس کام کے لیے آئے ہیں پہلے وہ تو کر لیں۔دونوں کے تندوتیز جملوں کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے مداخلت کی اور انہیں خاموش کراتے ہوئے میٹنگ کا آغازکردیا۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں