They are 100% FREE.

منگل، 14 مئی، 2019

حکومت احتساب کے اداروں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کررہی ہے. شاہدخاقان عباسی

حکومت احتساب کے اداروں کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کررہی ہے. شاہدخاقان ..
اسلام آباد: پاکستانمسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ملک کے جن اداروں کو کرپشن کے خلاف کام کرنا چاہیے انہیں حکومت سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کررہی ہے. اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے انتقام کی سیاست کھیلنی ہے تو خود بھی تیار ہوجائے، کیوں کہ یہ معاملات پھر رکتے نہیں ہیں.
کرپشن کے الزامات میں مسلم لیگی رہنما امیر مقام کے صاحبزادے کی گرفتاری پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کام میں کوئی خرابی تھی تو محکمہ شکایت کرتا ہے لیکن این ایچ اے نے 4 سال تک کوئی شکایت نہیں کی.
انہوں نے کہا کہ ٹھیکہ این ایچ اے کے ساتھ ہے جسے کوئی شکایت نہیں لیکن 30 نومبر کو وزارت مواصلات نے خط لکھا کہ مجھے وزیر کا حکم ہے کہ میں آپ کو خط لکھوں کہ اس منصوبے میں کرپشن ہے اور اس کی تحقیقات کریں، تو اب ہم اسے سیاسی انتقام نہ کہیں تو کیا کہیں.
انہوں نے بتایا کہ یہ ہماری حکومت کا ٹھیکہ نہیں، یہ 2009 کا ٹھیکہ ہے جس کے بعد سیلاب آئے جو ایک سال تک کام ہوا وہ سب بہہ گیا اس کو دوبارہ مکمل کروانا پڑا جو 2013 میں مکمل ہو کر اب استعمال ہورہا ہے اور اب تک این ایچ اے کو کوئی شکایت نہیں اگر مسئلہ ہے تو وزیر کو ہے. انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کہہ رہی ہے کہ 3 کروڑ روپے کا کام غلط ہوا، کام غلط ہونا کرپشن نہیں ہوتی، منصوبہ مکمل ہونے کے 4 سال بعد 18 نمونے لیے گئے جن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اس میں سے 14 نمونے درست تھے جبکہ 2 ایسے تھے جو ٹھیکیدار سے درست کروائے جاسکتے ہیں، یہ تمام کام کنسلٹنس سے منظور شدہ ہے.
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ تو ایک ارب روپےکا ٹھیکہ تھا لیکن پشاور کا بی آر ٹی کے 100 ارب روپے کے ٹھیکے کا حال دیکھ لیں وہ کہاں پہنچ گیا ہے کیا وہاں اس لیے کرپشن نہیں کہ وہ عمران خان کا کام ہے، انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن ہے تو بی آر ٹی میں ہے 40 ارب روپے کا منصوبہ 100 ارب پر پہنچ گیا‘شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے 3 ہزار ارب روپے کے ترقیاتی کام کیے ہیں لیکن آج ملک کا غریب مہنگائی میں پس رہا ہے آئی ایم ایف پر جانے کے بعد اب مہنگائی بڑھے گی.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں آمریت نہیں چاہتے لیکن کیا ایسا ممکن ہے کہ یہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرلے؟ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم ایک دفعہ اسلیے دی جاتی ہے کہ نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ہر سال کے لیے نہیں دی جاتی. حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج حکومت کی پالیسی یہ کہ سیاسی اختلاف کے لیے ادارے استعمال کیے جائیں.
انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ٹیکس ایمنسٹی اسکیم نہیں دی بلکہ کئی اقدامات کا مجموعہ تھا ، اگر یہ حکومت انہی کاموں کو آگے بڑھاتی تو نئی اسکیم لانے کی ضرورت نہیں پڑتی، ایک سال پہلے ہم نے اسکیم متعارف کروائی تو ہم پر تنقید کی گئی اور اب خود اسی پالیسی میں چل رہے ہیں. 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں